ایرانی جنرل پر امریکی حملہ،کانگریس ارکان کی شدید مخالفت
واشنگٹن(اظہر زمان، تجزیاتی رپورٹ) صدر ٹرمپ نے ایران کے اعلیٰ جرنیل کو ہلاک کرنے کیلئے فضائی حملے کی جو منظوری دی تھی اس پر امریکی کانگریس کے اندر دونوں سرکاری اور مخالف بنچوں کی طرف سے شدید نکتہ چینی ہو رہی ہے۔ اس اقدام کی حمایت وائٹ ہاؤس میں ان کے قریبی اعلیٰ حکام تک محدود ہے اور میڈیا سمیت پبلک کے دیگر شعبوں میں اس کی زور و شور سے مخالفت ہو رہی ہے جو سمجھتے ہیں کہ کانگریس کی منظوری کے بغیر ہونے والی اس کارروائی کے مشرق وسطیٰ میں ایک بڑے تصادم کا راستہ کھل گیا ہے جس سے امریکہ ایک بڑی جنگ میں ملوث ہو سکتا ہے۔ سرکاری ری پبلکن کے ایک نامور سینیٹر رنیڈال نے کانگریس کی منظوری کے بغیر ایرانی کے ساتھ جنگ چھڑنے کے خلاف خبردار کیا ہے۔ اپنے تازہ بیان میں انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے ایران کے ساتھ جنگ کرنی ہے تو آئین تقاضہ کرتا ہے کہ پہلے جنگ کا باقاعدہ اعلان کیا جائے۔ سلیمان کی ہلاکت سے جنگ کا دائرہ وسیع ہو کر مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی یا سفارت کاروں کی زندگی کیلئے خطرات پیدا ہوں گے۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی ٹکٹ کے امیدوار کانگریس ویمن تلسی گیبرڈ نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس حملے کی صدر ٹرمپ نے منظوری دی ہے وہ ایک جنگی کارروائی ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہمیں عراق اور شام سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے اور یہی ایک طریقہ ہے جس سے ایران کے ساتھ براہ راست تصادم سے بچا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ری پبلکن پارٹی کے کانگریس سے متعدد ارکان نے صدر ٹرمپ کے اقدام کی حمایت بھی کی ہے۔ سینیٹ فارن ریلیشنز کمیٹی کے چیئرمین ری پبلکن پارٹی کے سینیٹر جم رش کے علاوہ سینیٹر لنڈسے گراھم اور ایوان نمائندگان میں ری پبلکن کے اقلیتی لیڈر کیون میکارتھی نے اس فیصلہ کن عمل اور اس کے کامیاب نتیجے کی تعریف کی ہے۔
کانگریس