چین نے انسانی فضلے سے بجلی بنانے کے حیرت انگیز منصوبے پر کام شروع کر دیا
بیجنگ (نیوز ڈیسک) چین نے انسانی فضلے سے بجلی بنانے کے منصوبے پر کام شروع کردیا ہے۔بظاہر تو یہ لگتا ہے کہ انسانی فضلے جیسی بے کار چیز شاید ہی کوئی اور ہو لیکن سائنسدان ”بے کار“ چیز کو توانائی اور سونے میں بدلنے کی مکمل تیاریاں کرچکے ہیں۔
جرمن انجینئر ہینز پیٹر مانگ چینی دارالحکومت منتقل ہوچکے ہیں کیونکہ ایک تو یہاں فضلہ حیرت انگیز حد تک زیادہ مقدار میں دستیاب ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ یہاں حکام اس بات سے پریشان ہیں کہ اتنے فضلے کو ٹھکانے کیسے لگایا جائے۔ ہینز فضلے کو کھاد میں بدلنے کے کام کا آغاز پہلے ہی کرچکے ہیں اور عنقریب اس سے بجلی کی پیداوار بھی شروع ہوجائے گی۔
قدیم ترین انسانی کھوپٹری دریافت،حیرت انگیز انکشافات
انجینئر ہینز کا کہنا ہے کہ اگلے پانچ سالوں میں فضلے سے بجلی بنانے کی صنعت چار گناہ پھیل چکی ہوگی۔ دوسری جانب امریکا کی ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی کی حالیہ تحقیق نے ثابت کردیا ہے کہ فضلے کے تجزیے کے بعد اس میں سے سونا بھی نکالا جاسکتا ہے۔ اس تحقیق کے مطابق 10 لاکھ آبادی کا شہر ایک سال میں اپنے فضلے سے تقریباً ڈیڑھ کروڑ ڈالر (تقریباً ڈیڑھ ارب روپے) مالیت کا سونا حاصل کرسکتا ہے۔ یقیناً یہ تحقیقات پاکستان جیسے ملک کیلئے لمحہ فکریہ ہیں جہاں بے حساب فضلہ ہونے کے باوجود غربت اور لوڈشیڈنگ کا راج ہے۔