مزید حماقتیں
شفیق الرحمن کا کو ئی مقابلہ کر سکتا ہے آج یاد آ گئے،سیالکوٹ کے وریو خاندان کی عبرت ناک شکست سے ایک واقعہ سنائے دیتا ہوں میرا ننھیال ایبٹ آباد سے ہے گجر قوم سے تعلق ہے انہی ننھیالی خاندان میں سے ایک بابا یوسف ہوا کرتا تھا جو چند سال پہلے اس جہان سے پردہ فرما گئے ہیں کہتے ہیں چھوٹے تھے جنگل میں مال مویشی کے ساتھ گئے آنکھ میں بڑی تکلیف تھی اڑک سے بڑھ کر کوئی لفظ مناسب نہیں کافی تنگ ہوئے بائیں آنکھ کے نیچے اوپر تین انگلیاں داخل کیں اور آنکھ کو نکال باہر کیا شام کو گھر لوٹے تو ماں نے لہو لوہان بیٹے کو دیکھ کر چیخ پکار کی کہ کس ظالم نے میرے یوسف کی آنکھ نکالی ہے کس کی جند کے اوپر تہاڑ پڑی ہے یوسف نے کہا مائے شور نہ کر درد کر رہی تھی تو میں نے بھی سوچا ایک سے ہی کام چلا لوں گا لہذہ نکال دی ہے۔قارئین مجھے آج یہ واقعہ اس لئے یاد آیا کہ مسلم لیگ نون نے جیتا ہوا الیکشن صرف اپنی حماقت کی بنیاد پر ہار دیا۔مریم نواز شریف نے آزاد کشمیر میں بڑے جلسے کئے زور خطابت سے لوگوں کو اپنی جانب کھینچا لیکن اس روز گجرانوالہ سے اسمعیل گجر کیا بولے بس ایسا کچھ بولے کہ چھپر ہی پھاڑ دیا۔سچ پوچھیں دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے۔ چوہدری اسمعیل گجر کی فیملی سے ہمارا گہراتعلق ہے اور اسی طرح وریو فیملی کے ساتھ بھی عشروں سے رشتہ ہے۔
اللہ جنت بخشے اس خاندان کے چیف چوہدری اختر علی اور چوہدری عبدالستار ہمارے پاس آیا کرتے تھے ہمارے گھر کو اس فیملی نے بڑی عزت بخشی ہے۔اور تمبولی کے چوہدری نور عالم جو اسمعیل گجر کے بڑے بھائی تھے مرحوم سے قبلہ والد صاحب کا اچھا تعلق رہا ہے۔ان دو خاندانوں کے سر کا تاج ہل کے رہ گیا ہے ارمغان سبحانی نے پتہ نہیں کس ترنگ میں کہہ دیا کہ کہ میں اپنے ڈرائینگ روم میں عمران خان کی بجائے نریندر مودی کی تصویر لگاؤں گا۔قارئین کرام لوگ جتنا بھی کہیں کہ مسلم لیگ کا بیانیہ بھارت نواز ہے لیکن پاکستان کا ووٹر کبھی بھی بھارت نواز نہیں ہو گا۔بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر میں حکومت اسی کی بنتی ہے جس کی مرکز میں ہوتی ہے کسی حد تک تو ٹھیک ہے لیکن اتنا بھی نہیں یقین کیجئے پاکستان کی تین بڑی سیاسی طاقتوں نے جان لڑا کے الیکشن لڑا پیپلز پارٹی کی کمپین بھی لاجواب تھی اور نون لیگ کی انتحابی مہم مریم نواز نے بڑے خوبصورت انداز سے چلائی مگر ایک ہی بات اس پوری کمپین کو لے ڈوبی اور وہ چوہدری اسمعیل کا یہ کہنا تھا کہ میں بھارت سے مدد مانگ لوں گا۔پی ٹی آئی کو پنجابی کشمیریوں نے سر پے اٹھا لیا اور لاہور جیسے شہر سے بھی مسلم لیگ ہار گئی۔
اب آ جائیں وریو خاندان کی 35 سالہ جیت کو شکست میں بدلتے ہوئے دیکھنا۔میں اپنے قارئین کو بتانا چاہوں گا کہ اس خاندان نے ڈسٹرکٹ کونسل کی ممبر شپ حاصل کی پھر یہ سیالکوٹ ڈسٹرکٹ کونسل کے چیئر مین بنے اور اس کے بعد چل سو چل کامیابی کے جھنڈے گاڑھے۔جس وقت پنجاب میں جونیجو لیگ کی حکومت بنی تو خوش اختر سبحانی صرف اس وجہ سے وزیر اعلی نہ بنے کہ ان کی عمر کم تھی ۔میں بہت چھوٹا تھا جدہ کی ایک تقریب میں میرے والد صاحب نے انہیں استقبالیے میں مطالبہ کیا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو چونگیوں والے تنگ کرتے ہیں مہران ہوٹل کی اس تقریب میں عارف نکئی کے کان میں بات کی اور مائیک لے کر کہا آج کے بعد چونگیاں ختم۔آج پی ٹی آئی یہ کہے کہ ۳۵ سالہ اقتدار ختم ہوا ہے یہ بات بلکل غلط ہے اختر علی وریو نے زندگی کے آخری سال نواز شریف کی مخالفت میں گزارے اور ایک مزاحمتی کردار ادا کیا۔ان کی وفات کے بعد ان کی اولاد نون لیگ میں شامل ہوئی ظاہر یہ ان کا سیاسی فیصلہ تھا لیکن۔قارئین یہ تو ذاتی تجربات ہیں لیکن اس وقت افغانستان کی طرف دنیا دیکھ رہی ہے وزیر اعظم نے بھی صاف اور واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ پاکستان کسی کی لڑائی نہیں لڑے گا ابھی طالبان اور اشرف غنی کی حکومت کے درمیان گھمسان کا رن پڑ رہا ہے اونٹ پتہ نہیں کس کروٹ بیٹھے گا لیکن یہ بات لکھ لیجئے کہ افغانستان پوری دنیا کے لئے مسئلہ بنا رہے گا اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ وہاں امن قائم ہو گا تو خواب دیکھتا ہے افغانی نسلیں بارود کی بو مین پیدا ہوئی ہیں اور پروان چرھی ہیں یہ وہ بھائی ہیں جو باہر سے آنے والے کے خلاف جم کر لڑتے ہیں اور جب باہر والا شکست کھا جاتا ہے تو آپس میں مار کٹائی کرتے رہتے ہیں۔
پاکستان چاہے یہ نہ بھی چاہے سلگتی آگ اسے متاثر کرتی رہے گی۔بھارت کو اس بات کا گہرہ دکھ ہے کہ افغانستان میں لگائے ملینز ڈالر ضائع ہو گئے وہ سمجھتا تھا امریکہ کے جانے کے بعد اشرف غنی مضبوط ہوں گے اس نے افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کی داڑھی نوچنے کی بارہا کوششیں کیں جسے پاکستان نے برداشت کیا اور اس کا جواب بھی دیا۔اب بے انتہاء دولت کا ضیاع اور بڑے بڑے پراجیکٹ لگانے کے باوجود بھارت کو کھلے پڑ رہے ہیں اس پر اس کا میڈیا چیخ رہا ہے اور وہ ہر کام کو آئی یس آئی کے کھاتے میں ڈال رہا ہے کر لے جو کچھ کرنا ہے افغانستان ایک آگ کی بھٹی ہے اس میں جو کچھ بھی ڈالیں گے نذر آتش ہو گا۔پاکستان کو بھی کسی خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہئے۔اگر آج کچھ نتائیج اس کے حق میں نظر آ رہے ہیں تو کل مخالف بھی ہو سکتے ہیں افغانستان ایک ایسا ہرجائی ہے جو کبھی آپ کا اور کبھی دوسرے کا ہو گا آپ کو بھی انہی کے طرز عمل کو مد نظر رکھ کر وقت گزارنا ہو گا۔ امریکہ یہ جنگ ہار چکا ہے وہ ہارا ہے ہمیں اس پر جشن منانے کی بجائے ایک سنجہدہ طرز عمل اپنانا ہو گا۔جو ماضٰ میں ہم سے کوئی حماقت ہوئی ہے وہ نہیں کرنا ہوں گی اور مسلم لیگ کو بھی مزید کسی بڑی حماقت سے بچنا چاہئے۔