پی آئی اے کے ملازمین کی ہڑتال جاری، حکومت کا مذاکرات نہ کرنے، نئی ائیرلائن بنانے پر غور

پی آئی اے کے ملازمین کی ہڑتال جاری، حکومت کا مذاکرات نہ کرنے، نئی ائیرلائن ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد /لاہور/کراچی( سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک،) پی آئی اے ملازمین کی جانب سے دس روز سے جاری احتجاج، دھرنوں، تالہ بندی اور تین دن سے فلائٹ آپریشن بند ہونے کے بعد اداراہ شدید مالی بحران کا شکار ہو گیا ہے۔ملازمین کے احتجاج کو ناکام بنانے اور خسارے پر قابو پانے کے لئے حکومت کے بڑوں نے بھی سر جوڑ لئے۔قومی ایئر لائن میں جاری بحران پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے وزیر اعظم کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں پی آئی اے کے ہڑتالی ملازمین سے مذاکرات نہ کرنے،پی آئی اے کے مالی بحران اور خسارے کے باعث اس کی جگہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر ویز کے نام سے نئی فضائی کمپنی کے قیام پر بھی غور کیا گیا۔شرکاء کو بتایا گیا کہ ادارے کے پاس ملازمین کو مارچ کی تنخواہیں ادا کرنے کے لئے بھی رقم نہیں ہے جبکہ رقم کی ادائیگی کے لئے لیز پر لئے گئے تمام طیارے واپس کرنے پر بھی بات چیت ہوئی۔ دوسری جانب ملک بھر کے ائیرپورٹس پر پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن تیسرے روز بھی معطل رہا ،پروازیں منسوخ ہونے سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ نجی ائرلائن کی جانب سے زائد کرایوں کے وصول کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔تفصیلات کے مطابق لاہور ائرپورٹ قومی ائرلائن کے تیسرے روز بھی فلائٹ آپریشن معطل ہونے کی وجہ سے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، پی آئی اے ملازمین کے ممکنہ احتجاج کے باعث ائیرپورٹ کے باہر تعینات پولیس کی بھاری نفری کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لئے تیار ہے جبکہ واٹر کینن بھی موجود ہیں۔ پی آئی اے ترجمان کے مطابق بین الاقوامی پروازوں کے لئے بھی دیگرائیرلائن سے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے ۔دریں اثناء کراچی کی مقامی عدالت نے پی آئی اے کے ملازمین کی ہلاکت کا مقدمہ پرویز رشید، مشاہد اللہ، محمد زبیر، قائم مقام چیئرمین پی آئی اے اور دیگر کے خلاف درج کرنے کا حکم دے دیا۔تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج ملیر خالد حسین شاہانی نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چیئرمین سہیل بلوچ کی درخواست کی سماعت کی اور ایف آئی آر درج نہ کرنے پر ایس ایچ او ایئر پورٹ پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایف آئی آر کے بغیر پوسٹمارٹم اور دیگر اقدامات کی کیا قانونی حیثیت ہے۔ فاضل جج نے ایس ایچ او کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اگر پولیس قانون کے مطابق کارروائی کرتی تو یہ معاملہ نہ الجھتا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ قانون کے مطابق درخواست گزار کا بیان ریکارڈ کر کے ایف آر درج کی جائے۔

مزید :

صفحہ اول -