بیٹی کیساتھ بد اخلاقی کے ملزمان کی عدم گرفتاری پر والد کی گلگت بلتستان اسمبلی کے سامنے خود کشی
گلگت (این این آئی)گلگت میں کم عمر لڑکی کے ساتھ مبینہ بد اخلاقی کے ملزمان کی عدم گرفتاری سے دلبرداشتہ ہو کر لڑکی کے والد نے گلگت بلتستان اسمبلی کے سامنے خود کشی کرلی۔متاثرہ لڑکی کے والد 50 سالہ نجیب اللہ نے گلگت بلتستان(بقیہ نمبر47صفحہ12پر)
اسمبلی کے سامنے گلگت دریا میں جھلانگ لگا کر خودکشی کی۔واقعہ سے متعلق بتایا گیا کہ 26 جولائی کو 11 سالہ لڑکی کو گلگت شہر کے علاقے سکارکوئی سے اغوا کیا گیا تاہم پولیس نے 29 جولائی کو مقدمہ درج کیا جب متاثرہ لڑکی خود گھر پہنچی۔بعدازاں متاثرہ لڑکی نے پولیس کو بیان دیا کہ محلے کی ایک خاتون نے دو افراد کے ذریعے اغوا کیا اور چلتی ہوئی کار میں بد اخلاقی کا نشانہ بنا یا گیا۔متاثرہ لڑکی کے مطابق ملزمان نے بد اخلاقی کے بعد جنگل میں واقع ایک پرانی بلڈنگ میں قید کردیا،لڑکی نے بیان دیا کہ ملزمان نے تین دن تک بد اخلاقی کا نشانہ بنا یا۔متاثرہ خاندان کے ایک قریبی رشتے دار نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی کا والد روز پولیس اسٹیشن جاکر مقدمہ درج کرنے کی منتیں کرتا رہا لیکن متعلقہ افسران نے غیرذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔قریبی رشتے دار نے بتایا کہ نجیب اللہ بیٹی کے اغوا اور اس کے بد اخلاقی کی وجہ سے پہلے شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھا اس پر پولیس کے رویے سے دلبرداشتہ ہو کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرڈالا۔اہلخانہ نے پولیس پر الزام لگایا کہ ملزمان کے خلاف کارروائی عمل میں لانے کے بجائے اہلکار نجیب اللہ کو مقدمہ سے دستبردار ہونے پر آمادہ کرتے رہے اس ضمن میں گلگت کے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ محمد ایاز نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی کی نشاندہی پر خاتون، ان کی کم عمر بیٹی سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔انہوں نے کہاکہ ان کا کہنا تھا کہ دیگر دو ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ پولیس مقدمے کی تحقیقات کررہی ہے اور میں یقین دلاتا ہوں کہ متاثرہ خاندان کو انصاف ملے گا۔
لڑکی کیساتھ بد اخلاقی