پاکستان سٹیٹ آئل کو ڈیڑھ لاکھ ڈالر ہرجانے کا سامنا، ادارہ مالی مشکلات کا شکار ہوگیا
اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) مالی مشکلات کا شکار ہوگئی ہے جیسا کہ اسے جاری ماہ اگست میں 1 لاکھ 50 ہزار ڈالرز ہرجانے کا سامنا ہے۔ ریاستی ملکیت آئل مارکیٹنگ کمپنی نے 2 اگست کو پٹرولیم ڈویژن کو لکھے گئے خط میں حکومت کو مشکل صورتحال سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بروقت درست اقدامات نہ کئے جانے کی صورت میں ہرجانے میں اضافہ ہوجائے گا جس سے ملک میں ایل این جی کی کاسٹ میں اضافے کا نتیجہ سامنے آئے گا کیونکہ ہرجانے کی کاسٹ فراہم کی گئی آر ایل این جی کی لاگت کا حصہ بن جاتی ہے۔
روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق پی ایس او کے کاشف صدیقی کی جانب سے پٹرولیم ڈویژن کے ایڈیشنل سیکریٹری کو لکھے گئے خط میں ایک اور خطرہ ظاہر کیا گیا ہے کہ 15-16 اگست کو پہنچنے والے کارگو ٹیک اور پے چارجز کو بھی کشش کر سکتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ پورے کارگوز کی قدر تقریباً 30 ملین ڈالرز ایل این جی وصول نہ کئے بغیر بھی خریدنے والے کے اکاﺅنٹ میں ہوگی۔ خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ بدقسمتی ہے کہ ریگیسی فکیشن کی رفتار میں بہتری لانے کے بجائے صورتحال قابو سے باہر ہوتی جارہی ہے۔ اب کارگوز اتارنے میں تاخیر سے تمام آنے والے کارگوز پر بڑے متوقع ہرجانے کے نتیجے کی صورت سامنے آئے گا جیسا کہ ٹرمینل 1 اس وقت 450 ایم ایم سی ایف پر چل رہا ہے اور منصوبہ بند 600 ایم ایم سی ایف کے مقابلے میں مزید کم ہوجائے گا۔ رابطہ کرنے پر پٹرولیم ڈویژن کے ترجمان نے کہا کہ پاور سیکٹر میں آر ایل این جی کا استعمال خالصتاً ملک میں بجلی کی طلب پر منحصر ہے جس کا انحصار موسم کے اتار چڑھاﺅ پر ہوتا ہے۔ مون سون بارشوں کے لحاظ سے بجلی کی طلب کم ہوگئی ہے اس لئے پاور سیکٹر کی جانب سے آر ایل این جی کی خریداری بھی کم ہوگئی ہے۔ پورے مسئلے کا حل صرف آر ایل این جی اسٹوریجز کی تعمیر ہے جو کہ نہایت مہنگی ہے۔ تاہم پائپ لائن آر ایل این جی اسٹوریج ہے جو نہات خطرناک ہے کیونکہ کبھی کبھار پائپ لائن میں دباﺅ بڑھ جاتا ہے جس سے بڑی تباہی ہوسکتی ہے۔