اہلِ کشمیر کے نام!

 اہلِ کشمیر کے نام!
  اہلِ کشمیر کے نام!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اہل کشمیر! تمھاری عزیمت کو صدبار سلام! اپنی عظیم جدوجہد میں اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھو۔ ہر غیرت مند مسلمان تمھارے ساتھ ہے۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ یہ شہ رگ بنیے کے قبضے میں ہے۔ ہمارے وزرائے اعظم اقوام متحدہ کے بعض اجلاسوں میں مظلوم کشمیریوں کی حمایت کرکے جو مثبت تاثر قائم کرتے ہیں، افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بعد کے ایام میں اس کا اثر وہ خود اپنے طرز عمل سے زائل کردیتے ہیں۔ بھارت نے کشمیریوں پر ظلم وستم جاری رکھنے کے لیے مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوج کی کئی مزید بٹالینز بھیج دی ہیں۔ گزشتہ تین چار برسوں سے پیلٹ بلٹس کے استعمال سے ہزاروں معصوم بچوں کو بینائی سے محروم اور لاتعداد کشمیری عوام کو گولیوں سے بھون کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے۔ برہان مظفروانی شہید اور ان کے ساتھیوں کی مسلسل شہادتوں کے بعد تو وادی کشمیر مقتل بن چکی ہے۔ ظالم بھارتیوں نے اہلِ کشمیر پر زمین تنگ کردی ہے، مگر کشمیری عوام ان شاء اللہ آزادی کی تحریک کو کامیابی سے ہم کنار کرکے دم لیں گے۔  ارض کشمیر، ارضِ فلسطین، شام اور میانمار کا علاقہ دھرتی کے مظلوم ترین گوشے ہیں۔ 


کشمیری حریت پسند مختلف تنظیموں کے جھنڈے تلے مصروفِ جہاد تھے۔ پھر انھوں نے تحریک حریت کشمیر کو متحدہ پلیٹ فارم کی شکل دی اور سید علی گیلانی کی صورت میں ایک ایسی قیادت خطے کو نصیب ہوئی جو ہر لحاظ سے مثالی ہے۔ جسمانی لحاظ سے بظاہر کمزور، عمر رسیدہ، مختلف امراض سے نڈھال، علی گیلانی عقابی نگاہ اور چیتے کا جگر رکھتے ہیں۔ وہ واقعتا حیدرکرار ؓ کی تلوار، خالدؓ کی للکار اور طارقؒ کی یلغار کا نمونہ ہیں۔ تحریک حریت کی متحدہ کاوشوں اور سید علی گیلانی کی کرشمہ ساز شخصیت نے سردخانے میں پڑے ہوئے مسئلہ کشمیر کو پھر زندہ کردیا تھا۔ 


پاکستان اور آزاد کشمیر جہاد کشمیر کا بیس کیمپ ہیں۔ پاکستان اس مسئلے میں مداخلت کار نہیں، بلکہ عالمی اداروں کے فیصلوں نے اسے باقاعدہ فریق کا درجہ دیا ہے۔ پاکستانی حکمران معلوم نہیں کیوں بزدلی کی چادر اوڑھے اس مسئلے سے دور بھاگتے ہیں۔سیدعلی گیلانی نے کشمیری عوام کے دلوں میں ایسا جذبہ پیدا کردیا ہے کہ اب وہ کسی صورت اپنی مادرِ وطن کو ہندو بنیے کے قبضے میں نہیں دیکھ سکتے۔ 5/فروری کشمیریوں اور ان کے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے حامیوں کے لیے ایک بہت اہم دن بن گیا ہے۔ یہ دن  ”یوم یکجہتی کشمیر“ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اللہ کے فضل سے پاکستان میں یہ دن عوامی، سرکاری اور قومی دن کی حیثیت اختیار کرگیا ہے۔ اس کا آغاز 1990ء میں ہوا۔ اس وقت میاں نواز شریف وزیراعلیٰ پنجاب اور بے نظیر بھٹو مرحومہ وزیراعظم پاکستان تھیں۔ مجھے آج بھی وہ تاریخی لمحہ یاد ہے جب جماعت اسلامی کے اس وقت کے امیر جناب قاضی حسین احمد مرحوم نے ذمہ دارانِ جماعت اسلامی کی ایک نشست میں یکجہتی کشمیر کے لیے دن منانے کا تصور پیش کیا،جسے سراہا گیا، مشاورت میں طے پایا کہ ملک کے تمام عناصر و مسالک، حکومتی اور غیر حکومتی ادارے غرض پوری قوم یک زبان ہوکر مسئلہ کشمیر پر آواز اٹھائیں۔ 


اس سلسلے میں ایک کمیٹی قائم کی گئی جس نے اس پروگرام کا پورا لائح عمل مرتب کیا۔ مشاورت میں طے پایا کہ قاضی صاحب حکمرانوں سے ملاقات کرکے انھیں بھی اس مسئلے کی اہمیت سے آگاہ کریں اور اپنا فرض ادا کرنے پر آمادہ کریں۔ قاضی صاحب نے اس سلسلے میں میاں محمد نواز شریف سے ملاقات کی اور 9 جنوری 1990ء کو پریس کانفرنس کے ذریعے جماعتی فیصلوں کے مطابق 5 فروری 1990ء کا دن ”یوم یکجہتی کشمیر“ کے طورپر منانے کا اعلان کیا۔


 اس موقع پر پاکستانی ذرائع ابلاغ نے بھی بھر پور کردار ادا کیا اورالیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں اس مطالبے کو خوب پذیرائی ملی۔ پنجاب حکومت نے سرکاری سطح پریومِ یکجہتی کشمیر کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ اس تحرّک کے نتیجے میں ملک میں ایسی فضا بن گئی کہ وزیراعظم پاکستان، بینظیر بھٹو مرحومہ نے بھی اس مطالبے کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے 5 فروری کو سرکاری تعطیل قرار دے دیا۔ یہ اقدام پوری دنیا میں سراہا گیا۔
بے نظیر بھٹو نے آزاد کشمیر اسمبلی سے خطاب کیا، جس میں بھارتی مظالم کی مکمل تصویر پیش کرتے ہوئے پُرجوش انداز میں تحریک آزادیء کشمیر کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔ بینظیر بھٹو مرحومہ کی تقاریر میں سے ان کا وہ خطاب بہت جامع اور موثر ہے۔ اس وقت سے لے کر آج کے دن تک پاکستان میں بر سرِ اقتدارآنے والی ہر حکومت اگرچہ عملاً مسئلہ کشمیر پر اپنا فرض ادا کرنے سے قاصر اور گریزاں رہی ہے، تاہم یہ دن ایک قومی حیثیت اختیار کرگیا ہے اور اس سے انحراف کسی کے بس میں نہیں۔ اس روز پوری دنیا یہ منظر دیکھتی ہے کہ پاکستانی قوم بڑے شہروں سے لے کر چھوٹی چھوٹی بستیوں تک اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہی ہوتی ہے۔ یہ یوم یکجہتی قاضی حسین احمد رحمۃ اللہ علیہ کا ایک صدقہ جاریہ ہے، اللہ ان کو اس کا بہترین اجر عطا فرمائے۔ اس یوم کے تعین کے لیے جن لوگوں نے سوچ بچار کی اور جنھوں نے اس کے لیے دستِ تعاون بڑھایا ان سب کا یہ عمل باعث اجر ہے۔ جو جتنے اخلاص کے ساتھ مظلوم کشمیری بھائیوں کے لیے کام کرے گا، اتنا ہی اللہ کے ہاں اجر کا مستحق ہوگا۔ 


یہ دن تجدیدِ عہداور عزمِ نو کی نوید ہے۔ آئیے اپنے اللہ سے عہد باندھیں کہ ہم کشمیر کی آزادی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔اللہ تعالیٰ جہاد کرنے والوں کا ساتھی ہے اور ہم قائد المجاہدینؐ کے امتی ہیں۔ شہدائے کشمیر زندہ باد، تحریک آزادی کشمیر زندہ باد، یوم یکجہتی کشمیر پائندہ باد، بھارتی درندگی مردہ باد۔ 

مزید :

رائے -کالم -