ماضی کا 1700 سال پُرانا عیاش ترین شہر ماہرین کو سمندر کی تہہ میں دوبا مل گیا ، یہاں کے باسی کیا کرتے تھے؟ اِس انجام کو جان کر آپ آج ہی توبہ کر لیں گے

ماضی کا 1700 سال پُرانا عیاش ترین شہر ماہرین کو سمندر کی تہہ میں دوبا مل گیا ، ...
ماضی کا 1700 سال پُرانا عیاش ترین شہر ماہرین کو سمندر کی تہہ میں دوبا مل گیا ، یہاں کے باسی کیا کرتے تھے؟ اِس انجام کو جان کر آپ آج ہی توبہ کر لیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

روم(مانیٹرنگ ڈیسک) قدیم روم کا شہر بیائی (Baiae)1700سال قبل سمندر میں غرق ہو گیا تھا جسے اب ماہرین آثار قدیمہ نے دریافت کر لیا ہے اور اس کے متعلق ایسے انکشافات کیے ہیں کہ ہر سننے والا خدا کے قہر سے ڈرے گا۔

سعودیہ، اسرائیل مشترکہ فوجی ہیڈ کوارٹر بنا لیں:سی آئی اے کا مشورہ

میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق یہ شہر اٹلی کے مغربی ساحل پر موجود تھا اور ماہرین کا کہنا ہے کہ قدیم روم میں عیش و عشرت اور بدکاری کا گڑھ تھا۔ آپ اسے قدیم روم کا لاس اینجلس کہہ سکتے ہیں جہاں دنیا بھر کے امراءدادِ عیش دینے جایا کرتے تھے۔

ماہرین کے مطابق 1700سال قبل اس علاقے میں موجود آتش فشاں پھٹا اور زمین 400میٹر دھنس گئی جس سے سمندر کا پانی آگے بڑھا اور اس شہر سمیت دھنسنے والے پورے علاقے کو اپنے اندر غرق کر دیا۔غوطہ خوروں کی ایک ٹیم خلیج آف نیپلز میں سمندر کی تہہ میں موجود اس شہر تک گئی ہے اور وہاں سے کچھ تصاویر اور ویڈیوز بنا کر لائی ہے۔ ان میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شہر میں لگے متعدد مجسمے آج بھی صحیح سلامت موجود ہیں جن میں ایک برہنہ خاتون کا مجسمہ بھی شامل ہے۔

تصاویر بنانے والی ٹیم کے رکن انٹونیوبسیلو کا کہنا تھا کہ ”اس شہر کی سڑکیں، دیواریں، پچی کاری سے مزین عالیشان عمارتوں کے فرش اور دیگر چیزیں آج بھی حیران کن طور پر بہترین حالت میں موجود ہیں۔اس شہر کے ولاز، بنگلے اور مندر دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کس قدر امیر اور عیش پرستوں کا شہر تھا۔

“رپورٹ کے مطابق بیائی صدیوں تک روم کا اہم ترین شہر رہا۔ قدیم روم کا معروف وکیل، مصنف اور مجسٹریٹ ’پلینی دی ینگر“ (Pliny the younger) اس شہر میں رہا۔ یہیں بیٹھ کر اس نے آتش فشاں ویسویئس کے پھٹنے اور اس سے 79ءقبل مسیح پومپئی اور ہرکولینیم نامی شہروں کے تباہ ہونے کا حال لکھا۔
انٹونیو کا مزید کہنا تھا کہ ”اس جگہ غوطہ خوری کرنا تاریخ میں ڈبکی لگانے کے مترادف ہے۔جو کچھ ہم نے اس شہر میں دیکھا اسے لفظوں میں بیان کرنا انتہائی مشکل ہے۔ آج اس شہر کی عالیشان عمارتوں میں مچھلیوں اور دیگر سمندری مخلوقات کے ڈیرے ہیں اور شیل و دیگر سمندری چیزوں نے انہیں ڈھانپ رکھا ہے۔ انہیں ہٹایا جائے تو نیچے سے اس دور کے طرز تعمیر کے بے مثال نمونے نکلتے ہیں۔یہاں موجود مجسموں میں اولیسس اور اس کے جہاز ران بیئس (Baius)کے مجسمے بھی شامل ہیں۔ بیئس ہی کے نام پر اس شہر کا نام رکھا گیا تھا۔اس شہر میں کئی گرم حمام، پائپوں کے ذریعے پانی کی ترسیل و نکاسی کا نظام، عالیشان ولاز میں بڑے بڑے بیت الخلاءاور دیگر حیران کن چیزیں عقل کو حیران کر دیتی ہے۔

“ رپورٹ کے مطابق یہ شہر اٹلی کے دارالحکومت روم سے جنوب میں 150میل اور آتش فشاں پھٹنے سے تباہ ہونے والے شہر پومپئی کے شمال میں 50میل کے فاصلے پر واقع تھا۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -