قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے فرضی حج کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاﺅن جاری
مکہ مکرمہ(محمد اکرم اسد) قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے فرضی حج کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاﺅن جاری ہے ۔ اب تک 11 فرضی اداروں کو سیل کر کے انکے مالکان اور کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیاگیاہے ۔
سبق نیوز کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے کی جانب سے حج سیزن کے آغاز سے ہی مکہ مکرمہ اور دیگر شہروں میں فرضی حج کمپنیوں کے خلاف مہم تیز کر دی گئی تاکہ مقیمین اور شہریوں کو ان فرضی کمپنیوں سے بچایاجاسکے ۔ کئی برس سے ان فرضی کمپنیوں کے خلاف جامع انداز میں کارروائیاں کی جاتی ہیں مگر ہر برس کسی نہ کسی طرح حج سیزن کے آغاز کے ساتھ ہی اس قسم کی کمپنیاں وجود میں آجاتی ہیں جہاں کام کرنے والے حج کے نام پر لوگوں سے رقوم لیکر فرار ہوجاتے ہیں ۔
اس ضمن میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ خفیہ ادارے بہترین انداز میں کام کررہے ہیں جن سے حاصل ہونے والی رپورٹوں پر کام کرتے ہوئے فرضی اداروں کے خلاف کارروائیاں کی جاتی ہیں ۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مکہ مکرمہ ریجن سے 11 فرضی اداروں کو سیل کیا گیا جہاںکام کرنے والے غیر ملکیوں کو بھی پولیس نے اپنی تحویل میں لیکر انکے خلاف مقدمہ درج کر لیا ۔ فرضی اداروں میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کا تعلق مختلف ممالک سے ہے جو اپنے اپنے ہم وطنوں کو حج کرانے کا جھانسہ دے کر ان سے رقوم لیتے تھے اور حج کے قریب غائب ہوجاتے تھے ۔ واضح رہے وزارت حج کی جانب سے ارزاں حج پیکیج متعارف کروائے گئے ہیں جن کے ذریعے مملکت میں مقیم حج کرنے کے خواہشمند باآسانی خود کو آن لائن رجسٹر کرواسکتے ہیں ۔ وزارت حج کی ویب سائٹ پر ان اداروں کے ویب لنک بھی جاری کئے گئے ہیں جس پر رابطہ کرکے اندراج کروایا جاسکتا ہے ۔ مقررہ حج کمپنیوں کی فہرست بھی وزارت حج نے جاری کی ہے جو باقاعدہ لائسنس یافتہ ہیں اور انہیں اس بات کی اجازت دی گئی ہے کہ وہ داخلی حج کے انتظامات کریں ۔ لائسنس یافتہ کمپنیوں کے علاوہ دیگر اداروں سے کسی قسم کا رابطہ نہ کیاجائے ۔
اس ضمن میں لوگوں کاکہنا تھا کہ وزارت کی جانب سے بہترین انتظام کیا جاتاہے فرضی جج اداروں کی مکمل بیخ کنی کی جائے تاکہ ان سے لوگ بچ سکیں ۔ واضح رہے مملکت کے مختلف شہروں میں حج سیزن کے آغاز سے ہی فرضی ادارے مارکیٹ میں آجاتے ہیں جو ارزاں حج پیکیج دکھا کر لوگوں کی بکنگ کر کے ان سے رقم لینے کے بعد 8 ذوالحجہ کو منظر عام سے غائب ہوجاتے ہیں ۔
بعض متاثرین نے یہ بھی بتایا کہ وہ گزشتہ برس ریاض سے ایک ادارے کے ساتھ معاہدہ کرکے آئے کمپنی نے حج پر جانے کےلئے بسیں بھی فراہم کی تاہم پورے قافلے کو طائف چیک پوسٹ سے پہلے پہاڑوں میں لاکر اتار دیا گیا نہ انہیں حج پرمٹ دیا گیا اور نہ ہی مکہ مکرمہ پہنچایاگیا ۔ اس قسم کی فرضی اداروں کی روک تھا م کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کاکردار مثالی ہے۔