مردہ مسلمان بچے کی ایک تصویر جس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا، اس کا تعلق کسی عرب ملک سے نہیں بلکہ۔۔۔ ایسی خبر سے پڑھ کر ہر مسلمان اپنی خاموشی پر شرم سے پانی پانی ہوجائے
ینگون(مانیٹرنگ ڈیسک) ستمبر2015ءمیں والدین کے ساتھ شام کے موت کدے سے فرار ہوتے ہوئے ایلان کردی ترکی کے ساحل پر ڈوب کر جاں بحق ہو گیا۔ ساحل پر اوندھے منہ پڑے ایلان کردی کی تصویر نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اب ایسی ہی ایک تصویر میانمار سے منظر عام پر آ گئی ہے جو ایک مسلمان بچے کی ہے۔ کیا یہ تصویر بھی دنیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کروا پائے گی اور روہنگیا مسلمانوں کے لیے کچھ آسانی کا باعث بن پائے گی جن پر برمی سکیورٹی فورسز نے عرصہ¿ حیات تنگ کر رکھا ہے؟میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق اس16ماہ کے محمد شہایت کے والدین برمی فوج کے مظالم سے تنگ آ کر بنگلہ دیش کی طرف فرار ہوئے مگر موت سے فرار محمد شہایت کو موت کے مزید قریب لے گیا۔راستے میں پڑنے والے دریائے نیف میں طغیانی کے باعث ان کی کشتی غرقاب ہو گئی اور محمد شہایت ڈوب کر جاں بحق ہو گیا اور کچھ عرصے بعد اس کی لاش بھی ایلان کردی کی طرح پانی نے کنارے پر پہنچا دی۔ ڈیلی میل کی پوسٹ کی گئی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ محمد شہایت بھی اسی طرح کیچڑ میں اوندھے منہ بے حس و حرکت پڑا ہوتا ہے۔
افغانستان میں داعش اور طالبان کے خلاف ایک ایسی طاقت میدان میں آگئی کہ سُن کر ہی مَردوں کی جان نکل جائے، یہ امریکہ یا کوئی اور ملک نہیں بلکہ۔۔۔
رپورٹ کے مطابق محمد شہایت کے والد ظفر عالم نے دنیا سے التجا کی ہے کہ ایلان کردی کی طرح اس کے بیٹے کی اندوہناک موت کا بھی نوٹس لیا جائے اور میانمار کے مسلمانوں کو حکومت اور سکیورٹی فورسز کے ظلم و بربریت سے نجات دلائی جائے۔“سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے ظفر عالم کا کہنا تھا کہ ”راکھین ریاست میں ہمارے گاﺅں پر ہیلی کاپٹروں کے ذریعے فائرنگ کی گئی اور زمین پر موجود فوجیوں نے بھی ہم پر فائر کھول دیا۔ انہوں نے میرے دادا دادی کو گھر میں زندہ جلا کر مارڈالا۔ پورے کا پورا گاﺅں فوج نے نذرآتش کر دیا تھا۔ کچھ باقی نہیں بچا تھا۔ ہم جان بچا کر وہاں سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گئے لیکن دریا میں کشتی ڈوبنے سے میرا بیٹا بھی نہ رہا۔ جب میں نے یہ تصویر دیکھی تو مجھے یوں لگا کہ میں بھی ابھی مر جاﺅں گا۔ اب مجھے میں مزید جینے کا حوصلہ نہیں رہا۔ میں پوری دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ میانمار حکومت کو اب مزید وقت نہیں دیا جانا چاہیے۔ اگر اب بھی دنیا کے کوئی اقدام کرنے میں دیر کی تو کوئی روہنگیا مسلمان زندہ نہیں بچے گا۔“واضح رہے کہ برمی حکومت ان روہنگیا مسلمانوں کو برما کا شہری ہی نہیں مانتی، اس کے مطابق یہ بنگالی ہیں اور غیرقانونی طور پر برما میں مقیم ہیں، حالانکہ یہ کئی صدیوں سے نسل در نسل برما میں مقیم ہیں، چنانچہ برمی حکومت انہیں ملک سے نکل جانے پر مجبور کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کر رہی ہے۔