لیبیا کی خواتین تشدد اور فرسودہ روایات کا مقابلہ روایتی ڈانس اوریوگاسے کرنی لگیں
طرابلس(این این آئی)لیبیا میں 2011ء کو سابق مردآہن کرنل معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد ملک جہاں افراتفری، بدامنی اور انارکی کا شکار ہوا وہیں خواتین کو سپورٹس جیسی صحت مندانہ سرگرمیوں میں حصہ لینے بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کی ایک اہم وجہ لیبیا کے بہت سے علاقوں پر سخت گیر مذہبی شدت پسندوں کا تسلط ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق افراتفری کے اس 7 سالہ دور میں بہت کچھ بدل گیا مگر خواتین پر عرصہ حیات مزید تنگ ہو رہا ہے۔ اس کے باوجود بعض جرات مند خواتین نے تشدد اور روایات کے چیلنج کا پامردی کے ساتھ مقابلہ کرنے کی ٹھانی ہے۔خواتین اپنی جسمانی فٹنس برقرار رکھنے لے لیے روایتی الایروبیک زومبا ڈانس اور یوگاکی سرگرمیوں میں حصہ لے رہی ہیں۔ دارالحکوت طرابلس کے سپورٹس ہال کی ایک کوچ ھجی شتی نے کہا کہ خواتین اپنے جسم کو خوبصورت اور پرکشش بنانے کے لیے جہاں طبی ٹوٹکے استعمال کرتی وہیں وہ جسمانی صحت، وزن کم کرنے اور سمارٹ جسم کے حصول کیساتھ بدتر نفسیاتی حالات سے گلو خلاصی کے لیے سپورٹس کی سرگرمیوں میں حصہ لیتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایک طالبہ فاطمہ خماس نے بتایا کہ اس نے ساڑھے3 ماہ قبل یہ ورزش شروع کی۔ میں مستقل اور مکمل انداز میں ورزش جاری رکھنا چاہتی ہوں تاکہ میں دکھنے میں زیادہ سمارٹ اور خوبصورت لگوں۔ اس کا کہناہے کہ میرے والد مجھے گھر سے باہر جانے اور یوگا کی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے منع نہیں کرتے مگریہ بھی ایک حقیقت ہے کہ لیبیا میں خواتین کی عزت اور جان اب محفوظ نہیں رہی۔ انہیں کئی طرح سے ہراساں کرنے یا انہیں تشدد کے حربوں کا سامنا رہتا ہے۔