خفیہ حراست غیر آئینی اور غیر قانونی ، بدقسمتی سے خفیہ ادارو ں نے عدالت کو سچ نہیں بتایا : سپریم کورٹ

خفیہ حراست غیر آئینی اور غیر قانونی ، بدقسمتی سے خفیہ ادارو ں نے عدالت کو سچ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (آن لائن ) سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران قرار دیا ہے کہ خفیہ حراست غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، بدقسمتی سے خفیہ اداروں نے عدالت کو سچ نہیں بتایا،عدالت میں سچ نہ بولنے سے خفیہ ادارے اپنی ساکھ کھو چکے ہیں،کسی نے جرم کیا ہے تو قانون کے مطابق سزا دیں،سالہا سال سے لوگ خفیہ حراست میں ہیں،آئین کہتا ہے چوبیس گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کریں ۔ پیر کو عدالت عظمیٰ میں لاپتہ افراد کیس سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ، دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے تاسف ملک کی حراستی مرکز میں اہلخانہ سے ملاقات کرا دی گئی ہے جس پر تاسف ملک کے سسر نے عدالت کو بتایا کہ صرف تین منٹ کی ملاقات میں بھی چار گارڈکھڑے تھے،اس پر جسٹس اعجاز افضل نے استفسار کیا کہ جاننا چاہتے ہیں تاسف ملک پر الزام کیا ہے، کس جرم میں کس قانون کے تحت قید کیا گیا ہے، جسٹس اعجاز افضل نے حکومتی وکیل سے استفسار کیا کہ لاپتہ عادل خان کا کچھ پتہ چلا؟ اس پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایجنسیوں کو لکھا ہے جواب کا انتظار ہے، ہیومین رائٹس کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ سات سال ہوگئے، لاپتہ افراد کے ورثا قطار میں لگے ہوئے ہیں،سات ماہ بعد ایک لاپتہ شخص کے مقدمے کی باری آتی ہے، یہ انصاف دینے کا تیس سالہ منصوبہ ہے۔ جسٹس اعجاز افضل نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ لاپتہ مدثر اقبال کیس میں کیا پیش رفت ہے، اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق پتہ نہیں چل سکا، آمنہ مسعود جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں مدثر اقبال کا ذکرہے جو خفیہ تحویل میں ہے ۔جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ حراستی مراکز میں موجود افراد کا ٹرائل کیوں نہیں کیاجاتا،جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ آئین کی کتاب کو نصاب کا حصہ ہونا چاہیے ،کسی نے جرم کیا ہے تو قانون کے مطابق سزا دیں،سالہا سال سے لوگ خفیہ حراست میں ہیں،آئین کہتا ہے چوبیس گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کریں، خفیہ حراست غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ کسی کو غیر معینہ مدت کیلئے حراستمیں نہیں رکھا جا سکتا،جسٹس دوست محمدخان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے خفیہ اداروں نے عدالت کو سچ نہیں بتایا،عدالت میں سچ نہ بولنے سے خفیہ ادارے اپنی ساکھ کھو چکے ہیں۔دوران سماعت لاپتہ فیصل فراز کی ماں عدالت میں پیش ہوئی اور عدالت کو بتایا کہ بارہ سال ہو گئے عدالت بیٹے کا پتہ نہ لگا سکی،یہ ریاست نہیں مرے گی مگر ہم نے جانا ہے ، بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت نو جنوری تک ملتوی کردی ۔
لاپتہ افراد کیس

مزید :

صفحہ آخر -