کیا نواز شریف اور آصف زرداری کی ملاقات اچانک کسی جگہ ہو سکتی ہے ؟
تجزیہ : قدرت اللہ چودھری
خواب دیکھنے کے حوالے سے معروف سندھ کے صوبائی وزیر منظور وسان نے تازہ خواب میں دیکھا ہے کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری کی ملاقات ہو رہی ہے۔ ان کے دعوے کے مطابق وہ جو خواب دیکھتے ہیں وہ جلد (یابدیر) درست ثابت ہو جاتے ہیں۔ اس لئے اس امکان کو بھی کلی طور پر رد تو نہیں کیا جاسکتا کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات ہو ہی جائے، ویسے جس تواتر کے ساتھ زرداری نے کسی ممکنہ ملاقات کا امکان رد کیا ہے، اس کے پیش نظر ضروری نہیں کہ وسان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر ہو، لیکن ایک فلمی سین کی طرح جس کے ایک کردار کی پیدائش پر جوتشیوں نے یہ پیش گوئی کی تھی کہ اس کے آگے پیچھے کاریں ہوں گی، جوتشیوں کا کہا اس صورت میں پورا ہوا کہ یہ کردار بڑا ہو کر ٹریفک کانسٹیبل بن گیا اور آگے پیچھے کاروں والی بات درست ثابت ہوگئی۔ آصف علی زرداری کے اس اعلان کے بعد کہ اب نہ نواز شریف سے ملاقات ہوگی نہ مصافحہ ہوگا، یہ عین ممکن ہے کہ منظور وسان کے خواب کی تعبیر اس صورت میں سامنے آئے کہ دونوں رہنما کسی جگہ اچانک ملاقات پر مجبور ہو جائیں اور معانقہ نہیں تو مصافحہ ہی ہو جائے، سیاست میں ایسی اچانک ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں۔ ایک بہت ہی مشہور ملاقات سابق صدر جنرل پرویز مشرف اور پیپلز پارٹی کے مرحوم رہنما مخدوم امین فہیم کے درمیان ہوئی تھی۔ ملاقات کا مقام اسلام آباد کے دامن کوہ کا ایک اکلوتا ریسٹورنٹ تھا، جہاں جنرل پرویز مشرف اچانک پہنچ گئے تھے، پھر یوں ہوا کہ اسی طرح اتفاقاً مخدوم امین فہیم بھی اسی ریسٹورنٹ میں آگئے، حسن اتفاق ملاحظہ فرمائیں کہ اتفاق سے اسلام آباد کے ایک بہت ہی معروف و ممتاز فوٹو گرافر بھی وہاں پہنچ گئے اور انہوں نے پرویز مشرف اور امین فہیم کی اچانک تصویر بھی بنا ڈالی، دونوں رہنماؤں نے اس اچانک ملاقات کا فائدہ اٹھایا، سیاسی امور پر گفتگو کی، خوشگوار موڈ میں تصویر کھنچوائی جو اگلے دن اخبار میں نمایاں طور پر شائع بھی ہوگئی۔ اب اگر آپ اس اچانک ملاقات کا پس منظر جاننا چاہتے ہیں تو پہلے آپ کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ دامن کوہ سے ذرا اوپر جائیں تو پہاڑی کے دوسری جانب خیبرپختونخوا کا علاقہ شروع ہو جاتا ہے۔
دامن کوہ سے آگے ایک گاؤں ہے جس کا نام پیرسوہاوہ ہے، اس گاؤں کے لوگ اس راستے سے آتے جاتے ہیں، آگے جانے کے لئے کوئی سڑک ہے نہ راستہ، بلکہ جنگلہ لگا کر راستہ بند کر دیا گیا ہے تاکہ کوئی شخص ادھر نہ جائے۔ عام طور پر مقامی لوگ ہی پیر سوہاوہ تک جاتے ہیں، سیر کی غرض سے جو لوگ ادھر جاتے ہیں ان کی منزل دامن کوہ ہی ہوتی ہے۔ جہاں سے اسلام آباد کا نظارہ کیا جاسکتا ہے۔ قریب کے ریسٹورنٹ میں مخدوم امین فہیم اور جنرل پرویز مشرف کی ملاقات ان دنوں میں ہوئی تھی جب 2002ء کے انتخابات ہوچکے تھے اور جنرل پرویز مشرف کو ایک وزیراعظم کی تلاش تھی، وہ چاہتے تھے کہ مخدوم صاحب وزیر اعظم بن جائیں لیکن شرط یہ تھی کہ وہ پیپلز پارٹی چھوڑ دیں اور ان کے ساتھ مل جائیں، مخدوم صاحب پارٹی چھوڑنے کے لئے تو قطعاً تیار نہیں تھے، البتہ جنرل پرویز مشرف کے ساتھ اپنی گفتگوؤں میں انہوں نے ملاقاتوں کا دروازہ بالکل بند نہیں کیا تھا کہ شاید کوئی راستہ نکل آئے۔ دامن کوہ کی جس ملاقات کا ذکر ہو رہا ہے، یہ غالباً دونوں رہنماؤں کی آخری ملاقات تھی، مخدوم امین فہیم اسلام آباد سے کراچی جانے کے لئے ایئرپورٹ کی طرف جا رہے تھے کہ انہیں آدھے راستے میں ایک پیغام ملا کہ ابھی تھوڑی دیر بعد ان کی جنرل پرویز مشرف سے اچانک ملاقات ہوگی، اس لئے وہ کراچی جانے کا پروگرام موخر کر دیں اور سیدھے دامن کوہ کے ریسٹورنٹ میں پہنچ جائیں۔ مخدوم امین فہیم نے کراچی کا پروگرام موخر کیا، دامن کوہ پہنچے اور جنرل پرویز مشرف سے ملاقات کی، چونکہ وہ پارٹی چھوڑنے پر تیار نہیں ہوئے، اس لئے مخدوم صاحب کے وزیراعظم بننے کا باب بند ہوگیا۔ اس کے بعد جنرل پرویز مشرف کے حکم پر پیپلز پارٹی میں سے پیٹریاٹ کے نام سے ایک دھڑا الگ کیا گیا جس کی قیادت راؤ سکندر اقبال کر رہے تھے۔ فیصل صالح حیات بھی ان کے ساتھ تھے، جو دس ارکان قومی اسمبلی پیپلز پارٹی چھوڑ کر حکومت کا ساتھ دینے پر تیار ہوئے، ان میں سے چار کو میر ظفراللہ جمالی کی وزارت عظمیٰ میں وزیر بنا دیا گیا۔ بعض دوسروں کو مشیر بنایا گیا اور جب تک پرویز مشرف صدر رہے اور مسلم لیگ (ق) کی حکومت رہی۔ پیپلز پارٹی (پیٹریاٹ) کے یہ حضرات شریک حکومت رہے، بلکہ بعد میں وہ مسلم لیگ (ق) میں باقاعدہ شامل ہوگئے۔ سیاست میں ایسی بہت سی اچانک ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں، اس لئے اگر منظور وسان کے خواب کو پورا ہونا ہے تو عین ممکن ہے نواز شریف اور زرداری کی اچانک کہیں ملاقات ہو جائے، چونکہ وہ بڑی شدت کے ساتھ ملاقات کا امکان رد کرچکے ہیں بلکہ ان کے صاحبزادے بلاول زرداری نے بھی ان کے انکار پر مہر تصدیق ثبت کر رکھی ہے، اس لئے اتنے انکاروں کے بعد باقاعدہ ملاقات تو مشکل ہے، لیکن اب منظور وسان کے خواب کی حرمت کا مسئلہ بھی درمیان میں آپڑا ہے، اس کی لاج رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ کسی نہ کسی طرح ملاقات ہو ہی جائے، باقاعدہ طور پر دعوت دے کر نہیں ہوتی تو اسی طرح کسی دامن کوہ میں اچانک ہوسکتی ہے، جس طرح جنرل پرویز مشرف اور مخدوم امین فہیم کی ملاقات ہوئی تھی۔
منظور وسان کا خواب اپنی جگہ، ابھی چند روز قبل قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سیاست میں کوئی بات حرف آخر نہیں ہوتی، وہ ایک ٹی وی انٹرویو میں اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ کیا نواز شریف اور زرداری کی ملاقات کا امکان بالکل ختم ہوگیا ہے۔
اچانک ملاقات