مسئلہ عمومی نوعیت کا ہے حالات اچھے ہوں یا برے، کوئی بیمار ہو یا صحت مند، اپنا وعدہ ضرور نبھاؤ،جس قدر زیادہ محبت کا اظہار کر سکتے ہو کرو
مصنف:ڈاکٹر ڈیوڈ جوزف شیوارڈز
ترجمہ:ریاض محمود انجم
قسط:170
میں نے اس کی حوصلہ افزائی کی ”اس حل کے متعلق مجھے بتاؤ، تمہارا مسئلہ ایک عمومی نوعیت کا ہے لیکن عام طور پر اس مسئلے کو حل کرنے کے حوالے سے بہت مشکل پیش آتی ہے“۔
جم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا ”ایک دن شام کو جب میں واپس اپنے گھر جا رہا تھا تو میں نے بے خیالی کے عالم میں نرسنگ ہوم (Nursing Home) گیا اور میں نے وہاں بوڑھے مقدس پاردی زیکی (Zeki) سے ملاقات کی۔ بوڑھے مقدس پادری زیکی نے ہم دونوں کی شادی کروائی تھی اور وہ اس نرسنگ ہوم میں گذشتہ چھ سا ل سے تھا۔ لیکن مجھے یہ کہتے ہوئے شرمندگی محسوس ہو رہی ہے کہ اس تمام عرصے میں نے صرف ایک مرتبہ زیکی سے ملاقات کی تھی۔“
جم نے اپنا سلسلہ کلام جاری رکھا: ”بوڑھے زیکی کی جسمانی حالت بہت بری تھی لیکن اس کا ذہن ہمیشہ کی طرح نہایت ہی مستعد اور چا ک و چوبند تھا۔ چند منٹ بعد وہ مجھ سے مخاطب ہوا ’تم مجھے بہت پریشان دکھائی دیتے ہو، کیا تم مجھے بتانا پسند کرو گے کہ تمہیں کیا مسئلہ درپیش ہے؟‘
جم نے اپنی داستان سناتے ہوئے کہا ’میں نے اسے اپنے مسئلے کے متعلق بتا دیا، میں نے اس سے کچھ بھی نہیں چھپایا‘ ایک لمحہ توقف کے بعد زیکی اپنی کرسی پر بیٹھ گیا اور پھر اس نے مجھ سے کہا ’جب میں نے تم دونوں کو ازدواجی رشتے میں باندھ دیا تو پھر تم دونوں نے نہایت سنجیدگی سے ایک وعدہ کیا تھا، کیا تمہیں یاد ہے؟‘ میں نے اثبات میں جواب دیا۔
پھر زیکی نے کہا ”مجھے ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ تم یہ وعدہ بھول رہے ہو کہ حالات اچھے ہوں یا برے، تم میں سے کوئی بیمار ہو یا صحت مند، تم دونوں اپنا وعدہ ضرور نبھاؤ گے۔“
”پھر زیکی نے مجھے کہا کہ میں نہایت ذہانت سے اپنے وعدے پر پورا اترنے کی کوشش کروں، اس ضمن میں اس نے مجھے 3 مفید تراکیب بتائیں۔ پہلے تو یہ کہ اس وقت تم جس مصیبت میں ہو اس کے متعلق پیٹریکا سے ہرگز بحث نہ کرنا کہ قصوروار کون ہے، ممکن ہے کہ تم دونوں ہی اس معاملے میں قصور وار ہو لیکن معاملے کو اس نظر سے نہ دیکھو۔ یاد رکھو، اس وقت، وہ تھوڑی سی بیمار ہے، بہرحال اسے یہ نہ بتانا کہ وہ غلطی پر ہے، جس قدر زیادہ محبت کا اظہار اس کے ساتھ کر سکتے ہو کرو۔“
زیکی نے دوسری ترکیب مجھے یہ بتائی کہ پٹیریکا کے لیے کوئی کام ڈھونڈنے کی کوشش کرو، اب جبکہ بچے بھی جاچکے ہیں، وہ شاید یہ سمجھتی ہے کہ کسی کو اب اس کی ضرورت نہیں ہے اور اب وہ کس کے لیے کچھ کر نہیں سکتی۔ ممکن ہے کہ اگر تم اس کے لیے ایک مثبت اور تعمیری کام ڈھونڈ لو تو اس کی شراب نوشی بالکل ختم ہو جائے یا کم از کم کچھ حد تک وہ شراب نوشی کم کر دے۔ اس وقت بیزارئیت کے ساتھ احساس جرم اور شرمند گی کا احساس مل کر شراب نوشی کی وجوہات کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔
زیکی نے مجھے بتایا کہ تیسری ترکیب یہ ہے کہ تم پیٹریکا کے ساتھ کیا ہوا وعدہ ہر ممکن طور پر نبھانے کی کوشش کرو۔ اس کو یہ بتانے کی کوشش کرو کہ اس کے سوا کوئی دوسرا شخص اس سے زیادہ اہم نہیں ہے۔
”بہرحال، میں نے زیکی کی ہدایات پر عمل کیا لیکن یہ سب کچھ اتنا آسان نہیں تھا۔“
میں نے پوچھا ”کیا ہوا؟“(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔