وادی میں کرفیو کو 153رو ز مکمل محصور،کشمیری آج یوم حق خود ارادیت منائینگے
سرینگر (این این آئی) مقبوضہ کشمیر میں ہفتہ کو مسلسل153 ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرہ جاری ہے جس کے سبب وادی کشمیر اور جموں اور لداخ کے مسلم اکثریتی علاقوں کے لوگ بدستور مشکلات کا شکار ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی میں دفعہ 144کے تحت پابندیاں بدستور نافذ جبکہ بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ پر ی پیڈموبائل فون اور انٹرنیٹ سروز بھی معطل ہیں جسکی وجہ سے لوگوں خاص طور پر طلباء، صحافیوں اور تاجر برادری کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ادھرکمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکسٹ) کے سینئر رہنما محمد یوسف تاریگامی نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتاپارٹی کی حکومت نے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو نظر بند اور اظہاررائے کی آزادی کے انکے حق کو سلب کر کے مقبوضہ کشمیر کو عملی طور پر ایک جیل میں تبدیل کر دیا ہے ۔ محمد یوسف تاریگامی نے کولکتہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی دانشوروں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر اپنی آواز بلند کریں۔دوسری طرف سی آر پی ایف اہلکاروں پر سرینگر کے علاقے کاؤڈارہ میں دستی بم پھینکا گیا تاہم حملے میں کسی اہلکار کے ہلاک یا زخمی ہونے کی فوری طور پر اطلاع نہ مل سکی۔حملے کے فوراً بعد بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لیکر حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی۔بھارتی پولیس نے سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال سے ایک نوجوان کو گرفتار کرلیا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق پولیس نے نثار احمد ڈار نامی نوجوان کو جمعہ اور ہفتے کی درمیانی رات کو ہسپتال پر چھاپہ مارا کر گرفتار کر لیا۔ نثار احمد کو قبل ازیں بھی دو مرتبہ 2016اور 2017میں کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیاجاچکا ہے۔ علاوہ ازیں کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری (آج) یوم حق خود ارادیت اس عزم کی تجدید کے ساتھ منائیں گے کہ وہ تحریک آزادی کو اسکے منطقی انجام تک جاری رکھیں گے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے5جنوری 1949کو ایک قرار داد منظور کی تھی جس میں وعدہ کیا گیا تھا کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ دنیا بھر میں (آج)ریلیوں، سیمیناروں اور کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ اقوام متحدہ کو یاد دلایا جاسکے کہ وہ تنازعہ کشمیرکے حل کے لیے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرائے تاکہ کشمیریوں کو بھارتی جبر وا ستبداد سے بچایا جاسکے۔
کشمیر