حکومت نے سکولوں کے مالکان کے خلاف مقدمات تاحال واپس نہیں لئے ،ادیب جاودانی
لاہور( اپنے نامہ نگار سے) آل پاکستان پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ادیب جاودانی سرپرست اعلیٰ ملک خالد محمود سیکرٹری جنرل امجد علی سینئر نائب صدور کاشف ادیب ، علی رضا ، منیب ملک ، عبدالکریم ،مشتاق عامر ، جاوید انجم ، پنجاب تنظیم کے صدر چوہدری واحد احمدنے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یکم فروری کو حکومت پنجاب اور پرائیویٹ سکولوں کے مالکان کے درمیان مذاکرات کے بعد حکومت پنجاب کی جانب سے ایک ایس او پی جاری کیا گیا تھا جس میں پرائیویٹ سکولوں کے خلاف درج تمام مقدمات واپس لینے کا اعلان کیا گیا تھااور مذاکرات میں حکومت نے مزید مقدمات درج نہ ہونے کی یقین دہانی بھی کرائی تھی۔ لیکن پنجاب حکومت نے نہ تو پرائیویٹ سکولوں کے مالکان کے خلاف ایک ہزار مقدمات واپس لئے اور نہ ہی لاہور سمیت پنجاب بھر میں سکولز مالکان کو دیئے گئے 1312شوکاز نوٹسز ابھی تک واپس لئے ہیں۔
اور تعلیمی اداروں میں پولیس کے چھاپوں کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو واک تھرو گیٹ لگانے کے بھی احکامات جاری کردیئے ہیں چھوٹے تعلیمی اداروں کیلئے دو اڑھائی لاکھ روپے کا واک تھرو گیٹ لگانا بہت مشکل ہے۔ حکومت اگر چاہتی ہے کہ تعلیمی ادارے اپنی حفاظت کے انتظامات خود کریں تو حکومت ان پر لگائے گئے تمام ٹیکس ختم کردے۔ آج پورے ملک میں تعلیمی اداروں کو جس طرح کے اقدامات کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے یہ تعلیم کو تالے لگانے کے مترادف ہے۔ حکومت نے سکیورٹی کے تمام انتظامات پرائیویٹ سکولوں پر ڈال دیئے ہیں اگر پرائیویٹ سکولوں کے مالکان اور شہری انفرادی طور پر اپنی جان و مال کے تحفظ کا خود پابند ہے تو پھر حکومت کا سکیورٹی اداروں پر سالانہ اربوں روپے خرچ کرنے کا کیا جواز بنتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ حکومت نے سکیورٹی کی تمام ذمہ داری پرائیویٹ سکولوں پر ڈال دی ہے جبکہ سکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ انٹیلی جنس اور سکیورٹی اداروں کو منظم بنائے جو صرف ’’دہشت گردوں کی آمد کی اطلاع ہی نہ دیں بلکہ انہیں کسی کارروائی سے قبل گرفتار بھی کریں‘‘۔ یہ بات انتہائی دکھ کے ساتھ کہنی پڑتی ہے کہ وفاقی حکومت کی پولیس نے تعلیمی اداروں کو مستقل سکیورٹی دینے سے معذوری ظاہر کردی ہے۔ ادیب جاودانی نے کہا کہ پنجاب کی نوکر شاہی، خادم پنجاب کے خلاف نفرت پھیلانے کیلئے پرائیویٹ سکولوں کے خلاف ایک نیا قانون بنانے کیلئے پنجاب اسمبلی سے ایک بل پاس کروانا چاہتی ہے۔ ہم وزیر اعلیٰ پنجاب سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ سازشی عناصر سے ہوشیار رہیں اور ایسے اقدامات نہ کریں جو علم دشمنی کے مترادف ہوں۔ انہوں نے کہا کہ متنازعہ ریگولیٹری برائے قانون سازی ہمارے لئے ناقابل قبول ہے۔ پرائیویٹ سکولوں کے چیک اینڈ بیلنس کیلئے 84ء کالازمی رجسٹریشن آرڈی ننس موجود ہے اس کی موجودگی میں پنجاب حکومت کو مزید قانون سازی کی ضرورت نہیں ہے۔ ادیب جاودانی نے کہا کہ پنجاب حکومت اس نوعیت کی قانون سازی کر رہی ہے کہ تمام غیر سرکاری تعلیمی ادارے بشمول پرائیویٹ سکولز، کالجز، پروفیشنل کالجز اور یونیورسٹیوں کو تقریباً 10 فیصد بچوں کو مفت پڑھانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت پرائیویٹ سیکٹر کو 10 فیصد بچوں کو مفت پڑھانے کیلئے جو قانون سازی کر رہی ہے اس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں پرائیویٹ سکولوں پر ایک بھی ٹیکس نہیں ہے اس لئے وہ اپنی حکومت کے حکم پر دس فیصد بچوں کو فری پڑھا رہے ہیں اگر حکومت پاکستان پرائیویٹ سکولوں پر عائد 23 قسم کے ٹیکسز ختم کردے تو ہم بھی 10 فیصد بچوں کو مفت پڑھا دیں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر پنجاب حکومت نے پرائیویٹ سکولوں کے مالکان کے خلاف دائر مقدمات اور ان کو بھیجے ہوئے شوکازنوٹسز واپس نہ لئے اور پولیس کو پرائیویٹ سکولوں پر چھاپے مارنے سے نہ روکا تو ہم پاکستان بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع کردیں گے اور اگر احتجاج کے باوجود پنجاب حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے تو ہم پنجاب بھر کے پرائیویٹ سکولز بند کردیں گے اگر پنجاب حکومت نے پرائیویٹ سکولوں کے خلاف پنجاب اسمبلی سے بل پاس کروایا تو اس پر بھی ہم بھرپور احتجاج کریں گے۔
