مقبوضہ کشمیر، بھارتی فوج کی فائرنگ، 7کشمیری شہید، پوری وادی میں کرفیو او ر آپریشن کی تیاریاں، عمر عبد اللہ محبوبہ مفتی، سجادلون گھروں میں نظر بند انٹر نیٹ، موبائل سروس معطل 

  مقبوضہ کشمیر، بھارتی فوج کی فائرنگ، 7کشمیری شہید، پوری وادی میں کرفیو او ر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 
سری نگر(مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کے دوران فائرنگ کرکے مزید 7 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج نے ضلع کپواڑہ میں نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں مزید 7 کشمیری نوجوان شہید ہوگئے۔ دوسری جانب  ضلع شوپیاں میں سرچ آپریشن کے دوران گھر کے ملبے سے مزید 2 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔گزشتہ روز بھی قابض بھارتی فوج نے 2 الگ الگ واقعات میں سرچ آپریشن کے دوران ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 2 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا تھا، شہید ہونے والے نوجوان مقامی یونیورسٹی کے طالب علم تھے۔رات گئے بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں سکیورٹی ریڈ الرٹ جاری کردیا ، سرینگر میں غیر معینہ مدت کیلئے کرفیوں نافذکرنے کی تیاراں مکمل کرکے   ہسپتالوں  ڈاکٹرون اور عملے کیلئے کرفیو پاسز جاری کردیئے گئے ہیں، پوری وادی مین انٹر نیٹ اور موبائل فون سروس معطل کردی گئی ہے، سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبد اللہ اور محبوبہ مفتی کونظر بند کردیاگیا ہے۔ جبکہ یونیورسٹی کے امتحانات بھی ملتوی کردیئے گئے ہیں، سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی,عمر عبداللہ اور سجاد لون کو گھروں پر نظر بند کردیاگیا ہے حریت قیادت پہلے ہی گرفتار اور گھروں میں نظر بند ہے۔ اپنی نظر بندی سے قبل مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ریاست میں انٹر نیٹ اور موبائل فون سروسز بھی بند کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معلوم نہیں کل کیا ہونیوالا ہے؟نظر بندی کے بعد اپنے ایک ٹوئٹ میں محبوبہ مفتی نے کہاہے کہ یہ کتنا ظالمانہ رویہ ہے کہ ہم جیسے منتخب نمائندوں کوجنہوں نے ہمیشہ امن کیلئے جدوجہد کی نظر بند کردیا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ کس طرح مقبوضہ کشمیر کے باشندوں اور ان کی آواز کوکچلا جارہاہے،یہ وہ کشمیر ہے جس نے ایک سیکولر اور جمہوری انڈیا کا انتخاب کیا تھا۔ اب کشمیر کو انتہائی ناقابل بیان رویے کا سامنے ہے۔ انہوں نے انڈیا  لوگوں سے بیدار ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا  کہ کشمیر کے لوگو جاگ جاؤ۔سابق وزیر اعلی پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کے دفاع کے حوالے سے سبھی مینسٹریم سیاسی جماعتیں متحد ہیں۔انہوں نے بتایا کہ جموں وکشمیر کو جن حالات کا سامنا اس وقت درپیش ہے، ان کے تناظر میں ہمیں ہر اس بات اور بیان سے دور رہنا ہوگا جس سے ہمارے اتحاد کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔ انہوں نے صورتحال پر پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ یہ رات بہت لمبی ہونے جا رہی ہے، پتا نہیں کل کیا ہونے والا ہے۔دوسری جانب سرینگر میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے جس میں انڈیا کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو سب مل کر مقابلہ کریں گے۔ مقبوضہ کشمیر کو تقسیم کرنے کی کوئی بھی کوشش جارحیت تصور ہوگی۔ آرٹیکل 35 اے اور آرٹیکل 370 میں کوئی تبدیلیقبول ر نہیں ہوگی۔سابق وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے اپنے ٹوئٹ میں کشمیریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں جانتے کہ ہمارے ساتھ کیا ہونیوالا ہے لیکن میں اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہوں کہ اللہ قادر مطلق کی طرف سے جو بھی منصوبہ بندی کی جاتی ہے وہ ہمیشہ بہتر ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں شائد اللہ کی حکمتوں کودیکھ نہ پائیں لیکن ہم کو ان میں شک نہیں کرنا چاہئے۔ اللہ کرے کے آپ سب کیلئے بہتری ہو، آپ محفوظ اور پرسکون رہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس  کے چیرمین  سید علی گیلانی نے کہا کہ اگر خدانخواستہ بھارت نے ہمارے بنیادی حقوق اور تحریک آزادی کو بزور کچلنے کی کوئی بھی مذموم کوشش کی تو ہمیں بحیثیت قوم ایک فیصلہ کن اور صبر آزما جدوجہد اور کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ انہوں نے ریاست کے باہر رہنے والے کشمیریوں سے بھی اپیل کی کہ جو کہیں بھی ہو وہ بھی ظالموں کی اس مہم جوئی کے خلاف اپنے مقدور کے مطابق مزاحمت کریں تاکہ دشمن کے لیے ہم ترنوالہ نہ بن سکیں کل جماعتی حریت کانفرنس کا ایک اہم اجلاس حریت کانفرنس  چیرمین  سید علی گیلانی کی صدارت میں حیدرپورہ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں جموں کشمیر کی موجودہ ابتر اور گھمبیر صورتحال کو زیرِ بحث لایا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیرمین حریت کانفرنس نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر میں پائے جانے والے خوف وہراس، تذبذب، غیر یقینیت اور ایک انجانے ڈر نے ہر خاص وعام کو اس قدر پریشان اور متفکر کردیا ہے کہ لوگ ہر وقت حیرانگی کے عالم میں ایک دوسرے کا منہ تکتے رہتے ہیں کہ نہ جانے ان کی زندگی کی اگلی صبح ان کے لیے کیا پیغام لے کر آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجیوں کی تعداد میں اضافہ ہو، بھارتی آئینی مراعات کی آخری رسومات کا چرچا ہو، جموں کشمیر کی تقسیم ہو، یاتریوں اور سیاحوں کو ریاست چھوڑنے کا حکم نامہ ہو یا پھر پولیس اور فوج کو تیار رہنے کا آڈر ہو،ہر شہری کو صرف ایک ہی سوال کا جواب ڈھونڈنے کی فکر دامن گیر ہے کہ اب کیا ہونے والا ہے؟ لاکھوں فوجیوں کی تعداد میں بھارت کی قابض طاقتیں اضافہ کرتے رہتے ہیں، کیونکہ جھوٹ اور فریب کو قائم رکھنا بہت ہی مہنگا ہوتا ہے اور سچ ایسی مصنوعی بیساکھیوں کا محتاج نہیں ہوتا۔۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے حکمرانوں کو تاریخ کا بغور مطالعہ کرنا چاہیے اور کسی تعصب، ضد، ہٹ دھرمی اور گھمنڈ کے بغیر اصل حقائق کو ذہن میں رکھ کر بات کرنی چاہیے، کیونکہ جس ریاست کو وہ اپنے ملک کا اٹوٹ انگ کہتے تھکتے نہیں اس کو زبردستی اپنے ساتھ رکھنے کے لیے انہیں اپنے لاکھوں فوجیوں کو 24گھنٹے الرٹ رکھنا پڑتا ہے۔ اپنے بجٹ کا ایک موٹا حصہ دفاعی اخراجات کی نذر کرکے ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہونا پڑتا ہے اور ہر روز اپنے وردی پوش سپاہیوں کی زندگی داو پر لگانے کی مجبوری ہے جس سے اس کے اپنے ملک کے عوام غربت اور افلاس کی گہرائیوں میں ڈوبتے چلے جارہے ہیں۔دوسری طرف ریاستی حکومت کی ایڈوائزری کے بعدوادی میں مقیم سیاحوں اور یاتریوں نے وادی سے نکلنے کا آغازکردیا ہے۔ اسکے ساتھ ہی وادی میں ہزاروں کی تعداد میں غیر ریاستی مزدوروں نے بھی وادی سے کوچ کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ وادی کے پیٹرول پمپوں کے باہر بدستوررش  ہے جبکہ اے ٹی ایم مشینوں کے باہر بھی قطاریں لگی رہیں۔ محکمہ سیاحت کے حکام نے کہا ہے کہ وادی کے مختلف مقامات پر قریب 25 سے 30ہزار سیاح مقیم تھے جنہیں جمعہ کی شام زبردستی ہوٹلوں سے نکالا گیا اور رات کے دوران ہی سرینگر لایا گیا۔سرکاری طور پر گاڑیوں کا انتظام کیا گیا تھا اور روڑ ٹرانسپورٹ کی بسیں اس کام پر لگا دی گئیں تھیں۔سول  ایوی ایشن حکام کی ہنگامی میٹنگ طلب کی گئی جس میں اضافی پروازوں کا اہتمام کرنیکا فیصلہ کیا گیا 10ہزار سیاح پروازوں کے ذریعہ نئی دہلی روانہ ہوچکے ہیں اور اتوار کی شام تک سبھی سیاحوں کو دلی روانہ  کر دیا گیا۔ادھرایک سنیئر آفیسر نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ پہلگام اور بال تل میں موجود 5000 یاتریوں کو جموں روانہ کرنے کا آغاز کیا گیا۔ تاہم لنگر لگانے والوں کی اچھی خاصی تعداد ابھی بھی موجود ہے جنہیں اتوار کی شام تک جموں روانہ کیا گیا۔ہوٹل ایسوسی ایشن کے ایک نمائندے نے  بتایا کہ پہلگام اور گلمرگ کے علاوہ سونہ مرگ، یوسمرگ اور سرینگر ہوٹلوں میں مقیم سیاحوں کو حکام کی جانب سے زبردستی نکالا گیا۔اس دوران وادی میں مقیم غیر ریاستی مزدوروں میں تشویش کی لہر دور گئی ہے اور ہزاروں کی تعداد میں غیر ریاستی مزدوروں نے وادی سے کوچ کرنیکا آغاز کردیا ہے۔سوشل میڈیا پر کئی ایک بیرون ریاستوں کے مزدوروں کو روتے بلکتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ادھراگرچہ حکومت نے کہاہے کہ لوگوں کو افواہوں پر کوئی دھیان نہیں دینا چاہئے کیونکہ وادی میں ایسی کوئی بات نہیں ہے، تاہم اس کے باوجود بھی لوگ پٹرول پمپوں کے باہر جمع ہورہے ہیں۔حکومت نے مقبوضہ کشمیر لوگوں کو گھروں میں خوراک ذخیرہ کرنے کی بھی ہدایت کر دی ہے
بھارتی مظالم


اسلام آباد، جدہ (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔او آئی سی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورت حال پر تشویش ہے، مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کی اضافی نفری پر بھی تشویش ہے۔او آئی سی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے عالمی برادری اپنی ذمہ داری پوری کرے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اس کو حل کیا جائے۔او آئی سی نے بھارتی فوج کی جانب سے سیزفائر کی خلاف ورزیوں کے باعث ہونے والے جانی نقصان پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔اپنے بیان میں کہا کہ بھارت کی جانب سے سویلین آبادی پر کلسٹربم کے استعمال پر شدید تشویش ہے۔ سعودی عرب میں  پاکستان کے سفیر راجہ علی اعجاز نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل کے چیف سیکرٹری اور  قائم مقام سیکریٹری جنرل ڈاکٹر عبد اللہ موسٰی الطائر سے ملاقات کی۔ ملاقات کا مقصد او آئی سی کوکشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ بھارتی جارحیت اور کلسٹر گولہ بارود کے استعمال سے بے گناہ شہری آبادی کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے سے آگاہ کرنا تھا۔   راجہ علی اعجاز نے ڈاکٹر عبد اللہ کو بتایا کہ بھارتی فوج نے توپ خانے کے ذریعے کلسٹر گولہ بارود کا استعمال کرکے وادی نیلم میں خواتین اور بچوں سمیت بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس جارحیت کے نتیجے میں شدید شہری ہلاکتیں ہوئی اور ایک 4 سالہ لڑکے سمیت 2 شہری شہید جبکہ 11 شدید زخمی ہوگئے۔سفیر نے مزید کہا کہ ہندوستانی فوج جان بوجھ کر لائن آف کنٹرول کے ساتھ شہریوں کی آبادی کو نشانہ بناتے ہوئے کلسٹر گولہ بارود کا استعمال کررھی ہے جو کہ جنیوا کنونشن اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی سراسر خلاف ورزی ہے۔اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی او آئی سی سے مطالبہ کیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں گھمبیر ہوتی صورتحال کا نوٹس لیا جائے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف احمد سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی جارحیت اور امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ دوسری طرف پاکستان نے بھارت کی طرف سے نہتے کشمیریوں پر بڑھتی ہوئی بھارتی جارحیت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو ہر فورم پر اجاگر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اتوار کویہاں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت سابقہ سیکرٹریز کا ہنگامی مشاورتی اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور سابقہ خارجہ سیکرٹریز نے شرکت کی۔اجلاس میں کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی جارحیت اور تشویشناک صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں بھارت کی طرف سے نہتے کشمیریوں پر بڑھتی ہوئی بھارتی جارحیت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو ہر فورم پر اجاگر کرنے کا فیصلہ کیا گیا وزیر خارجہ نے کہاکہ کشمیر کی صورتحال پر پوری دْنیا کو تشویش ہے،بھارتی عزائم،خطے میں امن و امان کو تہہ و بالا کرنے کی کوشش ہے۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ عالمی برادری اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں فوری طور پر اس گھمبیر صورت حال کا  نوٹس لیں۔توار کو یہاں وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے وزارت خارجہ میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی جس میں بڑھتی ہوئی بھارتی جارحیت اور خطے میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ بھارت کشمیر کے مسئلے پر تیسرے فریق کی ثالثی مانتا ہے اور نہ ہی دو طرفہ مذاکرات کیلئے تیار ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں مزید اٹھائیس ہزار فورس بھیجنے اور غیر ملکی سیاحوں کو مقبوضہ کشمیر سے نکالنے کی اطلاعات پر تشویش ہے۔ انہوں نے کہاکہ نہتے کشمیریوں پر بھارت کی طرف سے ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ 
او آئی سی

مزید :

صفحہ اول -