پیکر صداقت ،خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیقؓ کا یوم وصال آج منایا جارہا ہے
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن )خلیفہ اول،عشرہ مبشرہ صحابی اور خسر رسولﷺ حضرت ابوبکرصدیقؓ کا یوم وصال آج منایا جارہا ہے،ملک بھر میں اس دن کے حوالے سے تقاریب کا اہتمام کیا گیا جس میں شرکا نے شان ابوبکرصدیقؓ پر روشنی ڈالی۔
حضرت ابوبکر صدیقؓ کا یوم وصال 22 جمادی الثانی کو ملک بھر میں انتہائی عقیدت واحترام سے منایا جاتا ہے۔اس حوالےس ے آج خصوصی اجتماعات منعقد ہوئے جبکہ مختلف دینی جماعتوں کی جانب سے ملک کے تمام بڑے شہروں میں جلسےاور سیمینارزکا بھی انعقاد کیا گیا۔جن میں مقررین نے سیدنا صدیق اکبرؓ کے فضائل ومناقب، سیرت و کردار اور سنہرے کارناموں پر روشنی ڈالی۔
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ قبیلہ قریش کی ایک مشہور شاخ تیم بن مرہ بن کعب کے فرد تھے۔ساتویں پشت میں مرہ پر اُن کا نسب رسول اللہﷺ سے مل جاتا ہے ۔انبیاء ورسل کے بعد اس کائنات میں سب سے اعلیٰ اور ارفع شخصیت سیدنا ابو بکر صدیق ہیں،سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ہی وہ خو ش نصیب ہیں جو رسول اللہﷺ کےبچپن کے دوست اور ساتھی تھے۔سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے مردوں میں سے آپ ﷺ پر سب سے پہلے ایمان لانےکی سعادت حاصل کی اورزندگی کی آخری سانس تک آپ ﷺ کی خدمت واطاعت کرتےرہےاور اسلامی احکامات کےسامنے سرجھکاتے رہے۔
سیدنا صدیق اکبررضی اللہ عنہ کی رسول اللہﷺ سے عقیدت ومحبت کا یہ عالم تھا کہ اُنہوں نے اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت کے لیے تن من دھن سب کچھ پیش کر دیا ۔نبی کریمﷺ بھی ان سے بے حد محبت فرماتے تھے ۔آپ ﷺ نے ان کو یہ اعزاز بخشا کہ ہجرت کے موقع پر ان ہی کو اپنی رفاقت کے لیے منتخب فرمایا۔ بیماری کے وقت اللہ کے رسولﷺ نے حکماً اُن کو اپنے مصلیٰ پر مسلمانوں کی امامت کے لیے کھڑا کیا اورارشاد فرمایا کہ اللہ اورمؤمنین ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی اور کی امامت پر راضی نہیں ہیں۔
خلیفہ راشد اول سیدنا صدیق اکبررضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کی حیات مبارکہ میں ہر قدم پر آپﷺ کا ساتھ دیا اور جب اللہ کے رسول اللہﷺ وفات پا گئے تو سب صحابہ کرام کی نگاہیں سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شخصیت پر لگی ہو ئی تھیں۔ اُمت نے بلا تاخیر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو مسند خلافت پر بٹھا دیا تو صدیق اکبررضی اللہ عنہ نے مسلمانوں کی قیادت ایسے شاندار طریقے سے فرمائی کہ تمام طوفانوں کا رخ اپنی خدا داد بصیرت وصلاحیت سے کام لے کر موڑ دیا اور اسلام کی ڈوبتی ناؤ کو کنارے لگا دیا۔
منصب خلافت سنبھالنے کے فوری بعد سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے تاریخی خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے کہا کہ " لوگو، اللہ کی قسم نہ میں کبھی امارت کا خواہاں تھا، نہ اس کی طرف مجھے رغبت تھی اور نہ کبھی میں نے خفیہ یاظاہراً اللہ تعالیٰ سے اس کے لیے دعاکی لیکن مجھے خوف ہواکہ کوئی فتنہ نہ برپا ہو جائے، اس لیے اس بوجھ کو اٹھا نے کے لیے تیار ہوگیا، امارت میں مجھے کوئی راحت نہیں بلکہ یہ ایسابوجھ مجھ پر ڈالا گیا ہے کہ جس کی برداشت کی طاقت میں اپنے اند رنہیں پاتا اور اللہ کی مدد کے بغیر یہ فرض پورا نہیں ہوسکتا ۔ کاش میری بجائے کوئی ایساشخص خلیفہ مقرر ہوتاجو اس بوجھ کو اٹھانے کی مجھ سے زیادہ طاقت رکھتا ،مجھے تم نے امیر بنایا حالانکہ میں تم میں سےبہتر نہیں ہوں ، اگر اچھاکام کروں تو میری مدد کرنا اور غلطی کروں تو اصلاح کرنا ۔جب تک میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کروں ،تم میری اطاعت کرنا اور اگر میں ان کےخلاف کرو ں تو میرا ساتھ چھوڑدینا۔"
سیدنا صدیق اکبررضی اللہ عنہ نے اپنے مختصر عہدِ خلافت میں ایک مضبوط اور مستحکم اسلامی حکومت کی بنیادیں استوار کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا ۔ آپ نے تمام غزوات میں شرکت کی ،غزوہ تبوک کے موقع پر جب رسول اللہ ﷺ نے مالی معاونت طلب کی تو سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ گھر کا سارا سامان آٹھا لائے۔جب اللہ کے نبی ﷺ نے پوچھا ابوبکر ؓ گھر کیا چھوڑ آئے ہو؟ تو آپ ؓ نے جواب دیا کہ گھر کے لیے میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو چھوڑ آیا ہوں،حضرت عمرؓ فرماتے ہیں،حضرت ابوبکر صدیق ؓ کا یہ ایثار دیکھ کر مجھے یقین ہوگیا کہ آپ سےآگے کوئی نہیں بڑھ سکتا ۔علامہ اقبال نے اس واقعہ کو کچھ یوں بیان کیا ہے!
پروانے کو چراغ ہے، بلبل کو پھول بس
صدیقؓ کے لیے ہے، خدا کا رسولؐ بس
حضور انور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کسی شخص کے مال نے مجھکو اتنا فائدہ نہیں پہنچایا جتنا کہ ابوبکررضی اللہ عنہ کے مال نے مجھے فائدہ پہنچایا ہے۔
حضرت سیدنا ابوبکر صدیقؓ نے زمانئہ جاہلیت میں کبھی بُت پرستی نہیں کی، سب سے زیادہ مالدار اور معزز سمجھے جاتے تھے اُنکا شمار‘ رُؤسائے قریش میں ہوتا تھا۔حضرت مولائے کائنات ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ کے بعد سب سے بہتر ابوبکر ؓ و عمرؓ ہیں میری محبت اور ابوبکر ؓ و عمرؓ کا بُغض کسی مومن کے دل میں جمع نہیں ہوگا۔
سیدنا صدیق اکبررضی اللہ عنہ کے دور میں منکرینِ زکوۃ کے خلاف جہاد کیا گیا جبکہ دیگر ممالک میں اسلامی فوجیں روانہ کی گئیں۔آپ ؓ کے دور خلافت میں شام اور عراق کا بڑا علاقہ فتح ہوچکا تھا۔حضرت سیدنا ابوبکر صدیقؓ 22 جماد ی الثانی 13ہجری کو 63 برس کی عمر میں دارِ فانی سے رخصت ہوئے۔ حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے آپکی نماز جنازہ پڑھائی اور وصیّت کے مطابق پہلوئے مصطفی ﷺ میں مدفون ہوئے۔حضرت سیدنا صدیق اکبر ؓ کو تنہا یہ شرف حاصل ہے کہ آپ صحابی، آپکے والد صحابی، بیٹے صحابی اور پوترے بھی صحابی ہیں (رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین)۔