نشتر اور واہگہ ٹاؤنز، نقشہ پاس کروائے بغیر کالونیاں تعمیر، مالکان کے ذمے کروڑوں واجب الادا

نشتر اور واہگہ ٹاؤنز، نقشہ پاس کروائے بغیر کالونیاں تعمیر، مالکان کے ذمے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(عامر بٹ سے) نشتر اور واہگہ ٹاؤنز میں 2008میں کروائے جانے والے سروے میں ہاؤسنگ سکمیوں اور پرائیویٹ کالونیوں کی بغیر نقشہ تعمیرات کی نشاندہی کے علاوہ ذمہ داران کے خلا ف کروڑوں روپے جرمانے کے علاوہ مقدمات کے اندراج کی ہدایات دی گئیں تھیں لیکن سال 2017تک کسی ایک بھی ذمہ دار کے خلاف کاروائی اور جرمانے کی وصولی نہ کی جا سکی۔ لیز اور الاٹمنٹ شدہ زمینوں پر مکانوں کی مسلسل تعمیر،پارکوں ،مساجد ،کمیونٹی سینٹروں ،قبرستانوں ،سکولوں اور رفاہ عامہ کے لئے مختص زمینوں پر بھی مالکان کی مبینہ ملی بھگت سے رہائشی تعمیرات سے پنجاب حکومت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ میٹروپولیٹن کے زیر انتظام واہگہ اور نشتر ٹاؤنز انتظامیہ کی جانب سے ہاؤسنگ سکیموں اور پرائیویٹ کالونیوں کے بارے میں 2008ء میں سروے کروائے گئے تھے اور دوران سروے جن ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں نقشے منظور کروائے بغیر تعمیرات کی گئی تھی ان کو نقشوں کی مد میں لاکھوں روپے جرمانے کرتے ہوئے ٹوٹل رقوم جو کہ کروڑوں روپے میں بنتی ہے جمع کروانے کی ہدایات کی گئیں اس کے علاوہ غیر قانونی تعمیرات اور قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرنے پر مختلف سوسائٹی مالکان کے خلاف تھانہ مناواں، فیکٹری ایریا، باٹا پور سمیت دیگر تھانوں میں مقدمات بھی درج کروائے گئے تھے تاہم کسی بھی مقدمہ میں قانونی کارروائی کو آگے نہ بڑھایا جا سکا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان پرائیویٹ رہائشی سکیموں میں زیادہ تر بوگس اشٹام پیپر استعمال کئے گئے ہیں جبکہ سی وی ٹی فیس کی بھی جعلی رسیدیں تیار کی گئی ہیں۔ کارپوریشن اور رجسٹریشن فیسوں میں بھی بڑے پیمانے پر گھپلے ریکارڈ کئے گئے ہیں۔ جن ہاؤسنگ سکیموں کے خلاف مقدمات درج کرائے گئے تھے ان میں مدینہ ٹاؤن، حمزہ ٹاؤن فیز I,II، نواز گارڈن، وسیم کالونی، ارم گارڈن، مشتاق کالونی، مدینہ ہومز، آمنہ گارڈن، آمنہ ہومز، طفیل ٹاؤن، عبدالمجید گارڈن، لاہور میڈیکل ہاؤسنگ سکیم فیز I,II,III، خیبر ٹاؤن، رضوان گارڈن، علی عالم گارڈن، طیب گارڈن، عطاء ٹاؤن، الرحمان گارڈن سمیت دیگر ہاؤسنگ سکیمیں شامل ہیں ۔ ذرائع کے مطابق ان سوسائٹیوں میں قوانین سے ہٹ کر بجلی، پانی اور گیس کے کنکشن فراہم کئے گئے اور سروے کئے بغیر بھی کھمبے اور مزید ٹرانسفارمر نصب کروا ئے گئے۔ان ہاؤسنگ سکیموں کے مالکان نے لیسکو، سوئی گیس اور واسا کے کروڑوں روپے واجب الادا ہیں۔

مزید :

صفحہ آخر -