خوبصورتی، رعنائی اور زیبائی کے باوجود وادئ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکی ہے

خوبصورتی، رعنائی اور زیبائی کے باوجود وادئ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


آج ہماری قوم ملک بھر میں اہل کشمیر کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہی ہے ۔ بات صرف اظہار یکجہتی تک محدود نہیں بلکہ 67سال سے ہماری قوم کشمیر زندہ باد اور کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگا رہی ہے ۔کبھی ہم نے غور کیا کہ ہمارا یہ سلسلہ ثمر آور اور نتیجہ خیزکیوں نہیں ہورہا ؟ اہل کشمیر کے مصائب کم کیوں نہیں ہورہے ؟اور ان کی آزادی کی منز ل قریب کیوں نہیں آرہی۔۔۔۔۔؟ وجہ یہ ہے کہ ہمار ے دل جذبہ ایمان سے عاری ہیں ۔سچی بات یہ ہے کہ اگر ہم نے یکجہتی و ہمدردی کے اسلامی تقاضوں کو سمجھا اور پورا کیا ہوتا تو آج کشمیری مسلمان بھارتی ظلم وستم کا شکار نہ ہوتے اورمسئلہ کشمیر بھی کب کا حل ہو چکا ہوتا۔
مقبوضہ جموں کشمیر ہمارے پڑوس میں اس طرح واقع ہے جیسے گھر سے گھر کی دیوار ملی ہوتی ہے۔ اس لئے ہم وہاں کے حالات سے لاتعلق نہیں رہ سکتے۔ مقبوضہ وادی میں بسنے والے مسلمانوں کے ساتھ ہمارے بہت سے رشتے ،ناطے ہیں۔ سب سے اہم رشتہ دین اور ایمان کا ہے جو دنیا کے تمام رشتوں سے مضبوط تر اور افضل ہے۔ اس اسلامی رشتے کا تقاضہ ہے کہ مشکل وقت میں ہم اپنے بھائیوں کو تنہا نہ چھوڑیں ۔ہمیں نہیں بھولنا چاہئے کہ جب پاکستان کے قیام کی تحریک چلی تو اس وقت کشمیری مسلمانوں نے اس تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے صرف دعاؤں پر اکتفا نہیں کیا ،صرف نعرے نہیں لگائے اور جھنڈے ہی نہیں لہرائے تھے بلکہ پاکستان کے قیام کے لئے خون کے دریا بہا ئے اور جانوں کے نذرانے پیش کئے تھے۔ان کا خیال تھا کہ جب پاکستان معرض وجود میں آئے گا تو وہ ان کے لئے جائے پناہ ہوگا، ان کاموکل ہوگا ،وکالت کا حق ادا کرے گا اوران کی آزادی کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے گا۔
یہ بات ساری دنیا کو معلوم ہے کہ مقبوضہ جموں کشمیر مسلم اکثریتی خطہ ہے وہاں مسلمان 80فیصد ہیں جبکہ ہندوؤں کی آبادی صرف جموں کے بعض خطوں میں معمولی سی زیادہ ہے ۔ آبادی کا یہ تناسب بھی نومبر1947ء کے موقع پر بزور قوت اس وقت بدلا گیاجب مہاراجہ ہر ی سنگھ نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کانگریس و انگریز کی سرپر ستی ،جواہر لال نہرو اور گاندھی کی رہنمائی میں متعصب و مسلم دشمن ہندو جنونی تنظیموں اور سکھ ریاستوں کے فوجیوں کے تعاون سے پانچ لاکھ مسلمانوں کو شہید کیا اور پانچ لاکھ کو گھروں سے نکالا گیا تھا۔ کشمیر میں بھارت کی مسلم دشمنی کا یہ سلسلہ نہ صرف ہنوز جاری ہے بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا جا رہاہے۔
1947ء سے اب تک چھ لاکھ کشمیری مسلمان شہید ہو چکے ہیں۔وادی کشمیر اپنی تمام تر خوبصورتی و رعنائی اور زیبائی کے باوجود دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکی ہے۔حالیہ تحریک میں 2لاکھ 14ہزار بچے شہید ،70ہزار خواتین بیوہ اور 20ہزار خواتین کے شوہر لاپتا ہیں ۔نوجوانوں کے خلاف زہریلے ہتھیار استعمال کئے جارہے ہیں جس سے ہزاروں نوجوان معذور ،اپاہج اور اندھے ہوچکے ہیں۔کشمیریوں کو ملیا میٹ کرنے کا نریندر مودی کا جنون پاگل پن کی آخری حدوں کو چھو رہا ہے۔اپنے دور حکومت میں مودی مقبوضہ وادی کے سب سے زیادہ دورے کرنے والے وزیراعظم ہیں۔ مودی جو مسلم دشمنی کی وجہ سے موذی اور قصاب کی شہرت رکھتے ہیں اپنے پے در پے دوروں سے یقیناًاہل کشمیر کو سخت پیغام دینا چاہتے تھے۔ا ن کا خیا ل ہو گاکہ میں جیسے ہی مقبوضہ وادی میں قدم رکھوں گا کشمیریوں پر لرزہ طاری ہو جائے گا،وہ ڈر جائیں گے، خوف زدہ ہو جائیں گے، آزادی اور پاکستان کا نام لینا چھوڑ دیں گے۔لیکن مودی نہیں جانتے کہ ان کا واسطہ مسلمانوں سے ہے ۔اسلام اور بزدلی اسلام اورغیراللہ کا ڈر یکجا نہیں ہوسکتے یہی وجہ ہے کہ مودی کے مقبوضہ وادی کے دورے جتنے زیادہ بڑھتے جارہے ہیں پاکستانی پرچم لہرانے کے واقعات میں بھی اتنا ہی اضافہ ہو رہا ہے۔ کشمیری قوم آئے روزپاکستانی پرچم لہرا رہی ہے،پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا رہی اور سینوں پر گولیاں کھا رہی ہے ۔ فضا ’’تیری جان میری جان پاکستان پاکستان ‘‘ کے نعروں سے گونج رہی ہے۔ آزادی کی تحریک میں دریاؤں کی سی روانی اور سمندروں کی سی جولانی آچکی ہے جسے روکنا بھارت کے بس میں نہیں رہا ۔سچی بات یہ کہ مقبوضہ وادی میں پاکستان کے استحکام ،سالمیت اور دفاع کا معر کہ لڑا جارہا ہے ۔

مزید :

ایڈیشن 2 -