حسن ،حسین نواز، اشتہاری ،ریفرنس یکجا کرنے کی درخواست مسترد،استثناکی منظوری

حسن ،حسین نواز، اشتہاری ،ریفرنس یکجا کرنے کی درخواست مسترد،استثناکی منظوری

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں)احتساب عدالت نے نیب ریفرنسز کی سماعت کے سلسلے میں مسلسل غیر حاضری پر حسین اور اور حسن نواز کو باضابطہ طور پر اشتہاری قرار دے دیا۔اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے دائر فلیگ شپ انویسٹمنٹ، العزیزیہ سٹیل مل اور لندن پراپرٹیز سے متعلق تینوں ریفرنسز کی سماعت کے سلسلے میں پیش نہ ہونے پر مفرور قرار دے رکھا ہے جبکہ ملزمان کی جائیداد کی قرقی کا بھی حکم دیا جاچکا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق احتساب عدالت نے گزشتہ روز میاں نوازشریف کے دونوں بیٹوں کیخلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی اور دونوں کو اشتہاری قرار دیدیا۔عدالت نے حسین اور حسن نواز کی جائیداد کے حوالے سے بھی نیب سے رپورٹ طلب کی تھی جو عدالت میں جمع کرادی گئی ہے۔نیب رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں حسین اور حسن نواز کی کوئی جائیداد نہیں ملی، اگر ملزمان کی جائیداد کی تفصیلات سامنے آئیں تو وہ عدالت میں پیش کی جائیں گی۔نیب رپورٹ میں عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ ملزمان کے بینک اکاؤنٹس اور حصص پہلے ہی منجمد کیے جاچکے ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق نیب ریفرنسز کیس سے متعلق جو گواہان نوازشریف کے خلاف شہادتیں ریکارڈ کرارہے ہیں وہی حسین اور حسن نواز کے خلاف بھی شہادتیں دیں گے۔دوسری طرف اسلام آبادہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی تین نیب ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواستیں ایک بار پھر مسترد کردیں۔ ہائیکورٹ اس سے قبل بھی نوازشریف کی تینوں نیب ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواستیں مسترد کرچکی جس کے بعد انہوں نے یہ درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کیں لیکن عدالت عظمیٰ نے استدعا مسترد کردی۔جیونیوز کے مطابق نوازشریف کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تینوں نیب ریفرنسز یکجا کرنے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی جس پر جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی ڈویڑنل بینچ نے سماعت کی تھی۔سابق وزیراعظم کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ کم از کم 2 نیب ریفرنسز، فلیگ شپ انوسٹمنٹ اور العزیزیہ سٹیل ملز کے ریفرنسز کو یکجا کیا جائے۔عدالت نے 23 نومبر کو وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے گزشتہ روزسنادیا گیا ۔جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم کی استدعا مسترد کردی جب کہ عدالت کیس کا تحریری فیصلہ بعد میں جاری کرے گی جس میں درخواست مسترد کرنے کی وجوہات بتائی جائیں گی۔دریں اثناء احتساب عدالت نے نیب ریفرنسز کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کی ایک ہفتے کے لئے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور جب کہ مریم نواز کی درخواست مسترد کردی۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف نیب کی جانب سے دائر تین ریفرنسز کی سماعت کی۔سماعت کے دوران عدالت نے نواز شریف کی ایک ہفتے کے لئے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی جس کا اطلاق کل ہونے والی سماعت سے ہوگا۔جج نے مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست میں رد و بدل کی استدعا مسترد کردی اور ان کا استثنیٰ 15 دسمبر تک برقرار رکھا ہے۔نیب ریفرنسز کی سماعت کے دوران گزشتہ روزمرتبہ وقفہ کیا گیا اور سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے ہمراہ 2 مرتبہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ پہلے وقفے کے بعد نواز شریف عدالت کے روبرو پیش نہ ہوئے تو عدالت نے وکیل کا موقف سننے کے بعد نجی بینک سے تعلق رکھنے والے استغاثہ کے گواہ ملک طیب احمد کا بیان ریکارڈ کرنے کا حکم دیا۔
درخواست مسترد

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں)سابق وزیراعظم نوازشریف کے زیرصدارت گزشتہ روز(ن) لیگ کی سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کااجلاس ہواجس میں ملک کی سیاسی صورتحال اوردیگرامورپرمشاورت کی گئی ،سابق وزیراعظم نے کمیٹی کوپارٹی کے آئندہ لائحہ عمل پراعتمادمیں لیا،اجلاس میں عام انتخابات،عوامی رابطہ مہم اورنئی حلقہ بندیوں پربھی بات چیت ہوئی،اس کے علاوہ شریف فیملی کیخلاف نیب مقدمات، پارٹی میں اختلافات اورتنظیم سازی کے امورکابھی جائزہ لیا گیا۔سابق وزیراعظم کے زیر صدارت اجلاس میں وزیراعظم شاہدخاقان عباسی،وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف ، سابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار اور دیگر شریک ہوئے ،اس موقع پر ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ ن لیگ نے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کاوعدہ پوراکیا،اس کے علاوہ انسداد دہشتگردی،کراچی کاامن لوٹانے کاوعدہ بھی پوراکیا،سابق وزیراعظم نے کہا کہ عدالتی فیصلے سے ملک غیرمستحکم ہوااورزرمبادلہ کے ذخائرنیچے گئے،عدم استحکام اورزرمبادلہ کے ذخائرکم ہوناملک کیلئے ٹھیک نہیں۔نوازشریف نے کہا کہ نیب مقدمات کی مانیٹرنگ کیلئے جج مقررکرکے سرپرتلوار لٹکادی گئی اورکیوں ایک غلط مثال قائم کی جارہی ہے؟،ان کا کہناتھا کہ پاناماکے بجائے اقامہ پرفیصلہ دیاگیا،نیب سے سزادلواکرجج نے خودسرخروہوناہے توزیادتی ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ معاشی ترقی کی شرح 5.4سے 3.5 فیصدپرآگئی،اللہ کرے پاکستان اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہو، نوازشریف نے کہا کہ حالات کاجائزہ لیاجائے توحکومت قصوروارنہیں،قصوران حالات کاہے جوگزشتہ چندماہ میں پیداہوئے،انہوں نے کہا کہ قصوراس عدم استحکام کا ہے جوملک میں پیداہوا۔پنجاب ہاؤس میں پارٹی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا ہے کہ 2018ء میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا وعدہ کیا تھا لیکن ایک سال قبل ہی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ پورا ہوگیا اسی لئے وہ کہنے پر مجبور ہوئے کہ نواز شریف صادق اور امین نہیں ہے۔ مجھے وقت سے پہلے نکال دیا گیا ہم سے حساب مانگنے والوں سے پوچھیں کہ وہ ملک کی کیا خدمت کررہے ہیں۔ مجھے نکالنے والے جج خود صادق اور امین نہیں ہیں انہوں نے ڈکٹیٹر سے حلف لیا تھا۔ کارکنوں سے خوشگوار موڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پانامہ کیس کا فیصلہ میرے خلاف نہیں بلکہ ملکی ترقی کے خلاف ہے،مجھے اپنے خلاف فیصلہ آنے کا علم تھا۔ انہوں نے کہا کہ آپ دیکھ رہے ہیں ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟ نواز شریف نے اشارتاً کہا کہ انہوں نے طے کر لیا ہے کہ نواز شریف کو سزا دینی ہی ہے ، انصاف کا ترازو سب کے لیے ایک جیسا تو لیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ جو بھی کر لیں ہمیں عوام کے دلوں سے کوئی نہیں نکال سکتا ، میں گھبرانے والا نہیں ہوں ، میں مقابلہ کروں گا ۔ انہوں نے کہا کہ میں ملک چھوڑ کر جانے والا نہیں، حالات جو بھی ہوں میں ان کا مقابلہ کروں گا۔اس دوران نواز شریف نے مرزا غالب کا ایک شعر بھی پڑا ۔ زندگی اپنی جب اس مشکل سے گزری غالب ، ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا رکھتے تھے ۔خیال رہے کہ نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت میں کیسز زیر سماعت ہیں۔اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد جب سابق وزیراعظم نواز شریف باہر آئے تو اس موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ 'عمران خان کا فیصلہ محفوظ ہے، سپریم کورٹ نے ابھی تک نہیں سنایا کیا کہیں گے'۔صحافی کے سوال پر نواز شریف نے کہا کہ لگتا ہے کہ 'عمران خان اور جہانگیر ترین کے فیصلے میں مجھے ہی نااہل قرار دیا جائے گا'۔صحافی کا سوال دینے کے بعد نواز شریف آگے بڑھ گئے اور گاڑی میں بیٹھ کر پنجاب ہاؤس کی جانب روانہ ہوگئے۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر مشاہد اﷲ نے کہا ہے کہ نواز شریف کے پورے خاندان کو عدالتوں کے کیسوں میں الجھایا ہوا ہے‘ نواز شریف کے خلاف ظالمانہ اقدامات کئے جارہے ہیں‘ کلثوم نواز موذی مرض میں مبتلا ہیں‘ نواز شریف لندن تیمار داری کے لئے نہیں جاپارہے‘ پانامہ کیس کے دوران سے کوشش کی جارہی ہے کہ (ن) لیگ میں دراڑ پیدا کی جائے۔ پیر کو مشاہد اﷲ خان نے مرکزی مجلس عاملہ کے ایجنڈا کے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 27 ممبران پر مشتمل ایگزیکٹو کمیٹی بن چکی ہے اجلاس کا بنیادی ایجنڈا موجودہ سیاسی صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی ہے۔ پارٹی کی آئندہ کی صورتحال اور نواز شریف کے خلاف متنازعہ فیصلے پر بات ہوگی۔ نواز شریف کی نااہلی کے بعد معیشت پر منفی اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔ آئندہ الیکشن سے متعلق بھی بات چیت ہوگی۔ حکومت کی جانب سے جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل پر بھی بات چیت ہوگی۔
نوازشریف

اسلام آباد(آئی این پی)سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف سے سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے ملاقات کی جس میں سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا،ملاقات میں نواز شریف نے جاوید ہاشمی کو پارٹی میں واپسی کیلئے گرین سگنل دے دیا،جاوید ہاشمی مسلم لیگ (ن)میں باقاعدہ واپسی کا اعلان ملتان جلسے میں کریں گے، ملاقات میں جاوید ہاشمی نے کہا کہ لگتا ہے اپنے گھر واپس آگیا ہوں،یہ وقت نواز شریف کے ہاتھ مضبوط کرنے کا ہے،جمہوریت کے استحکام کیلئے جدوجہد جاری رکھوں گا۔ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جاوید ہاشمی کے افکار و خیالات سے مسلم لیگ (ن) اتفاق کرتی ہے‘ جاوید ہاشمی سے ملاقات نوز شریف کی دعوت پر ہوئی‘ جاوید ہاشمی سے تعلق میں جو ایک تعطل ہوا تھا وہ دور ہوگیا ہے ‘ ہاشمی صاحب ایک اثاثہ ہیں اور وہ ملک کے قابل قدر انسان ہیں، پچھلے چار سال میں انہوں نے جو سازشوں کو بے نقاب کرنے کی جدوجہد کی اس کے بعد ان کو ماضی میں ہوئی غلطیوں کی وضاحت دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔جاوید ہاشمی پنجاب ہاوس اسلام آباد پہنچے تو سابق وزیراعظم نواز شریف نے گلے لگا کر ان کا گرمجوشی سے استقبال کیا۔ اس موقع پر مریم نواز نے جاوید ہاشمی کو ویلکم بیک ان ہوم کہا۔ جس کے بعد وہ ملاقات کے لئے بالکونی میں گئے جہاں ملاقات کے دوران مسلم لیگ (ن)کے چیئرمین راجہ ظفر الحق،وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، سینیٹر پرویز رشید، مریم نواز اور مریم اورنگزیب بھی شریک تھیں۔اس موقع پر دونوں سیاستدانوں نے ملکی سیاسی صورتحال سمیت دیگر امور پر بات چیت کی۔جاوید ہاشمی نے بیگم کلثوم نواز کی طبیعت کے بارے میں نواز شریف سے دریافت کیا اور جلد صحت یابی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ملاقات کے بعد پنجاب ہاوس اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ نواز شریف نے آئین کی حکمرانی کیلئے جاوید ہاشمی کو خراج تحسین پیش کیا۔ جدوجہد کے اگلے مرحلے جاوید ہاشمی سے مل کر طے کریں گے۔ملاقات کے دوران طے پایا کہ ملک میں آئین کی حکمرانی کی جدوجہد میں مل کر آگے بڑھا جائے گا۔ جاوید ہاشمی ایسے ساتھی ہیں جو چاہے ن لیگ کے ممبر نہیں لیکن ن لیگ ان کی جدوجہد کی تعریف کرتی ہے اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ آئندہ یہ جدوجہد مل کر کی جائے گی۔ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ آئین کی حکمرانی کی جدوجہد مل کر کی جائے گی۔اس موقع پر مریم نواز نے جاوید ہاشمی کو 'ویلکم بیک ان ہوم' کہا۔ جس کے بعد وہ ملاقات کے لئے بالکونی میں گئے جہاں ملاقات کے دوران وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، سینیٹر پرویز رشید، مریم نواز اور مریم اورنگزیب بھی شریک تھیں۔
جاوید ہاشمی ملاقات