داعش نے پہلی مرتبہ خاتون صحافی کو سزائے موت دے دی، پکڑے جانے سے قبل سوشل میڈیا پر آخری پیغام میں کیا کہا؟ پریشان کن تفصیلات سامنے آگئیں
دمشق(مانیٹرنگ ڈیسک) شام میں برسرپیکار شدت پسند تنظیم داعش اب تک جاسوسی کے الزام میں کئی مرد صحافیوں کے سر قلم کر چکی ہے، مگر اب تک کسی بھی خاتون صحافی کے ساتھ یہ سلوک نہیں کیا گیا تھا، تا ہم اب یہ افسوسناک کام بھی ہو چکا ہے اور داعش نے پہلی خاتون صحافی کا سرقلم کر دیا ہے۔ اس خاتون صحافی پر بھی جاسوسی ہی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ خاتون صحافی کا نام رقیہ حسن تھا جوداعش کے گڑھ ”رقہ“ میں رہائش پذیر تھی اور باقاعدگی کے ساتھ رقہ کے رہائشیوں کے معمولات زندگی کے متعلق انٹرنیٹ پر مواد پوسٹ کرتی رہتی تھی۔ رقیہ حسن اپنے قلمی نام نسان ابراہیم سے لکھتی تھی اور اسی نام سے جانی جاتی تھی۔ان کی پوسٹس سے ظاہر ہوتا تھا کہ کس طرح اتحادی فوجیں روزانہ کی بنیاد پر رقہ شہر پر بمباری کر رہی ہیں۔
مزید جانئے: دولت اسلامیہ کی نئی ویڈیو میں پانچ برطانوی جاسوس ہلاک
رقیہ حسن نے سرقلم کیے جانے سے قبل جو آخری پوسٹ کی اس میں طنزیہ انداز میں اس نے لکھا تھا کہ ”آگے بڑھو اور ہمارا انٹرنیٹ کاٹ دو، ہمارے پیامبر کبوتر شکایت نہیں کریں گے۔“تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ داعش نے رقیہ حسن کو پہلی بار کب گرفتار کیا مگر اس نے آخری ٹوئٹر پوسٹ گزشتہ سال 21جون کو کی تھی۔ رقہ میں موجود ایک جنگجو رقیہ حسن کے سرقلم کیے جانے کی تصدیق کر چکا ہے۔جنگجو کا کہنا تھا کہ داعش نے انتہائی رازداری اور خاموشی کے ساتھ رقیہ حسن کوقتل کیا۔رقیہ حسن کے خاندان کو محض تین دن قبل ہی اس کے قتل کیے جانے کی اطلاع دی گئی ہے، اس کے خاندان کو بتایا گیا ہے کہ رقیہ پر جاسوسی کا الزام تھا جو ثابت ہونے پر اس کا سرقلم کر دیا گیا ہے۔