وزیر داخلہ کا دلیرانہ اقدام!
وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے ملکی وقار پر دباؤ میں آنے سے انکار کر دیا اور یونان سے ایک چارٹرڈ جہاز کے ذریعے ڈی پورٹ کئے جانے والے49افراد میں سے30افراد کو اُسی جہاز سے واپس بھجوا دیا گیا۔ وزیر داخلہ نے اِس بات کا بھی نوٹس لیا ہے کہ چارٹرڈ طیارے کو بِلا اجازت اُترنے کی اجازت کیوں دی گئی؟چودھری نثار علی خان کے مطابق یورپ کے ساتھ غیر قانونی طور پر ان ممالک میں جانے والے افراد کی واپسی کا معاہدہ معطل کر دیا گیا اور یہ طے کیا تھا کہ صرف ان افراد کو قبول کیا جائے گا، جن کی دستاویزات سے پاکستان کے شہری ہونے کی تصدیق ہو گی، کیونکہ ان ممالک سے پاکستانی قرار دے کر بے شمار افراد کو ڈی پورٹ کیا جا رہا تھا اور یہ بھی شک ہے کہ بعض ایسے افراد واپس بھیجے گئے جن کے خلاف دہشت گردی کے شکوک ہیں۔یونان سے ایک چارٹرڈ طیارے نے لینڈ کیا اس میں49افراد تھے جن کو یونان سے ڈی پورٹ کیا گیا۔ وزیر داخلہ نے اس کا نوٹس لیا اور مسافروں کو جہاز سے اترنے نہ دیا گیا اور ان کی شناخت کا عمل شروع ہوا۔نادرا سے صرف19افراد کی شناخت مکمل ہوئی تو ان کو ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا، باقی 30افراد کو جہاز سے باہر آنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی، حتیٰ کہ یونان کے پاکستان میں سفیر کی مداخلت بھی نہ مانی گئی۔
وزیر داخلہ چودھری نثار اس معاملے پر ڈٹ گئے اور انہوں نے اسے وقار کا مسئلہ قرار دیا کہ بِلا شناخت کرائے اور اجازت لئے، ایک چارٹرڈ جہاز کو اسلام آباد اتار دیا گیا، حالانکہ ڈی پورٹ والا معاہدہ معطل کیا جا چکا، وزیر داخلہ کا یہ فیصلہ ملکی وقار کے عین مطابق ہے اور ایسے اقدامات لازمی ہیں کہ بیرونی دُنیا میں پاکستان کے تاثر کو ایک آزاد اور خود مختار مُلک کے طور پر منوایا جا سکے۔وزیر داخلہ نے ڈی پورٹ ہونے والوں کو واپس لینے سے انکار نہیں کیا، ان کا مطالبہ ہے کہ جن کو یورپ والے ڈی پورٹ کرنا چاہیں پہلے پاکستانی حکام سے رابطہ کر کے ان کے کوائف کی تصدیق کرائیں، جو افراد پاکستانی ثابت ہوں گے ان کو واپس لے لیا جائے گا اور ایئر پورٹ پر ہی ایف آئی اے ان سے تفتیش کرے گی اور اِسی کے نتیجے میں ان کی قسمت کا فیصلہ ہو گا، بے گناہ گھروں کو جائیں گے اور جن سے جرم سر زد ہوا ہو گا ان کے خلاف باقاعدہ مقدمہ قائم ہو گا،اِس اقدام کی بہرحال تعریف کی جانا چاہئے کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ اپنے کہے پر عمل بھی کیاگیا ، یوں ریاست کا وقار بلند ہو گا۔ *