ایڈہاک ججوں کی ممکنہ تعیناتیاں،وکلاء کا احتجاجی تحریک چلا نے کا اعلان
لاہور(نامہ نگار خصوصی) وکلاء راہنماؤں نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججوں کی ممکنہ تعیناتیوں کو قبول نہ کرنے ،ان کے خلاف تحریک چلانے اورپارلیمانی کمیٹی برائے ججز میں احتجاج ریکارڈ کرانے کا اعلان کردیا ہے ۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری اسد منظور بٹ نے کہا ہے کہ عدالت عظمی میں سابق جج طارق پرویز اور خلجی عارف حسین کی بطور ایڈہاک جج ممکنہ تعیناتی کے خلاف احتجاجی تحریک چلائی جائے گی ، لاہور ہائیکورٹ بار میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری سپریم کورٹ بار اسد منظور بٹ نے مزید کہا کہ ججز کیس کے فیصلے کی روشنی میں ایڈہاک جج نہیں لگائے جا سکتے، آئین کے آرٹیکل 182کے تحت سپریم کورٹ کو مستقل ججوں کی تعداد پوری ہونے کے بعد ضرورت کے مطابق ایڈہاک ججز تعینات کرنے کا اختیار ہے لیکن آئین کی تشریح بھی سپریم کورٹ کر سکتی ہے اور سپریم کورٹ کا ججز تقرری کیس میں فیصلہ ہے کہ ایڈہاک جج تعینات نہیں کئے جا سکتے، حتی کہ ہائیکورٹس میں بھی مستقل جج کی آسامی پر ایڈیشنل جج نہیں لگائے جا سکتے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ایڈہاک جج لگانے کے فیصلے کی مذمت کرتی ہے اور ہمیشہ کرتے رہیں گے۔ ایڈہاک ججز سن لیں کہ بار ایسوسی ایشن انہیں قبول نہیں کرے گی ، ریٹائرڈ ججوں کو نوکریاں ڈھونڈنا زیب نہیں دیتا، سپریم کورٹ حکومت کو کہتی ہے کہ ایڈہاک افسر نہ لگائے مگر خود اس پر عمل نہیں کرتی، سپریم کورٹ بتائے کہ کیا ان دو ریٹائرڈ ججوں کو دوبارہ ایڈہاک جج لگانے سے زیر التواء مقدمات ختم ہو جائیں گے، عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ طارق پرویز ایک صوبے کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں اور سیاسی ہو چکے ہیں، انہیں ایڈہاک جج لگانے سے عدلیہ کی ساکھ متاثر ہوگی، سپریم کورٹ بار ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر محمد قیصر امین رانا نے کہا کہ ایڈہاک ججوں کی تعیناتیاں غلط روایات کو جنم لے گی۔