دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان لڑائی نہیں ہو سکتی،تجارتی مصلحتوں کے تحت مسئلہ کشمیر پر دنیا خاموش ہے ،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکی کانگریس میں 2بار مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر بحث ہوچکی ہے،انسانی حقوق کمیشن میں پاکستان کو کامیابی ملی،انسانی حقوق کمیشن نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تصدیق کی۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کاکہناہے کہ بھارت کشمیرمیں حالات معمول کی طرف جانے کا تاثر دیتا ہے ،حالات اگر نارمل ہیں توکرفیوکیوں ہے؟، مودی سرکار کو ڈر ہے کرفیو ہٹاتو لوگ باہر نکل آئیں گے ۔شاہ محمود قریشی کاکہنا ہے کہ حقائق سے نظریں چرائی جا رہی ہیں تجارتی مصلحتوں کے تحت دنیا خاموش ہے ،لابنگ ہر حکومت اورریاست کا حق ہے ،مسئلہ کشمیر پر صرف لابنگ نہیں مفادات بھی ہیں ۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کاکہناہے کہ کشمیر کا مسئلہ ہم 50 سال کے بعد دوبارہ لے کر گئے ہیں ،5 فروری کو پہلے بھی منایاجاتا تھا لیکن اس سال اس دن کو بھرپورطریقے سے منایا جا رہا ہے ،جس طرح سے اب اس دن کو منایا جارہا ہے ماضی قریب میں اس کی مثال نہیں ملتی ،شاہ محمود قریشی کاکہنا ہے کہ ہندوتواپالیسی کو ہم نے اقوام متحدہ اورسکیورٹی کونسل میں بھرپور انداز میں اٹھایا ہے ،ہماری کوششوں سے یورپی پارلیمنٹ اور اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر بات ہو رہی ہے،آج کے دور میں دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان لڑائی نہیں ہو سکتی ہے ،یہ ایک لمبی جنگ ہے جسے ہمیں لڑناہوگا۔
شاہ محمود قریشی نے کہاکہ سلامتی کونسل میں دہائیوں کے بعد مسئلہ کشمیر کو زیربحث لایا گیا،انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھارتی مظالم کی مذمت کررہی ہیں،انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر پوری قوم متفق ہے،کوئی محب وطن سودے بازی کا سوچ بھی نہیں سکتا،کرفیو اس بات کی دلیل ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے حالات کنٹرول سے باہر ہیں،بھارت خوفزدہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ہٹانے سے حالات مزید کشیدہ ہوجائیں گے،بھارتی تھنک ٹینک اور سیاسی قیادت کو اپنی حکومت پر دباوَ ڈالنا چاہیے۔