جانوروں کی ہلاکت کیس، ایف آئی آر میں تمام بورڈ ممبران کو ملزم نامزد ہونا چاہئے: اسلام آباد ہائیکورٹ 

جانوروں کی ہلاکت کیس، ایف آئی آر میں تمام بورڈ ممبران کو ملزم نامزد ہونا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 
   اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مرغزار چڑیا گھر کے جانوروں کی ہلاکت پر نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے پر برہمی اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وائلڈ لائف بورڈ کے ممبران ہلاکت کے ذمہ دار ہیں، ایف آئی آر میں تمام بورڈ ممبران کو ملزم نامزد ہونا چاہئے۔ عدالت نے تمام بورڈ ممبرز کے نام طلب کر لئے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے چڑیا گھر کے جانوروں کی عدالتی حکم کے تحت منتقلی کے دوران شیر اور شیرنی کی ہلاکت کے ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ جو لوگ جانوروں کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں وہی تحقیقات کررہے ہیں، کریڈٹ لینا آسان ہے لیکن ذمہ داری لینا مشکل ہے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا جانوروں کی ہلاکت پر نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی جاچکی ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا نامعلوم افراد کیوں؟ ایف آئی آر میں تو ہر بورڈ ممبر نامزد ہونا چاہیے، وائلڈ لائف بورڈ میں وزیر موسمیاتی تبدیلی، چیئرمین سی ڈی اے، وزیراعظم کے مشیر، معاون خصوصی سمیت سب شامل ہیں، وزارت موسمیاتی تبدیلی کا وزیر انچارج کون تھا؟ سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے بتایا وزیراعظم عمران خان انچارج وزیر ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کیا پھر وزیر اعظم عمران خان جانوروں کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں؟ جس پر سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے جواب دیا کہ وزیراعظم انچارج وزیر ضرور ہیں مگر بورڈ میں ان کے نمائندے ممبر کے طور پر شامل تھے۔عدالت نے تمام بورڈ ممبر کے نام طلب کرتے ہوئے سماعت 11 اگست تک ملتوی کر دی اور جانوروں کی ہلاکت کے معاملے پر قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دیا۔
ہلاکت کے ذمہ دار

مزید :

صفحہ آخر -