بھارت سے کپاس درآمد کرنے سے پاکستانی کسان کو نقصان ہو گا ،رانا افتخار محمد

بھارت سے کپاس درآمد کرنے سے پاکستانی کسان کو نقصان ہو گا ،رانا افتخار محمد

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(کامرس رپورٹر )انجمن کاشتکاراں پنجاب کے صدر رانا افتخار محمد نے کہا ہے کہ بھارت سے کپاس درآمد کرنے سے پاکستانی کسان کو نقصان ہو گا ،جس طرح ٹماٹر بھارت سے نہ منگوا کر پاکستانی کاشتکار کا تحفظ کیا گیا اسی طرح بھار ت سے کپاس نہ منگوا کر پاکستانی کپاس اگانے والے کسان کا تحفظ کیا جائے،انہوں نے کہا کہ کپاس کی قیمت میں اضافہ سے کسان نے سکھ کا سانس لیا ہے ، محکمہ زراعت کے ملازمین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ جن کی دن رات محنت کی وجہ سے کپاس کے کاشتکاروں کا مالی تحفظ ہو اہے
اور کسان کو اس کی محنت کا پھل مل رہا ہے، محکمہ زراعت پنجاب کے مثالی انتطامات کی وجہ سے کپاس کی قیمت بہتر ہوئی ہے اور دنیا بھر میں اس کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے ،پاکستان دنیا میں کپاس پیداکرنے والے ممالک میں چوتھے نمبر پر ہے اور ملکی مجموعی پیداوار کا قریباً 80 فیصد پنجاب میں پیدا ہوتا ہے،کپاس اور اس کی مصنوعات کے ذریعے ملک کو کثیر زرمبادلہ بھی حاصل ہوتاہے،پنجاب میں کپاس کی ریکارڈ پیدا وار ہوئی ہے جس پر کپاس کا کسان خوش ہے ،کپاس حساس فصل ہونے کی وجہ سے مون سون بارشوں اور ہوا میں موجود نمی سے زیادہ متاثر ہوتی ہے کیونکہ کپاس کی فصل کے لئے مناسب وقت پر مناسب مقدارمیں بارش کاہونا مفید ہوتا ہے مگر زیادہ مقدار میں غیر ضروری بارشیں فصل کی پیداوار پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں ،امسال کپاس کی بہتر نگہداشت کے لئے مقامی الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کے ذریعے چھوٹے کاشتکاروں کو زرعی ماہرین کی تیار کردہ جدید سفارشات سے آگاہی فراہم کی جارہی ہے،ستمبراور اکتوبرمیں موسم میں نمی بڑھ جانے کی وجہ سے کپاس کی فصل میں گلابی سنڈی اور لشکری سنڈی کے حملہ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں لیکن ابھی تک پنجاب میں گلابی سنڈی کی موجودگی کی اطلاعات نہیں ملیں، محکمہ زراعت کے افسران کی محنت کی وجہ سے ہماری کپاس گلابی سنڈی سے محفوظ ہے۔

مزید :

کامرس -