فواد حسن فواد کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14روز کی توسیع

فواد حسن فواد کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14روز کی توسیع

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(نامہ نگار)احتساب عدالت نے آشیانہ سکینڈل کیس میں گرفتار سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14روز کی توسیع کرتے ہوئے انہیں نیب کے حوالے کردیا ہے ۔ عدالت نے قرار دیا کہ غیر قانونی اثاثے کے نئے کیس کی اسی ریمانڈ میں تفتیش کی جائے۔احتساب عدالت میں آشیانہ سکینڈل کیس میں فواد حسن فواد کو 14روز کا جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت میں پیش کیا ،عدالت کو بتایا گیاکہ فواد حسن فواد کی آشیانہ کیس میں تفتیش کے دوران کافی پیش رفت ہوئی ہے،فواد حسن فواد نے اپنی ملازمت کے دوران غیرقانونی اثاثے بنائے ،اس حوالے سے نیب کے چیئرمین نے ان کے وارنٹ جاری کئے ہیں، اس کیس میں فواد حسن فواد کا الگ سے ریمانڈ چاہیے ،عدالت کو بتایا گیا کہ فواد حسن فواد کے 18اکاونٹس سامنے آئے ہیں جو انہوں نے بھائی بیٹے بیٹی اور بیگم کے نام سے بنائے، جن میں کروڑوں روپے موجودہیں، ان سے یہ پوچھنا ہے کہ یہ رقم کہاں سے ان کے اکاونٹس میں آئی؟ اس کے علاوہ فواد حسن فواد نے راولپنڈی صدر بازار میں بینک سے 2.85ارب روپے قرضہ لے کر ایک پلازہ بنایا جہاں پر میڈیکل ہیلتھ یونٹ بنایا ،جہاں جہانگیر صدیقی گروپ کے ساتھ کام کیا گیا اوروہاں سے رقم بینکوں میں منتقل کی جاتی رہی ،عدالت سے استدعا ہے کہ فواد حسن فواد کا مزید14روزہ ریمانڈ دیا جائے ،عدالت کو آشیانہ کے حوالے سے بتایا گیاکہ اس میں ابھی تفتیش جاری ہے ،عدالت مین فواد حسن فواد کے وکیل قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے نیب کی تفتیش کی مخالفت کی ،ملزم کے وکیل قاضی مصباح کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ملزمان کے بارے میں ساری باتیں قیاس آرائی پر مبنی ہیں،بیانات قلمبندکرنے کے لئے جھوٹ بولاجارہاہے،دوران سماعت وکلاء کے دلائل طویل ہونے پرفوادحسن فواد نے بیٹھنے کی استدعا کردی جسے عدالت نے منظور کرلیااورعدالتی حکم پر فوادحسن فواد کوکٹہرے میں کرسی فراہم کر دی گئی،عدالت میں پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ اور قاضی مصباح ایڈووکیٹ کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی ،عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فواد حسن فواد کو14روز جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا ہے ،عدالت نے قرار دیا جب ایک ریمانڈ چل رہا ہو تو دوسرا ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا ،14روز ہ ریمانڈ دیا جاتا ہے اس میں ہی دونوں کیسوں کی تفتیش مکمل کریں۔

مزید :

صفحہ اول -