فاٹا کے گوسٹ اساتذہ سے ریکوری ،2کروڑ 30لاکھ قومی خزانے میں جمع
باڑہ(حسین آفریدی سے)گزشتہ سال فاٹا کے گوسٹ اساتذہ سے 2 کروڑ30 لاکھ روپے واپس لے کر خزانے میں جمع کیے 67 اساتذہ کو نوکری سے فارغ کردیا جبکہ امسال89 لاکھ 60 ہزار ،روپے وصول کرکے مزید 830 اہلکاروں کے خلاف انکوائری شروع ہیں ۔ان خیالات کا اظہار ڈائریکٹر ایجوکیشن فاٹا ہاشم خان افریدی نے روزنامہ پاکستان پشاورسے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ 2016 میں مجھے جب ذمہ داری دی گئی تو بلاتفریق ان اہلکاروں کے خلاف کاروائیاں شروع کی جو ڈیوٹی نہیں کرتے یا سرے سے موجود ہی نہیں لیکن فرضی ناموں پر محکمہ تعلیم میں مختلف اسامیوں پر تعینات کیے گئے تھے اور ان کی تنخواہیں لی جاتی رہی یا وہ اہلکار جو بیرون ممالک مزدوریاں کرتے ہیں لیکن کاغذات میں فاٹا میں ڈیوٹی کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قوانین موجود ہے ہرسال اکتوبر ، ستمبر میں فاٹا میںMIS کرکے سکولوں کے بارے میں رپورٹ مرتبہ کیا جاتا ہے جس سے سکولوں کی حالت زار اور اساتذہ کی کارکردگی معلوم ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کیا کہ HRS سسٹم کے زریئعے فاٹا کا تما م ڈیٹا کمپیوٹرائز کررہے ہیں جس کا 90 سی صد کام مکمل ہوچکا ہے محکمہ تعلیم کے اہلکاروں کے لیے بائیومیٹرک سسٹم لگائیں گے جس سے ان کی ڈیوٹی پر موجودگی کو یقینی بنایا جائے گا۔ ہاشم خان افریدی نے کہا کہ فاٹا میں جوٹیچرز کو ڈیوٹی نہیں کریں گے ان کو فارغ کردیا جائے گا ۔126اساتذہ کے خلاف تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں ان کے خلاف کاروائی دسمبر 2017 میں ہوسکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ فاٹا میں مزید 260 اہلکاروں کے خلاف بھی تحقیقات اکری مراحل میں ہے جو بیرون ملک ہے یا اپنی ڈیوٹی کی بجائے دیگر کاموں میں مصروف ہے ان کو نوٹسز جاری کیے جائیں گے اور قانون کے مطابق ان کے خلاف بھی کاروائی ہوگی ۔ڈائریکٹر ایجوکیشن فاٹا نے کہا کہ فاٹا میں ایسی تبدیلی لائی جائے کی جس سے فاٹا میں جو تباہی وبربادی ہوئی اس کے مقصانات کو کم کیا جاسکے ۔اساتذہ سے لیکر طلباء تک تبدیلی لائیں گے اور معیار تعلیم کو بہتر کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ قبائلی بچوں میں قابلیت کی کمی نہیں ہیں اس سال پشاور بورڈ میں ٹاپ 20 پوزیشن میں سے میں 16پوزیشنیں فاٹاکے بچوں نے لی ہے جس میں تحصیل باڑہ سے 7 لڑکیاں بھی شامل ہے۔ جن کو خیبرپختونخوا کے پروگرام (ستوری دہ پختونخوا) میں شامل کرکے نقد رقم انعام کے طور پر دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہیں جس پر عملدارآمدجاری ہے ایک بہترین حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے جس کا نتیجہ چند مہینوں میں نظر آجائے گا۔