نبی کریمؐ دین کو غالب کرنے کیلئے دنیا میں تشریف لائے :حافظ محمد ادریس

نبی کریمؐ دین کو غالب کرنے کیلئے دنیا میں تشریف لائے :حافظ محمد ادریس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی پاکستا ن کے نائب امیر حافظ محمد ادریس نے کہا کہ اللہ تعالی نے دین غالب اور مکمل کر نے کے لیے رسول اکرم ﷺ کو دنیا میں بھیجا تھا ۔اس دین میں انسانیت کی بھلائی اور خیر ہی خیر ہے ۔دین اسلام میں آدابِ زندگی ،معاشی و معاشرتی امور اور حکومت و عدالت کے معاملات حل کر کے دکھائے اور آپ ؐ کی زندگی ہی ہم سب کے لیے بہترین نمونہ ہے ۔ اسلام ہی وہ مذہب ہے جس نے تمام لوگوں کو ان کے حقوق دیئے ۔نبی کریم ؐ کے حُسنِ سلوک کے باعث لوگ ایمان لائے ۔ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع وسطی کے تحت مسجد رضوان سے متصل گراؤنڈ فیڈرل بی ایریا بلاک 16میں 4روزہ فیملی ’’محفل پیغام رحمت اللعالمین ﷺ ‘‘ کے آخری روز شر کاء سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔تقریب سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے بھی خطاب کیاجبکہ نظامت کے فرائض جمعیت اتحاد العلماء کراچی کے ناظم اعلی مولانا عبدالوحید نے انجام دیئے ۔ اس مو قع پر امیر ضلع وسطی منعم ظفر خان ،قیم محمد یوسف چانڈیواور دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے ۔تقریب میں شر کاء نے اپنی فیملی کے ہمراہ شر کت کی ،خواتین کے لیے علیحدہ انتظام کیا گیا تھا ۔حافظ ادریس نے مزید کہا کہ حضرت عمر فاروقؓ کے دور میں ایک عورت یمن سے آتی ہے اس سے پوچھا گیا کہ تم کس قافلے سے ہو اس نے کہا کسی قافلے سے نہیں تو پو چھا گیا کہ تمہیں راستے میں ڈر نہیں لگا ۔عورت نے کہا کہ مجھے صرف اللہ کا ڈر تھا اور راستے میں جو بھی ملا کوئی باپ بن کر ،کوئی بھائی بن کر یا بیٹا بن کر ۔وہ امن و امان کا دور تھااور مدینے میں اسلامی فلاحی ریاست قائم کی جا چکی تھی ۔بچوں کی تعلیم اور بوڑھوں ،عورتوں کے لیے وظیفے مختص کر دیئے تھے ،انہوں نے کہا کہ انصاف کا نظام ہی انصاف فراہم کر سکتا ہے اور صرف اسلام ہی وہ دین ہے جو معاشرے میں عدل و انصاف کو یقینی بناتا ہے ۔نبی کریم ؐ نے دنیا کے سامنے دینِ اسلام کو پیش کیا ۔اس پر عمل کیا اور اسے دنیا میں نافذ کر دکھایا ۔اگر آج بھی اسلام کے نظام کو اس کی روح کے مطابق نافذ کیا جائے تو یہ اپنے ثمرات ضرور دے گا ۔جب کسی ملک کے حکمران رات کو سیکوریٹی دیں گے تو عوام پُر سکون نیند سوئیں گے لیکن جب حکمران غفلت کی حالت میں سوئے ہوں گے تو عوام پُر سکون کیسے سو سکتے ہیں ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اللہ کے راستے میں مال خرچ کر نا ایسا ہے کہ جیسے کوئی دانہ زمین میں بوئے تو اس میں سے سات ٹہنیاں نکلیں اور ان سات ٹہینوں پر سو دانے ہو تے ہیں تو اللہ تعالی اس سے بھی بڑھا چڑ ھا کرانسان کو تو دیتاہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا دار الجزا نہیں ہے آخرت کی کھیتی ہے ہم جو یہاں بوئیں گے وہ وہاں کاٹیں گے ۔اللہ تعالی کی دی ہوئی نعمتوں کا بہترین مصرف یہ ہے کہ رب العزت کے راستے میں خرچ کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ قرآن کریم میں ہے کہ اللہ تعالی کو قرض دو یعنی قرض کا مطلب یہی ہے کہ لوٹا یا جائے گا اور وہ لوٹا ئے گا بھی اپنی ذات اور استطاعت کے مطابق ۔اللہ کو ہمارا تقویٰ پہنچتا ہے نہ کہ مال و زر ،ہمارے مسائل کا حل پیسے نہیں ہوتے اللہ کی رحمت اور برکت سے مسائل حل ہو تے ہیں ،غزوہ تبوک کے موقع پر اہلِ ایمان نے کس کس طرح بڑھ چڑھ کر حصہ لیا فصلیں تیار تھیں اور کہا گیا کہ روم کی سپر پاور سے مقابلہ ہے اور وہ ختم کر نے آئے ہیں ۔حضرت عمر فاروق ؓ گھر کا آدھا سامان لے کر پیش ہو ئے جبکہ حضرت ابو بکر صدیقؓ نے گھر کا تمام سامان اللہ کے دین کے راستے میں خرچ کردیا۔