شکار پور دہشت گردوں کی گزر گاہ اور ایک مشکوک پوائنٹ ہے ،وزیر داخلہ

شکار پور دہشت گردوں کی گزر گاہ اور ایک مشکوک پوائنٹ ہے ،وزیر داخلہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد( آن لائن،اے این این ) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ شکار پور دہشتگردوں کی گزرگاہ اور ایک مشکوک پوائنٹ ہے، بلوچستان اور فاٹا سے آنے والے دہشتگرد اسی راستے سے گزرتے ہیں،امام بارگاہ پر حملہ کرنے والے کی ایک انگلی ملی ہے جلد نشاندہی ہو جائے گی،دہشتگرد کی قمیض سینے والے درزی کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے جس سے تفتیش جاری ہے،دہشتگردوں کے خلاف جاری فوجی آپریشنز کا رد عمل آئندہ بھی آسکتا ہے،ان کے اہداف آسان ہیں،سانحہ کے روز میں وزیر اعظم کے ہمراہ کراچی میں تھا،سکیورٹی کے معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے،شکار پور کا واقعہ خالصتاً صوبائی حکومت کے ماتحت آتا ہے،آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی،اس وقت قوم کو متحد رہنے کی ضرورت ہے،پوری قوم کو عزم کرنا ہوگا کہ ہم دہشتگردوں سے خوفزدہ نہیں ہونگے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرینگے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔چوہدری نثار نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سانحہ شکار پور کے روز میں وزیر اعظم کے ہمراہ کراچی میں تھا ،سیکیورٹی کے معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہیئے ،ایک صوبے میں ن لیگ کی حکومت ہے تین صوبوں میں مختلف پارٹیوں کی حکومت ہے جس میں دو صوبوں میں بالخصوص اپوزیشن پارٹیوں کی حکومت ہے ۔انھوں نے کہا ایوان کا ریکارڈ سامنے ہے میں نے کسی واقعہ کو سیاست کی نذر ر نہیں کیا ،میں نے کبھی صوبائی حکومت کے ذمہ نہیں لگایا نہ تنقید کی ،دہشتگردی کے واقعات کو امن عامہ کے واقعات سے علیحدہ کیا جائے ،میں لا اینڈ آرڈر کے حوالے سے کسی صوبے پر تنقید نہیں کی ،ہم نے مل کر معاملات کو حل کرنا ہے ،بڑے بڑے واقعات ہوئے ،پنجاب سندھ ،بلوچستان اور خیبرپختونخوا حکومتوں کو مہینوں پہلے آگاہ کیا پھر واقعہ ہوگیا میں نے اس واقعہ کی تشہیر نہیں کی نہ سیاست کی نذر نہیں ہونے دیا ،دہشتگردی کے واقعات سے دہشتگردوں کا مقصد خوف و ہراس کا ماحول پیدا کرنا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ہمارے بچوں ،خواتین ،عبادت گاہوں اور بازاروں کونشانہ بناتے ہیں جس سے خوف پھیلتا ہے مگر دہشتگردوں کا دوسرا مقصد قوم کو تقسیم کرنا ہے۔وہ چاہتے ہیں کہ ہم ان پر توجہ دینے کی بجائے ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھاتے رہیں۔انھوں نے کہا کہ جب کوئی واقعہ ہوتا ہے ہم ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھانا شروع کردیتے ہیں ،انگلیاں ہمیں دہشتگردوں پر اٹھانی چاہئیں۔انھوں نے کہا کہ ابھی کل کی بات ہے فرانس میں دن دیہاڑے واقعہ ہوا کچھ لوگوں نے پیرس میں 14افراد کو قتل کر دیا ،اگلے دن پوری فرانسیسی قوم اکٹھی ہو گئی اور عزم کا اظہار کیا کہ ہم نہ خوفزدہ ہیں نہ تقسیم ہیں اکٹھے ہو کے دہشتگردی کا مقابلہ کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ امریکا میں پچھلے سال ایک گن مین نے ان کی پوری نیول بیس کو بلاک کر دیا ،جرمنی میں ایک شخص نے پورے شہر کو خوفزدہ کر دیا وہاں تو یہ کچھ نہیں جو بہاں ہو رہا ہے ،قانون کے مطابق اگر شکار پور واقعہ ہوا تو یہ خالصتاً صوبائی حکومت کے ماتحت ایریا ہے ،پولیس سیکیورٹی ایجنسیز وزیراعلیٰ کے ماتحت ہیں وفاق سے مدد مانگی جاتی ہے تو ہم نے کبھی انکار نہیں کیا ، شکارپور واقعہ ہوا اگلے دن چند گروپوں نے ہڑتال کا اعلان کیا اور وہ صوبائی حکومت کیخلاف کیا میں اس کے خلاف ہوں حا لانکہ ہڑتال دہشتگردوں کے خلاف ہونی چاہئے تھی ۔وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں کچھ لوگ احتجاج کررہے تھے ، مجھ ان سے بھی اختلاف ہے دہشتگردی روکنے کیلئے پوری قوم کو اکٹھا ہو نا پڑے گا ،کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے کہ یہ مسئلہ فوری طور پر حل ہو گا اس میں مہینے اور سال لگ سکتے ہیں ،دہشتگرد 20کروڑ عوام کی آبادی کو نشانہ بنا رہے ہیں کسی جگہ جا کر بم پھاڑ سکتے ہیں یا خود کواڑسکتے ہیں ،خدا کے لئے اس پر سیاست نہ کی جائے ،ہم نے سکیورٹی کے معاملات پرسیاست کی نہ آئندہ کریں گے جوبات کہتے ہیں اس پر عمل کرتے ہیں ،واقعہ کے پی کے میں یاسندھ میں ہواہم نے ان کی مدد کی ہم نے کو شش کی۔ پور ا ملک دہشتگردوں کے لئے کھلا ہے وہ دہشگرد باہر سے نہیں آتے بلکہ وہ ہماری طرح ہیں ہماری زبان بولتے ہیں ،کیاں ہم اپنی عبادت گاہیں بند کر دیں،دو دھماکے کراچی کے سکولوں کے باہر ہوئے کیا ہم سندھ حکومت پر تنقید شروع کردیں،کیا ہم کہیں کہ صوبائی حکومت فیل ہو گی ،خیبر پختونخوا میں دھماکا ہوا تین مہینے سے انٹیلی جنس رپورٹ ہم نے بھیجی مگر واقعہ ہو گیا ،کیامیں کہوں کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ مستعفی ہو جائیں اس لئے کہ یہی تو دہشتگرد چاہتے ہیں دہشتگردی کے واقعہ کے بعد اگرحکومت نشانہ بنے گی اور کوئی نہ کوئی استعفیٰ دے گا تو مقاصد تو دہشتگردوں کے حل ہو نے ہیں، افراتفری پھیلے گی ہم سب سے پہلے منظم ہو ں ،قوم منظم ہو گی ایک زبان بولے گی تو دہشتگردوں میں خوف پیدا ہو گا ہم اس جنگ کے مقابلے میں عزم کا اظہار کریں کہ ہم خوفزدہ نہیں بلکہ مقابلہ کرنا ہے وزیر داخلہ

مزید :

صفحہ آخر -