شمالی کوریا کا جوہری پروگرام اب بھی جاری ہے،اقوام متحدہ
نیویارک (اے این این)اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شمالی کوریا نے اپنے جوہری اور میزائل پروگرام کو بند نہیں کیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پیانگ یانگ نے ایک جہاز سے دوسرے جہاز میں تیل منتقل کرنے کے کام میں زبردست اضافہ کیا ہے اور بیرونی دنیا کو ہتھیار بیچنے کی کوشش کر رہا ہے۔یہ رپورٹ آزاد ماہرین کے ایک گروپ نے یہ خفیہ طور پر تیار کی ہے اور اسے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں پیش کیا گیا۔بہرحال شمالی کوریا نے ابھی تک اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔گذشتہ ہفتے امریکی حکام نے کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ حالیہ گرم جوشی والے رشتے اور جوہری اسلحے کو ختم کرنے کے معاہدے کے باوجود پیانگ یانگ بظاہر نئی بیلسٹک میزائل بنانے میں مصروف ہے۔ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر کئے بغیر واشنگٹن پوسٹ اخبار کو بتایا ہے کہ سیٹلائٹ سے لی جانے والی تصاویر میں اس مقام پر سرگرمیاں دیکھی گئی ہیں جہاں شمالی کوریا نے بیلسٹک میزائل تیار کئے تھے۔سنگاپور میں صدر ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے بغیر کسی تفصیل کے جوہری ہتھیار کو ختم کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔فی الحال پیانگ یانگ پر اس کے جوہری اور میزائل پروگرام کے تجربے کے لیے بین الاقوامی اور امریکی پابندیاں عائد ہیں۔یہ دستاویز ان ماہرین نے تیار کی ہیں جو شمالی کوریا کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندیوں کے نفاذ کی نگرانی کر رہے تھے۔یہ رپورٹ مختلف میڈیا ہاسز نے سنیچر کو جاری کی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ '(شمالی کوریا) نے اپنا جوہری اور میزائل پروگرام بند نہیں کیا ہے اور وہ غیر قانونی طور پر جہاز سے جہاز میں پٹرولیم مصنوعات منتقل کر کے اور سنہ 2018 میں سمندر میں کوئلہ پہنچا کر سکیورٹی کونسل کی قرارداد کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 'پیانگ یانگ نے لیبیا، یمن اور سوڈان میں بیرونی ایجنٹوں کے ذریعے چھوٹے اور ہلکے ہتھیار اور دوسرے فوجی سازوسامان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ماہرین نے اپنی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ شمالی کوریا کی سرگرمیوں سے اس پر عائد مالی پابندیاں غیر مثر ہیں۔یہ رپورٹ ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ وہ اس بات کے لیے 'پر امید' ہیں کہ 'ایک معینہ مدت میں' شمالی کوریا کو جوہری ہتھیار سے پاک کرنا ممکن ہے۔ بہرحال انھوں نے کسی مدت کا ذکر نہیں کیا ہے۔سنگاپور میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم 'آسیان' کے سربراہ اجلاس سے قبل انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ حتمی اور مکمل طور پر جوہری ہتھیار کے خاتمے کے لیے شمالی کوریا پر 'سفارتی اور مالی دبا' بنائے رکھنا اہمیت کا حامل ہے۔