داعش نے اردنی پائلٹ کو زندہ جلانے کی ویڈیو جاری کر دی
عمان (مانٹیرنگ ڈیسک)عراق اور شام میں برسرپیکار سخت گیر جنگجو گروپ داعش نے اردن کے یرغمال پائیلٹ معاذ الکساسبہ کو زندہ جلا دیا ہے اور اس کو زندہ جلائے جانے کے مختلف مراحل کی تصاویر اور کلپس پر مبنی ایک ویڈیو منگل کے روز انٹرنیٹ پر جاری کی ہے۔داعش نے اردن کی حکومت سے پائیلٹ کی بازیابی کے بدلے میں جیل میں قید ناکام خودکش حملہ آور عراقی خاتون ساجدہ الریشاوی کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا لیکن اردن کی جانب سے یہ مطالبہ تسلیم نہ کیے جانے پرداعش کے جنگجووؤں نے حد درجے کی سفاکیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یرغمال پائیلٹ کو زندہ جلا دیا ہے۔اردن کی حکومت نے اپنے لیفٹیننٹ پائیلٹ معاذ الکساسبہ کے اندوہناک قتل کی تصدیق کی ہے۔اردن کی حکومت داعش کے مطالبے کے مطابق قیدیوں کے تبادلے پر آمادگی ظاہر کی تھی لیکن اس کا کہنا تھا کہ اس کو پہلے معاذالکساسبہ کے زندہ ہونے کا ثبوت مہیّا کیا جائے۔26 سالہ پائیلٹ معاذ الوساسبؤ کو داعش کے جنگجووؤں نے شام کے شمالی علاقے میں 24 دسمبر کو گرفتار کیا تھا۔داعش کے خلاف مشن کے دوران اردن کا ایک ایف 16 لڑاکا طیارہ گر کر تباہ ہوگیا تھا۔داعش نے اس طیارے کو مارگرانے کا دعویٰ کیا تھا اور اس کے جنگجووؤں نے طیارے کے پائیلٹ کو زندہ حالت میں پکڑ لیا تھا۔اس کے والد نے داعش سے اپنے بیٹے کی جان بخشی کی اپیل کی تھی اور ان سے کہا تھا کہ وہ ان کے بیٹے کے ساتھ مہمان کا برتاوٗ کریں۔درایں اثناء امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ اگر اردنی پائیلٹ کو زندہ جلائے جانے کی تصدیق ہوجاتی ہے تو یہ داعش کی سفاکیت کا ایک اور ثبوت ہے۔انھوں نے کہا کہ اس سے داعش کو شکست دینے کے لیے عالمی اتحاد کا عزم مزید پختہ ہوا ہے۔وائٹ ہاوٗس نے داعش کی سفاکیت کی مذمت کی ہے اور ایک بیان میں کہا ہے کہ انٹیلی جنس کمیونٹی ویڈیو کے مصدقہ ہونے کی تصدیق کررہی ہے۔وائٹ ہاوٗس کی ترجمان برناڈیٹ میہان نے بیان میں کہا ہے کہ \'\'امریکا داعش کے اقدامات کی شدید مذمت کرتا ہے اور ہم اس گروپ کے ہاتھوں یرغمال تمام افراد کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ہم اردن کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں\'\'۔یادرہے کہ داعش نے جس عراقی خاتون ساجدہ الریشاوی کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا،اس کو عمان کے ایک ہوٹل پر 9 نومبر 2005ء کو تہرے بم حملوں میں ملوّث ہونے کے الزام میں سنہ 2006ء میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔گرفتاری کے بعد اس خاتون کو اردن کے سرکاری ٹیلی ویڑن پر دہشت گردی کے حملوں میں ملوّث ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔الریشاوی نے اپنے اعترافی بیان میں کہا تھا کہ \'\'میرے خاوند نے اپنا بم پھوڑدیا تھا۔میں نے بھی اپنا بم پھوڑنے کی کوشش کی تھی لیکن میں اس میں ناکام رہی تھی\'\'۔اس نے یہ بھی کہا تھا کہ \'\'میرا خاوند ہی سب کچھ منظم کیا کرتا تھا\'\'۔اس خاتون کا خاوند اور دو اور خودکش بمبار عمان میں بم دھماکوں میں ہلاک ہوگئے تھے۔اردن کی ایک فوجداری عدالت نے ملزمہ کو سنہ 2006ء میں قصوروار قرار دے کر سزائے موت سنائی تھی لیکن اسی سال حکومت نے ایک پالیسی کا نفاذ کیا تھا جس کے تحت پھانسی کی سزائیں معطل کردی گئی تھیں۔یادرہے کہ عراق میں القاعدہ کے رہ نما ابو مصعب الزرقاوی نے عمان میں خودکش بم دھماکوں کی ذمے داری قبول کی تھی۔وہ خود جون 2006ء میں امریکی فوج کے ایک فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔پائلٹ کی ہلاکت کی تصدیق کے بعد اردن نے ساجدہ الریشاوی کو پھانسی دیدی گئی