پاک چین اقتصادی راہداری پر تحفظات ہیں جنوری کو اے پی سی منعقد کیا جائیگا :فضل الرحمٰن
چارسدہ (بیورورپورٹ)جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہدری کے حوالے سے تحفظات موجود ہیں ۔ جمعیت علمائے اسلام کے زیر اہتمام 7جنوری کو پشاور میں اقتصادی راہدری کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا جارہاہے جس میں تحریک انصاف سمیت تمام سیاسی پارٹیوں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے ۔ آل پارٹیز کانفرنس کے بعد ایک آواز ہو کر وفاقی حکومت سے راہدری کے حوالے سے بات کرینگے ۔ عالمی قوتیں خطے میں قیام امن کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے کیونکہ جنگ ان کے مفاد میں ہیں ۔داعش مغربی ممالک کی پیدوار ہے جس پر وہ اب اظہار ندامت کر رہے ہیں۔ سندھ میں رینجر اختیارات کے حوالے سے وفاق اور سندھ حکومت کو اپنا دائرہ اختیار معلوم ہے ۔ ایک دو روز میں یہ مسئلہ حل ہو جائیگا۔ وہ چارسدہ میں جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنماء مولانا قاضی فضل منان کی وفات پر ان کے لواحقین سے اظہار تعزیت کے بعد میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے ۔ اس موقع پر رکن قومی اسمبلی مولانا سید گوہر شاہ ، سابق ایم این اے مولانا غلام محمد صادق، جے یو آئی کے ضلعی امیر مولانا محمد ہاشم خان ، تحصیل نائب ناظم ڈاکٹر الطاف ، مولانا شوکت علی ، مولانا حضرت علی اوردیگر ذمہ داران بھی موجو دتھے ۔ مولانا فضل الرحمان نے مرحوم قاضی فضل منان کی دینی اور پارٹی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ اکابر کے نقش قدم پر چل کر جے یوآئی اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہیں ۔ مولانا فضل الرحمان نے پاک چین اقتصادی راہدری کے حوالے سے وزیر اعلی پر ویز خٹک کے دھمکی آمیز بیان کے حوالے سے کہاکہ جمعیت علمائے اسلام مشاورت پر یقین رکھتی ہے ۔ راہدری کے حوالے سے تحفظات موجو دہیں اور اس حوالے سے جمعیت علمائے اسلام کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس 7جنوری کو پشاور میں منعقد ہو گی جس میں صوبائی حکومت اورتحریک انصاف کی قیادت سمیت دیگر تمام پارلیمانی پارٹیوں کو دعوت دی گئی ہے ۔ پاک چین راہدری منصوبہ میں کوئی سیاست نہیں ہو رہی ہے اور نہ یہ ایک پارٹی کا مسئلہ ہے یہ پورے ملک ، خیبر پختون خواہ اور بلو چستان کے پسماندہ علاقوں اور پسماندہ لوگوں کا مسئلہ ہے ۔ آل پارٹیز کانفرنس کے بعد ایک آواز ہو کر وفاقی حکومت سے بات کرینگے ۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امریکہ ،چین اور پاکستان کی وساطت سے مذاکراتی عمل کی کامیابی کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ہم نے ہمیشہ افغانستان کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی حمایت کی ہے مگر عالمی قوتیں اس خطے میں قیام امن کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ۔ عالمی قوتیں اس خطے میں جنگ کو بر قرار رکھنا چاہتے ہیں کیونکہ جنگ میں ان کا مفاد ہے ۔ جنگ کو طول دینے کیلئے عالمی قوتیں اذخود کوئی نہ کوئی سلسلہ نکالتے ہیں۔ داعش کے تخلیق کار خود مغربی دنیا ہے جس پر اب وہ پشیمان ہیں ۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ سعودی حکومت نے جن لوگوں کو سزائے موت دی ہے ان میں صرف ایک شیعہ ہے۔ ویسے بھی یہ سعودی عرب کا داخلی معاملہ ہے جس طرح ایران میں انقلاب ان کا داخلی معاملہ تھا مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ مسلم امہ بین الاقوامی سازش کا شکار ہو ر ہی ہے ۔ ریاستیں ذمہ دار ہوتی ہے کہ اس قسم کے واقعات سے فرقہ ورانہ فسادات کی روک تھا م کر سکے ۔ مولانا فضل الرحمان نے سندھ میں رینجر اختیارات کے حوالے سے کہاکہ سندھ اور وفاقی حکومت رابطے میں ہیں ۔ سندھ اور وفاقی حکومت کو اپنا دائرہ اختیار معلوم ہے اور اپنے دائرہ اختیار کو سمجھ بھی رہے ہیں ۔ ایک دو روز میں اس مسئلے کا حل نکل آئے گا۔