چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کے تقر ر کا معاملہ ایک ہفتے کیلئے مؤخرم، اپوزیشن جماعتیں سپریم کورٹ پہنچ گئیں وزیراعظم نے بھی مشاورت کافیصلہ کر لیا

چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کے تقر ر کا معاملہ ایک ہفتے کیلئے مؤخرم، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) پارلیمانی کمیٹی میں الیکشن کمیشن ممبران کی تقرری کے معاملے پر حکومت اوراپوزیشن کے درمیان ڈیڈلاک برقرارہے،جسکی وجہ سے معاملہ ایک ہفتے کیلئے لٹک گیا،جس کے نتیجے میں چیف الیکشن کمشنر کی مدت ختم ہونے سے الیکشن کمیشن (کل)جمعہ سے عملی طور پر غیرفعال ہو جائے گا۔اپوزیشن نے الیکشن کمیشن کے ممبران کیساتھ ہی   چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں نے  نئے چیف الیکشن کمشن کے تقرر کیلئے  سپریم کورٹ مین درخواست دائر کردی  تفصیل کے مطابق  اب پارلیمانی کمیٹی کا آئندہ اجلاس اگلے ہفتے ہو گا،جس میں الیکشن کمیشن کے سندھ اور بلوچستان کے ممبران کیساتھ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری پر غور کیا جائیگا۔ چیئرپرسن پارلیمانی کمیٹی ڈاکٹرشیریں مزاری نے کہاہے کہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ممبران الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کے معاملہ پر ایک ساتھ اتفاق رائے ہوگا،وزیراعظم کی طرف سے چیف الیکشن کمشنر کیلئے 3 نام ابھی تک پارلیمانی کمیٹی کو موصول نہیں ہوئے۔اپوزیشن ارکان راجہ پرویز اشرف اور سینیٹر ممشاہد اللہ خان نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل ایک ہی دفعہ ہو،الیکشن کمیشن میں کام اسلئے رکا کہ وزیر اعظم اپوزیشن لیڈر سے ہاتھ ملانا پسند نہیں کرتے،ہر کام کو بلا وجہ انا کا مسئلہ بنائیں گے تو دیر ہی ہوگی،چیف الیکشن کمشنر کا تقرر فوری ہو،قائمقام چیف الیکشن کمشنر لگانے کی بات کرنا ٹھیک نہیں۔بدھ کو الیکشن کمیشن ممبران کی تقرری کیلئے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس مسلسل دوسرے روز چیئرپرسن ڈاکٹر شیریں مزاری کی زیر صدارت ہوا، جس میں الیکشن کمیشن کے سندھ اور بلوچستان کے ممبران کی تقرری پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں  حکومت کی جانب سے پرویز خٹک،میاں محمد سومرو،، اعظم سواتی،اپوزیشن کی جانب سے نثار چیمہ،راجہ پرویز اشرف،مشاہد اللہ،شیزا فاطمہ خواجہ،نصیب اللہ بازئی اورڈاکٹر سکندر مہندرو شریک ہوئے۔ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن ممبران کی تقرری کے معاملے پر حکومت اوراپوزیشن کے درمیان ڈیڈلاک برقرارہے،پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس مختصر کارروائی کے بعدبغیرکسی نتیجہ کے ملتوی کر دیا گیا،حکومت اور اپوزیشن نے ارکان کی تقرری ایک ہفتے کیلئے مؤخر کرتے ہوئے متفقہ فیصلہ کیا کہ چیف الیکشن کمشنر اورممبران کی تقرری ایک ساتھ کی جائے گی۔پارلیمانی کمیٹی کا آئندہ اجلاس اگلے ہفتے ہو گا،جس میں الیکشن کمیشن کے سندھ اور بلوچستان کے ممبران کے علاوہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا۔تاخیر کے باعث الیکشن کمیشن (کل)جمعہ سے غیر فعال ہو جائے گا کیونکہ چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا کی مدت ملازمت 5دسمبر کو ختم ہوجائے گی جبکہ سندھ اور بلوچستان کے ارکان پہلے ہی ریٹائر ہوچکے ہیں۔ پارلیمانی کمیٹی اجلاس کے بعد چیئرپرسن شیریں مزاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ممبران الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کے معاملہ پر ایک ساتھ اتفاق رائے ہوگا۔اگلے ہفتہ پارلیمانی کمیٹی اجلاس بلا کر تینوں ناموں پر اتفاق رائے کرلیں گے،وزیراعظم کی طرف سے تین نام ابھی تک پارلیمانی کمیٹی کو موصول نہیں ہوئے،اچھی خبر یہ ہے کہ حکومت اور اپوزیشن اتفاق رائے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔پارلیمانی کمیٹی اجلاس کے بعد پیپلز پارٹی کے رکن راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پاکستان کے انتخابات، سیاست اور پارلیمان کے حوالہ سے الیکشن کمیشن اہم ترین ادارہ ہے،ہماری خواہش ہے کہ اچھے لوگ لا کر الیکشن کمیشن کو مضبوط کیا جائے،حکومت سے کہا ہے بیٹھ کر میرٹ پر فیصلہ کریں،چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ بڑا اہم ہے، ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل ایک ہی دفعہ ہو۔چیف الیکشن کمشنر کا فیصلہ ہونے سے ہی کمیشن مکمل ہوگا۔لیگی سینیٹرمشاہداللہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اصولی طور پر اب تک یہ کام مکمل ہو جانا چاہیے تھا،الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے جس کے اراکین کی مدت ملازمت طے شدہ ہوتی ہے،اب اس الیکشن کمیشن کا کام رک گیا ہے،کام اس لیے رکا ہے کہ وزیر اعظم اپوزیشن لیڈر سے ہاتھ ملانا پسند نہیں کرتے،اگر آپ ہر کام کو بلا وجہ انا کا مسئلہ بنائیں گے تو دیر ہی ہوگی،اس معاملہ حکومت نے سنجیدگی نہیں دکھائی۔مشاہد اللہ خان نے کہا کہ اب ہم اسلام آباد ہائیکورٹ سے اس معاملہ پر مزید 15 دن مانگیں گے،یہ عجیب ملک ہے جہاں الیکشن کمیشن کی تشکیل کا خیال نہیں رکھا گیا،صرف پنجاب اچھا چل رہا ہے کہ وہاں شیر شاہ سوری آگیا ہے،جیسے 6، 6 ماہ نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا الیکشن کمیشن کا بھی وہی حال ہے،ہماری کوشش ہے چیف الیکشن کمشنر کا تقرر فوری ہو،قائمقام چیف الیکشن کمشنر لگانے کی بات کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ قبل ازیں الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری کیلئے قائم پارلیمانی کمیٹی میں 2ارکان تبدیل کر دیئے گئے،مسلم لیگ (ن)کے مرتضیٰ جاوید عباسی کی جگہ شزا خواجہ فاطمہ کو کمیٹی کا حصہ بنایا گیاجبکہ حکومتی رکن فخر امام کی جگہ پرویز خٹک کو شامل کرلیا گیا ہے،قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے پارلیمانی کمیٹی ارکان کی تبدیلی کانوٹیفکیشن جاری کردیا۔دوسری طرف اپوزیشن  جماعتوں نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے معاملے پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔ درخواست متحدہ اپوزیشن کی جانب سے دائر کی گئی۔سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر اپوزیشن کے 11 ارکان کے دستخط موجود ہیں۔ درخواست میں الیکشن کمیشن اور وفاق کو فریق بنایا گیا جس میں موقف اپنایا گیا کہ پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق نہ ہونے پر آرٹیکل 213 خاموش ہے، آرٹیکل 213 کی خاموشی سے آئینی بحران پیدا ہو جائے گا۔جبکہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے معاملے پر وزیر اعظم نے بھی مشاورت کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے پر حکومت متحرک ہوگئی اور وزیر اعظم عمران خان نے وزیر دفاع پرویز خٹک کو ہنگامی طور پر اپنے دفتر بلالیا اور پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن کے تحفظات پر بریفنگ لی۔چیرمین سینٹ صادق سنجرانی اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں الیکشن کمیشن ممبران پر پارلیمانی کمیٹی میں ہونے والے فیصلوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں وزیردفاع پرویز خٹک اور قائد ایوان سنیٹر شبلی فراز اور فردوس عاشق اعوان بھی موجود تھیں۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں الیکشن کمیشن ممبران پر پارلیمانی کمیٹی میں ہونے والے فیصلوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔چیئرمین سینٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی (آج) جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں جواب جمع کرائیں گے،اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس 6 دسمبر کو زیر سماعت آئے گا۔مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما  اور پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے  چیئرمین رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے حوالے سے حکومت نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا،وزیراعظم کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ چیف الیکشن کمشنر کی ریٹائرمنٹ سے پہلے ہی نئی تقرری کے لیئے مشاورت کا عمل شروع کرے،لیکن پہلے مشاورت شروع نہیں کی گئی،الیکشن کمیشن ایک بہت بڑا ادارہ ہے اسے غیر فعال نہیں ہونا چاہیئے۔دوسری طرف چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ممبران کی تعیناتی کیلئے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نے وفاقی حکومت کو کچھ لو، کچھ دو کا فارمولا پیش کر دیا، احسن اقبال نے کہا کہ اگر حکومت چیف الیکشن کمشنر اپنی مرضی کا چاہتی ہے تو پھر الیکشن کمیشن کے دو ممبران اپوزیشن کے بنائے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ چیف الیکشن کمیشن کے معاملے میں وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ ممبران کی تقرری کر کے الیکشن کمیشن کو چلایا جائے اور حکومت کی نیت ایڈہاک چیف الیکشن کمشنر لگانے کی ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ اپوزیشن واضح موقف ہے کہ حکومت کی جانب سے یہ حربے کسی صورت تسلیم نہیں ہیں جبکہ ہم الیکشن کمیشن کو غیر فعال ہونے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں بھی الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقسیم کا فارمولا بھی لے آئی ہیں، جس میں اگر حکومت چیف الیکشن کمشنر اپنی مرضی کا لگانا چاہتی ہے تو پھر دو ممبران اپوزیشن کی مرضی کے لگائے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے بھی تین نام چیف الیکشن کمشنر کیلئے حکومت دیئے جا چکے ہیں۔

مزید :

صفحہ اول -