یو ای ٹی میں جعلی ڈگریوں اور نذرانے دے کر بھرتی ہونیوالوں کیخلاف کارروائی کا آغاز
لاہور( حافظ عمران انور) محکمہ انٹی کرپشن نے یونیورسٹی آف انجئینرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں جعلی ڈگریوں اور نذرانے دے کر بھرتی ہونے والے رجسٹرار سمیت دیگر افسروں کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا ہے ،اس اہم سکینڈل کے مرکزی کردار یونیورسٹی کے رجسٹرار محمد آصف پر الزام ہے کہ وہ قوانین کے بر عکس بھرتی ہوئے اس سیٹ کے لئے 13سال کا تجربہ ضروری ہوتا ہ مگر آج 12سال گزرنے کے باوجود اس کا تجربہ پورا نہیں ہے جبکہ شعبہ آررکیٹیکچر اینڈ پلاننگ کے ڈین ڈاکٹر غلام عباس انجم کی ڈگری بھی جعلی ہے اس پر اینٹی کرپشن نے نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے ان کو طلب کر کے ان کے ابتدائی بیانات قلمبند کر لئے ہیں یہ کارروائی یونیورسٹی کے شعبہ جیالو جیکل انجئینرنگ ڈیپارٹمنٹ کے ریٹائرڈ لیب سپروائزر غلام حسین کی تحریری شکایت پر کی گئی ہے۔ڈی جی اینٹی کرپشن نے اس اہم کیس کی انکوائری اینٹی کرپشن کے لاہور ریجن کے ڈائریکٹر ارشد اولکھ کے سپرد کی جنہوں نے کیس کی تحقیقات اسسٹنٹ ڈائریکٹر انکوائریز عمر مقبول کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی کے حوالے کر دی ہے ۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے شکایت کی روشنی میںیونیورسٹی کے ان افسروں جن پر الزامات ہیں ان کو طلب کرنا شروع کر دیا ہے ۔اس حوالے سے شکایت کنندہ نے اپنی تحریری شکایت میں انکشاف کیا کہ یونیورسٹی کے موجودہ رجسٹرار محمد آصف 2005 میں مبلغ سات لاکھ روپے رشوت دے کر اسسٹنٹ رجسٹرار فیصل آباد کیمپس کے طور پر بھرتی ہوا تھا لیکن یو ای ٹی انتظامیہ کی ملی بھگت سے موصوف تاحال لاہور کیمپس میں ہی موجود ہیں اور انتظامیہ نے رولز کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے 2011میں ان کو رجسٹرار کی پوسٹ پر تعینات کر دیا واضح رہے کہ رجسٹرار کی پوسٹ پر تعیناتی کے لئے گریڈ 17میں تعیناتی کے لئے 13سال کا تجربہ لازمی ہے لیکن محمد آصف ابھی تک 13سال سروس کا حامل نہیں ہوا ۔اسی طرح شکایت کنندہ نے شعبہ آرکیٹیکچراینڈ پلاننگ کے ڈین ڈاکٹر غلام عباس انجم کی ایم ایس سی کی جعلی ڈگری بھی جعلی ہے لیکن ڈاکٹر غلام عباس انجم اسی ایم ایس سی کی جعلی ڈگری کی بنیاد پر پی ایچ ڈی بھی مکمل کر چکے ہیں اور اب بھی شعبہ آرکیٹیکچراینڈ پلاننگ کے ڈین کے طور پر کام کر رہے ہیں ۔شکایت کنندہ غلام عباس نے انکشاف کیا ہے کہ یونیورسٹی میں لیب سپروائزر اعجاز اعوان جو کہ سادہ ایف اے پاس ہے کہ پاس بی ایس سی کی جعلی ڈگری ہے۔شکایت کنندہ نے اینٹی کرپشن کو دی گئی تحریری شکایت میں یونیورسٹی کے رجسٹرار پر الزام لگایا ہے کہ رجسٹرار نے اعجاز اعوان سے پانچ لاکھ رشوت لے کر اس کو لیب سپروائزر کی پوسٹ پر تعینات کیا ہے اور اس کی بی ایس سی کی جعلی ڈگری کے معاملے کو صیغہ راز میں رکھا ہے ۔اس حوالے سے محکمہ اینٹی کرپشن کے انکوائری آفیسر عمر مقبول سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ انجئینرنگ یونیورسٹی کے حوالے سے جن افسروں ،ملازمیں اور اساتذہ پر الزامات ہیں ان کی شفاف طریقے سے انکوئری کی جا رہی ہے ۔اور تمام کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا ہے اور اور ان سے تحریری جوابات طلب کئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تحقیقات کو جلد مکمل کر کے رپورٹ اتھارٹی کو ارسال کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ تمام تحقیقات میرٹ پر کی جائیں گی اور الزامات ثابت ہونے پر کسی کو بھی معاف نہیں کیا جائے گا ۔