کشمیر کامنصفانہ حل اور پاکستان کا سفارتی کردار
مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے جس درندگی کا بازار گرم کر رکھا ہے آج یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اسے دنیا بھر میں عیاں کیا جائے گااور یہ بتایا جائے گا کہ بھارت کی سات لاکھ فوج کس طرح کشمیریوں کے حقوق غصب کرنے میں مصروف ہے اور کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دینے میں کیوں تامل کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
درحقیقت کشمیریوں کی مدد و حمایت کیلئے پوری قوم مظلوم کشمیری مسلمانوں کی پشت پر کھڑی ہے۔ مظلوم کشمیریوں کوحق خودارادیت ملنے تک جنوبی ایشیا میں کسی صورت امن قائم نہیں ہو سکتا۔
اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں نے مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے دوہرامعیار اپنا رکھا ہے کشمیر کی محبت ہماری رگوں میں خون کی طرح دوڑتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے جارہے ہیں۔
کشمیری ستر سال سے قربانیاں پیش کر رہے ہیں لیکن ان کے پایہ استقلال میں کوئی لغزش نہیں آئی وہ آج بھی اپنی آزادی کے لیے عزم و حوصلے کے ساتھ استقامت کا ثبوت دے رہے ہیں۔
بھارت کی ہمیشہ سے یہ پالیسی رہی ہے کہ وہ کہتا کچھ ہے اور کرتا کچھ ہے۔کشمیر ی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن ہر سال پہلے سے زیادہ جذبے کے تحت منایا جاتا ہے۔
پوری دنیا کے پاکستانیوں کا یہ مطالبہ ہے کہ خطے کے امن کو محفوظ تر بنانے کے لیے کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے اورعالمی برادری سمیت مسلم دنیا بھی کشمیر میں بھارتی مظالم کی روک تھام کے لیے کردار ادا کرے۔
پاکستانی قوم ہمیشہ سے ان کے ساتھ ہے۔ پانچ فروری کو پاکستان کی مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتیں بھی ایک ساتھ بھارت کویہ پیغام دیتی ہیں کہ وہ کشمیری عوام کیساتھ ہیں اوراس تنازعے کاجلد حل ضروری ہے۔ یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ یوم یکجہتی کشمیر محض رسمی طور پر نہ منایا جائے، بلکہ کشمیریوں کو صحیح معنوں میں نظر آنا چاہئے تاکہ بھارت کو کوئی واضح اور ٹھوس پیغام جانا چاہئے کہ پاکستان کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑ سکتا ۔
پانچ فرو ر ی یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں کیونکہ آزادی ان کا پیدائشی حق ہے اوربھارت آخر کب تک طاقت کے بل بوتے پرکشمیریوں کو ان کے اس بنیادی حق سے محروم رکھے گا ۔پاکستانی قوم تحریک آزادی میں کشمیریوں کے ساتھ قدم سے قدم اور کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے۔
بھارت نے کشمیری قوم کی خواہشات کے برعکس قبضہ کر رکھا ہے۔ بھارت نے ریاست جموں و کشمیر پر قبضہ کے لئے عالمی انسانی و اخلاقی قوانین پامال کر رکھے ہیں۔
پاکستانی قوم کشمیری حریت پسند قیادت اور مظلوم کشمیری مسلمانوں کے جذبہ حریت کو سلام پیش کرتی ہے اورکشمیری مسلمانوں کی قربانیاں جلد رنگ لانے والی ہیں ۔ کشمیری شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔
آج یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر کشمیری نوجوان لیڈر برہان مظر وانی کی شہادت اور جدوجہد بھی شدت سے یاد آتی ہے۔ برہان وانی 1994ء کو پلوامہ کے علاقے ترال میں پیدا ہوا۔
2010ء میں جب اُس کی عمر بمشکل 16 برس تھی، بھارتی فوج نے اُس کے معصوم بھائی کو بہیمانہ تشدد کے بعد گولیاں مار کر شہید کردیا۔ وانی کو اپنے بڑے بھائی سے بہت محبت تھی۔
وہ جانتا تھا کہ اُس کا فقیر منش بھائی کتابوں کی دنیا کا راہی تھا۔ اُس کا آزادی کی تحریک سے براہ راست تعلق نہ تھا۔ بھائی کی شہادت نے دنوں میں برہان مظفروانی کی شخصیت کو بدل کے رکھ دیا۔
8؍ جولائی کی سہ پہر کو وانی تگرباگ کے ایک گاؤں کی مسجد میں نماز عصر ادا کرنے کے بعد باہر نکلا تو بھارتی فوج نے علاقے کا محاصرہ کیا ہوا تھا۔ بھارتی سورماؤں نے نہتے نوجوان کو شہید کردیا۔
مظفروانی کی شہادت کی خبر منٹوں میں ساری وادیِ کشمیر میں پھیل گئی۔ لوگ پیدل، سائیکلوں، موٹرسائیکلوں، ویگنوں، بسوں پر سوار ہوکر ترال کے علاقے میں پہنچنا شروع ہوگئے ۔
دی ٹائمز آف انڈیا کے مطابق 8 لاکھ افراد نے وانی شہید کے جنازے میں شرکت کی۔ نماز جنازہ 40 بار ادا کرنا پڑی۔ لوگ ہر سمت سے ایک جم غفیر کی طرح اُمڈے آرہے تھے ۔
بھارتی فوج پیچھے ہٹتی جارہی تھی۔ کشمیر کی تاریخ میں اتنا بڑا جنازہ نہیں دیکھا گیا۔ چنانچہ اس میں کوئی شک نہیں کہ برہان وانی کی شہادت نے تحریک آزادیِ کشمیر میں ایک نئی روح پھونک دی ہے۔
کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں یہ دن بڑی اہمیت کا حامل ہے ، کشمیر دراصل تقسیم ہند کا ایسا حل طلب مسئلہ ہے ، جو بھارتی حکومت کی ہٹ دھرمی و ظلم و ناانصافی کے باعث تاحال حل نہیں کیا جا سکا اس دوران کشمیری مسلمانوں نے آزادی کشمیر اور اپنے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے لاتعداد قربانیوں کی تاریخ رقم کی ہے ، جو مسئلے کے حل ہونے و کشمیر کے آزاد ہونے تک جاری رہے گی۔
کشمیری عوام کی تحریک آزادی اسی روز سے شروع ہو گئی تھی جب انہیں جبر اور بندوق کی نوک سے دبانے کی ناکام کوشش کی گئی تھی۔ مگر ان کی جدوجہد کو سلام کہ جس کی وجہ سے آج تک بھارت ان کے جذبہ آزادی کو کچل نہیں سکا۔
پاکستان نے اپنے ایجنڈے میں ہمیشہ کشمیر کے مسئلے کو سرفہرست رکھا ہے اور دنیا میں جہاں جہاں پاکستانی حکمران جاتے ہیں وہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنا نہیں بھولتے۔
آج بھی کشمیر کا مسئلہ پاکستانی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس کے منصفانہ اور پر امن حل کے لئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اپنا کردار ادا کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔
بدقسمتی سے جب سے بھارت کی مسند اقتدار پر مودوی سرکار اور بی جے پی جماعت کی حکومت بیٹھی ہے تب سے دونوں ملکوں کے بیچ مسائل نے ایک نیا رخ لیا ہے۔
اہل کشمیر بھی اس موقع پر باوجود نہتے ہونے اور بھارتی مظالم سے بخوبی آگاہ ہونے کے اپنی تحریک میں قوت لار ہے ہیں اور یہ فیصلہ سنا رہے ہیں کہ وہ بھارت سرکار کے ماتحت رہنے کے لیے تیار نہیں،بلکہ وہ اپنا حق آزادی لے کر رہیں گے چاہے اس راہ میں انہیں کیسی ہی قربانیاں دینا پڑیں۔کشمیر ایک جنت ہے اور جنت کبھی کافروں کو ملی ہے نہ ملے گی۔