”کاش، اگر، مگر چاہیے“ پر مبنی فہرست اپنے ذہن میں تازہ کیجیے اوراپنی قوت ارادی کے ذریعے نئی اوربہتر عادات اختیار کرنے کی کوشش کیجیے

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ:ریاض محمود انجم
قسط:131
3:جب کوئی دوسرا شخص آپ پر الزام تراشی کرتا ہے تو پھر نہایت شائستہ انداز میں اس سے پوچھئے: ”جو کچھ آپ ابھی مجھے بتا رہے ہیں اس کے متعلق کیا آپ جاننا پسند کریں گے کہ میں یہ سننا چاہتاہوں کہ نہیں؟“ یعنی آپ لوگوں کو یہ تبا دیں کہ وہ آپ کو الزام تراشی کا نشانہ نہ بنائیں، ورنہ ان کو بھی الزام تراشی کا نشانہ بنایا جائے گا۔ آپ انہیں یہ بات نہایت شائستہ انداز میں کہہ سکتے ہیں مثلاً تم نے جارج پر الزام لگایا ہے، تم اپنے متعلق کیا کہتے ہو؟ ”کیا تمہیں یقین ہے کہ واقعی ایسا ہی ہے؟“ یا ”تم خو دکہہ رہے ہو کہ اگر اشیاکے نرخ بڑھ گئے تو تم خوش ہو جاؤ گے۔ اس طرح تم اپنی زندگی کی باگ ڈور کسی دوسرے کے ہاتھ میں دے رہے ہو!“ جب آپ دوسروں کی طرف سے الزام تراشی پر مبنی روئیے سے واقف ہو جائیں گے تو آپ بھی اپنے کردار میں یہ کمزوری اور خامی دور کرنے کی کوشش کریں گے۔
4:”کاش، اگر، مگر چاہیے“ پر مبنی فہرست اپنے ذہن میں تازہ کیجیے اوراپنی قوت ارادی کے ذریعے نئی اوربہتر عادات اختیار کرنے کی کوشش کیجیے، مثلاً رات گئے کھانا کھانے کی عادت یا لباس پہننے کی عادت۔ ان رویوں کے بجائے نئی اور مختلف عادات مثلاً رات کا کھانا جلد کھانے کی عادت، اپنی مرضی کا لباس پہننے کی عادت اختیا رکرنے کی کوشش کیجیے۔ اس ضمن میں اپنی صلاحیت، استعداد اور اعتماد پر بھروسہ کیجیے اوربیرونی عوامل و عناصر پر توجہ نہ کیجیے۔
5:آپ خود کو باور کرایئے کہ دوسرے لوگ خواہ کچھ بھی کرتے رہیں، اس سے آپ کو قطعاً کوئی غرض نہیں ہونی چاہیے۔ آپ انہیں کسی بھی قسم کا مشورہ مت دیں، انہیں اپنی راہ پر چلنے دیں لیکن آپ اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق اپنی کامیابی کی راہیں تلاش کریں۔
”چاہیے“ پر مبنی انداز فکر کے بارے چند حتمی نظریات و تصورات
1839ء میں رالف والڈوایمرسن نے اپنی کتاب Literary Ethics میں لکھا:
”لوگ حقیقت اور سچائی کی تلاش میں پہروں مستغرق رہتے ہیں لیکن ان کے ہاتھ کچھ نہیں آتا لیکن جب بھی کسی لمحے ان پر خیالات کی آمد ہوتی ہے پھر شاعری، دانش، امید، نیکی، علم ان کی مدد کے لیے حاضر ہو جاتے ہیں۔“
کیا خوبصورت نظریہ اور تصور ہے۔ اس نظریے اور تصور کو اپنائے رکھیں اوریقین رکھیں کہ آپ کامیابی حاصل کر لیں گے اور دنیا آپ کے قدموں میں موجود ہو گی کہ آپ اس میں سے تخلیقیت کشید کر لیں گے۔
آپ اپنے رویئے اورطرزعمل کا خود جائزہ لیں اورماضی ومستقبل سے صرف نظر کرتے ہوئے موجود لمحے میں اپنی ذات اور شخصیت پر اعتماد کرتے ہوئے بہترین فیصلے کریں۔ طے شدہ منصوبوں پر تکیہ نہ کریں بلکہ حالات کے مطابق حکمت عملی اپنائیں۔ اپنی خوشیوں کا خود نغمہ گائیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔