امریکا میں حملہ کرنے والی پاکستانی خاتون نے فیس بک پر آخری پیغام کیا چھوڑا؟ پاکستان میں کس یونیورسٹی کی طالبہ تھی؟ انتہائی پریشان کن تفصیلات

امریکا میں حملہ کرنے والی پاکستانی خاتون نے فیس بک پر آخری پیغام کیا چھوڑا؟ ...
امریکا میں حملہ کرنے والی پاکستانی خاتون نے فیس بک پر آخری پیغام کیا چھوڑا؟ پاکستان میں کس یونیورسٹی کی طالبہ تھی؟ انتہائی پریشان کن تفصیلات

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیویارک (نیوز ڈیسک) امریکا میں دہشت گردی کے تازہ ترین واقعہ میں 14 بے گناہ شہریوں کو ہلاک کرنے والے جوڑے کو امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے دہشتگرد قرار دیتے ہوئے حملہ آور خاتون تاشفین ملک کے ماضی سے پردہ اٹھادیا ہے اور دنیا کو پہلی دفعہ اس کا اصل چہرہ بھی دکھادیا ہے۔
ایف بی آئی نے 27 سالہ تاشفین ملک کی انٹرنیٹ پر کی گئی سرگرمیوں کا ریکارڈ حاصل کر لیا جبکہ گھر کی تلاشی کے دوران ایک تصویر بھی حاصل کی جسے میڈیا میں جاری کردیا گیا ہے۔ امریکی تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا ویب سائٹوں سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق خاتون کے دہشت گردوں کے ساتھ باقاعدہ مراسم تھے اور اس نے حملے سے عین پہلے فیس بک پر ایک پیغام بھی چھوڑا جس میں داعش سے محبت کا اظہار کیا اور اس کے مشن کی تعریف کی۔ بدھ کے روز دن کے تقریباً 11 بجے بھیجی گئی اس پوسٹ میں داعش کے سربراہ کی بیعت بھی کی گئی۔

مزید جانئے: سعودی عرب میں تارکین وطن کےلئے انتہائی بُری خبر ، بے روزگار غیر ملکیوں میں 35ہزار اضافہ ریکارڈ
امریکی سیکیورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ سان برنارڈینو کاﺅنٹی میں قیامت برپا کرنے والی خاتون دہشت گرد 25 سال قبل پاکستان سے سعودی عرب منتقل ہوئی لیکن بعدازاں ایک دفعہ پھر پاکستان لوٹ آئی ۔ پاکستان لوٹنے کے بعد اس نے ملتان کی بہاﺅالدین ذکریا یونیورسٹی سے فارمیسی کے مضمون میں تعلیم مکمل کی۔ امریکی شہری سید فاروق سے تاشفین ملک کی ملاقات انٹرنیٹ پر ایک ڈیٹنگ ویب سائٹ کے ذریعے ہوئی اور دونوں نے 2013ءمیں شادی کی۔
تاشفین ملک کا طرز عمل شروع سے ہی الگ تھلگ طرز کا بتایا جاتا ہے۔ اس جوڑے کے اکثر رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی بھی تاشفین ملک کا چہرہ نہیں دیکھا کیونکہ وہ ہمیشہ اسے ڈھانپ کر رکھتی تھی اور دیگر افراد کے ساتھ کم ہی بات کرتی تھی۔ محض چھ ماہ قبل ان کے ہاں بچی کی پیدائش ہوئی تھی اور اس جوڑے کو جاننے والے افراد کا کہنا ہے کہ وہ یہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ایسے وقت پر یہ لوگ اپنے گھر میں گولہ بارود جمع کررہے ہوں گے اور بے گناہ شہریوں کو بے حسی کے ساتھ قتل کرنے کا منصوبہ بنارہے ہوں گے۔
جریدے ڈیلی میل کے مطابق تاشفین ملک کے دو بھائی اور دو بہنیں ہیں اور وہ ایک سابق صوبائی وزیر کی رشتہ دار بھی تھی۔ امریکی تحقیقاتی اداروں کے مطابق تاشفین ملک اور اس کے شوہر نے انٹرنیٹ کے ذریعے شدت پسندوں سے روابط استوار کئے تھے اور غالباً حملے کے دوران بھی ان سے رابطے میں تھے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -