دہشت گردی کا خاتمہ ضروری،ملک غیر منطقی سوچ کا متحمل نہیں ہو سکتا:سردار حسین بابک
پشاور ( پ ر ) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک نے پولیس فورس سمیت دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جانوں کے نذرانے پیش کرنے والوں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہداء کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائینگی،یوم شہدائے پولیس کے موقع پر خصوصی پیغام میں انہوں نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے اور اسی ناسور کے خاتمے اور امن کے قیام کی خاطر ہزاروں پولیس اہلکاروں نے بھی جانیں قربان کر دیں ، انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیمیں نام بدل بدل کر کاروائیاں کر رہی ہیں جبکہ فلاحی سرگرمیوں کے نام پر بھی کئی کالعدم تنظیمیں میدان عمل میں ہیں انہوں نے کہا کہ ایسی تنظیموں کے خلاف فوری طور پر کاروائی کر کے ان کی بیخ کنی کی جائے ، سردار حسین بابک نے امید ظاہر کی کہ دہشت گردی کے خلاف یکجہتی کی فضا بننی چاہئے اور ریاست کی پہلی ترجیح دہشت گردی کا خاتمہ ہونا چاہیے،انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں امن کا قیام یقینی بنانے اور نیشنل ایکشن پلان کے مطابق تمام وہ اقدامات اُٹھانے ہونگے جس سے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکا جا سکے، انہوں نے تمام پولیس شہداء کی قربانیوں اور خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جام شہادت نوش کرنے والوں نے خطے میں امن کے قیام کیلئے بیش بہا قربانیاں دی ہیں جو تاریخ کا ایک روشن باب ہیں، انہوں نے کہا کہ مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے ہم نے پولیس کی خصوصی تربیت پر توجہ دی اور اہلکاروں کی تعداد40ہزار سے بڑھا کرتقریباً 80ہزار کر دی گئی،اور ساتھ ہی ان کی تنخواہوں میں بھی مشترکہ طور پر دوگنا اضافہ کر دیا گیا، جبکہ بعد ازاں ان کی تنخوا میں مزید اضافہ بھی کیا، انہوں نے کہا کہ ان تمام اقدامات کیلئے وسائل کی ضرورت تھی تاہم دہشت گردی کے خاتمے اور امن کی بحالی کیلئے ہم نے یہ گھونٹ پیا ، سردار بابک نے کہا کہ ہم نے اپنے دور میں پولیس جوانوں کی تربیت فوجی انداز میں کرائی جبکہ شہداء پیکج 3لاکھ سے بڑھا کر30لاکھ کر دیا گیا، دوران ملازمت شہید ہونے والے اہلکاروں کے بچوں کو نوکریاں دینے کے ساتھ ساتھ ان کی تنخواہ بھی ان کے لواحقین کو ملتی رہی ، انہوں نے کہا کہ پولیس کو جدید اسلحہ کی فراہمی کے ساتھ ساتھ تھانوں کو مضبوط بنایا گیا تاکہ وہ دہشتگردوں کے مذموم حملوں سے محفوظ رہ سکیں،انہوں نے کہا کہ اچھے اور برے دہشتگرد کا فرق دراصل دہشتگردی کو دوام بخشتارہا ہے اور ملک مزید ایسی غیر منطقی سوچ کا متحمل نہیں ہوسکتا کیونکہ دہشتگرد صرف دہشتگرد ہوتا ہے اور کوئی بھی سابقہ یا لاحقہ اس کے معنی تبدیل نہیں کرسکتے۔ اُنہوں نے کہا کہ دہشتگردی صرف فاٹا یا پختونخوا کے کچھ حصوں میں آپریشنز سے ختم نہیں ہو گی بلکہ پورے ملک میں اور بالخصوص پنجاب میں دہشتگردوں کے تمام نیٹ ورکس ، اُن کے رابطہ کاروں اور سہولت کاروں کو ایک جامع آپریشن سے ایک ساتھ ٹارگٹ کرنا ہوگا۔تاکہ دہشتگردوں کی قوت اور نظم ٹوٹ سکے، سردار بابک نے کہا کہ پاکستان اور خطے کو پر امن اور مستحکم بنانے کیلئے ضروری ہے کہ ماضی کی غلطیاں دہرانے کی بجائے نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے اور افغانستان سمیت دیگر پڑوسیوں کیساتھ برادرانہ تعلقات کا آغاز کیا جائے۔