جب پاکستان بن رہا تھا

جب پاکستان بن رہا تھا
جب پاکستان بن رہا تھا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ایک روز گاؤں میں بابا جی کے پاس بیٹھا ان کی زندگی کے حالات و واقعات پر باتیں سن رہا تھا،بات لُٹ مار سے چلی اورآج تک پہنچی۔پوچھا’’ لٹ مار کیوں کہتے ہیں ‘‘
بولے’’ کاکے انسان بڑا ظالم ہے۔اپنی غرض اور بدلے کا غلام ہے۔پاکستان بنا تو اُس سال بہت کچھ ہوا۔جمعے کا دن تھا ۔ ہمارے علاقے کے سکھ و ہندوشہر کی طرف جا رہے تھے۔کچھ دیر بعد میں باہر نکلا تو دیکھا ایک موٹا تازہ آدمی گھوڑی پر بیٹھا ہوانظر آیا۔ میرے پاس اکر بولا۔ ’’کیاتجھے پتہ نہیں کہ آج پاکستان بن گیا ہے ‘وہی شخص دور دور تک یہ اطلاع پہنچا رہا تھا،ہر کوئی یہی کہہ رہا تھا کہ گھوڑی پر سوار بندہ سب کو بڑے جوش سے یہ بتارہا تھا،شاید وہ کوئی فرشتہ تھا جو ہر طرف ہی پہنچ جاتا تھا۔
میں نے کہا بابا جی ہجرت میں مسلمانوں پر بڑا ظلم ہوا تھا ۔بولے’’ہاں ہمارے بہت سارے لوگ مارے گے اور اِدھر سے اُدھر جانے والے بھی مارے گئے ‘‘بابا جی کے مطابق رینالہ کے اردگرد کے دیہاتوں سے سکھ اور ہندو اکٹھے ہو کر ٹرین کی پٹری کے ساتھ ساتھ اوکاڑہ جا رہے تھے۔اس دوران پاس سے گزرتی ریل گاڑی میں موجود سپاہیوں نے جو انڈیا سے آ رہے تھے،انہوں نے لاشوں اور خون سے بھری گاڑی دیکھی تھی ،وہ طیش میں آگئے اور انہوں نے اندھا دھند فائرنگ کرکے بہت سارے لوگ اور جانور مار دیے۔میں نے پوچھا’’ وجہ کیا ہوئی ؟‘‘
بابا جی بولے ’’ ہمارے مارے، ہم نے بدلہ لے لیا‘‘عجیب مسئلہ ہے جومیں آج تک نہیں سمجھ سکا۔بحالی مہاجرین کی بات چلی تو انکے جذبہ خدمت کو بھی سراہنا پڑا۔یہی بابا جی دو سال تک مہاجرین کی بحالی میں تعاون کرتے رہے۔حالانکہ اپنے حالات بھی اتنے اچھے نہ تھے۔گندم ،راشن، دوسری چیزیں اپنے مہاجر بھائیوں تک پہنچاتے رہے۔اگر کوئی مہاجر آجاتا تو اپنے جانور سستے داموں دے دیتے ۔ بچارے سب کچھ قربان کر کے آئے تھے۔ مہاجروں میں بھی ہر قسم کے لوگ تھے۔ امرتسر سے آنے والا ایک مہاجر گاڑی پر سوار ہونے لگا تو اپنی گھوڑی کو اسٹیشن پر چھوڑ گیا۔گھوڑی گاڑی کے ساتھ ساتھ بھاگنا شروع ہو گئی۔ٹرین میں موجود سپاہی نے گاڑی روک کر اس کو بیٹھا لیا۔اور وہ پاکستان میں اصل مالک کے پاس پہنچ گئی۔کسی نے ان کو بیچنے کو کہا انہوں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا ’’یہ ہمارے خاندان کا حصہ ہے‘‘دیکھنے والے کہتے ہیں اس کی چال اور اپنے مالک سے اسکاپیار قابل دید تھا۔ایسا پیار کیا صرف جانور کرسکتا ہے۔انسان کو اس پہلو پر سوچنا چاہئے کہ دنیا میں سب سے قیمتی چیز کیا ہے۔

.

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -