انتظامیہ نے لاہور کے لبرٹی چوک کو ہی "مقبوضہ کشمیر" سمجھ لیا ؟ مریم نواز کی آمد سے پہلے پورا علاقہ سیل، میڈیا ورکرز کا بھی دفاتر پہنچنا محال

لاہور (ویب ڈیسک) بھارت کے زیرتسلط مقبوضہ کشمیر کے مظلوم کشمیری بہن بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستانیوں نے یوم یکجہتی کشمیر منایا لیکن صوبائی دارلحکومت کی انتظامیہ نے شاید لاہور کے معروف لبرٹی چوک کو ہی شاید ’مقبوضہ کشمیر‘ سمجھ لیا جہاں انہوں نے اپنے ہی شہریوں کا داخلہ صبح سے ہی بند کردیا، یہاں پاکستان کے بڑے صوبے پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز کی آمد شیڈول تھی لیکن عوام میں سے کسی کا لبرٹی چوک تک پہنچنا ہی محال ہوگیا یہاں تک کہ کئی میڈیا کارکنان بھی اپنے دفاتر پہنچ نہ سکے ۔
تفصیل کے مطابق یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں سرکاری و نجی سطح پر تقریبات کا انعقاد کیا گیا جس دوران مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی طرف سے عوام پر ہونے والے ظلم و ستم پر روشنی ڈالی گئی اور اقوام عالم سے مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کو ان کے حقوق دلائے جائیں، لاہور کی بڑی تقریبات میں سے ایک لبرٹی چوک پر سجائی گئی جہاں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز پہنچی تھیں۔
بدھ کی صبح سے ہی لبرٹی چوک کی طرف آنے والے تما م راستے سیل کردیے گئے اور قناعتیں لگا کر اندر اور باہر کی طرف پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی جنہوں نے لبرٹی چوک کے ایک طرف سے دوسری طرف جانے والے پیدل لوگوں یا ارد گرد کے دفاتر میں کام کرنے والوں کا بھی گزرنا بند کردیا۔ مقامی ذرائع نے بتایا کہ صرف انہی لوگوں کو لبرٹی چوک کی حدود میں داخلے کی اجازت دی گئی جن کے پاس سیکیورٹی پاسز تھے ، سخت سیکیورٹی پہرے کی وجہ سے ارد گرد کی عمارتوں میں نوکریاں کرنے والے سیکیورٹی گارڈ بھی محصور ہو کر رہ گئے اور کسی کو عقبے علاقے میں موجود ہوٹلوں تک جانے کی بھی اجازت نہ تھی ۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ میڈیا ورکرز کو بھی روکا جاتا رہا جس کی وجہ سے لوگ اپنے دفاتر نہ پہنچ سکے یا کم از کم تاخیر سے ضرور پہنچے ہیں۔ سہہ پہر کو مریم نواز لبرٹی کے گول چکر کی حدود میں لگے سٹیج پر پہنچیں اور محکمہ اطلاعات وثقافت کے زیر اہتمام اس تقریب کے دوران شمع آزادی روشن کی-وزیراعلیٰ نے شہدائے کشمیر کی یادگار پر پھول رکھ کر نذرانہ عقیدت پیش کیا -یوم یکجہتی کشمیر کی تقریب میں علامتی خاموشی اختیار کی گئی اور ان کی وہاں سے روانگی کے بعد شہریوں کے لیے راستے کھول دیئے گئے اور پولیس اہلکار وں نے بھی جگہ خالی چھوڑ دی جس کے بعد شہریوں نے سکھ کا سانس لیا۔