بھارتی فوج اور پولیس کو کشمیریوں سے مسلکی اور نظریاتی شناخت طلب کرنے کا حق نہیں، لوگ سروے فارم لینے سے انکار کریں، مفتی بشیر الدین
سرینگر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں دینی جماعتوں کے اتحاد ’’مجلس اتحاد ملت جموں وکشمیر‘‘ کے صدر مفتی بشیر الدین نے بھارت کی طرف سے اپنی فوج کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں میں کرائے جانے والے نام نہاد سروے پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ کشمیریوں کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کی بھارتی مذموم منصوبے کا حصہ ہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارتی فوج نے مقبوضہ علاقے میں ایک سروے شروع کر رکھا ہے جس کے فارم میں کشمیریوں سے مذہب کے بجائے مسلک کی نشاندہی دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ بھارتی فوج اور پولیس کے اہلکار گھر گھر جا کر لوگوں سے اس حوالے سے غیر ضروری سوالات پوچھتے ہیں اور انہیں ہراساں کرتے ہیں۔
جماعت اسلامی، جمعیت اہلحدیث ، انجمن شرعی شیعیان، انجمن تبلیغ الاسلام، حمایت الاسلام، اسلامی اسٹڈی سرکل، دعوۃ الحق ترال، ندوۃ العلما ء ، مسلم پرنسل لا بورڈ اور دیگر دینی جماعتوں کے اتحاد کے صدر مفتی بشیر الدین کی طرف سے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا گیاکہ بھارتی فوج کے سروے فارم میں جس طرح کی معلومات پوچھی گئی ہیں ان سے بدنیتی کی بو آرہی ہے اور لوگوں کو فرقوں میں تقسیم کرنے کی یہ ایک ایسی کارروائی ہے جس سے یہاں کے مسلمانوں کے باہمی تعلقات میں دراڑ پیدا ہونے کا واضح اندیشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی مسلمانوں کے نجی معاملات میں ایک مداخلت ہے۔ مفتی بشیر الدین نے کہا کہ بھارتی فوج یا پولیس کو مسلکی اور نظریاتی شناخت طلب کرنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ انہوں نے کشمیریوں سے اپیل کی کہ وہ بھارتی فوج اور پولیس کی طرف سے تقسیم کئے جانے والے ان مشکوک فارموں کو لینے سے قطعی انکار کریں۔
