بھارت میں تاجر، مزدور، طلبہ کے متنازعہ شہریت بل کیخلاف احتجاج، مظاہرے جاری
نئی دہلی،بنگلور(این این آئی) بھارت کے سابق سیکریٹری خارجہ اور پاکستان میں سابق بھارتی سفیر شیو شنکر مینن نے خبردار کیا ہے نریندر مودی کی جانب سے لوگوں کو الگ کرنے اور مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے کے اقدام سے بھارت کو عالمی سطح پر تنہائی کا سامنا ہوگا۔انہوں نے وزیر داخلہ امیت شاہ کے اس بیان پر کہ حکومت متنازع شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹے گی۔نئی دہلی میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو کچھ کشمیر میں ہوا اس کے ساتھ سلسلہ وار کارروائیوں کا مجموعی اثر ہے، ہمیں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہم تنہا ہیں، انہوں نے کہا کہ عالمی پریس کو دیکھیں تو عالمی سطح پر بھارت سے متعلق رائے عامہ تبدیل ہوگئی ہے۔ بھارت کے دوست ممالک بھی ملک کے اندرونی معاملات سے متعلق نامعقول انداز میں بات کررہے ہیں حتیٰ کہ بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ نے کہا انہیں آپس میں لڑنے دو، یہاں تک کہ کشمیر کا معاملہ غیرفعال تھا وہ بھی بحال ہوگیا ہے۔ نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہا کہ یورپی پارلیمنٹ کے چند ارکان کے سوا عالمی سطح پر کسی نے بھی مذکورہ کارروائیوں کی حمایت نہیں کی ہے۔انہوں نے کہا کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، جرمن چانسلر انگیلا میرکل، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین یہاں تک کہ ناروے کے بادشاہ ہرالڈ وی سمیت کئی عالمی رہنماؤں نے بھارتی اقدامات پر تنقید کی ہے۔علاوہ ازیں مسلمان مخالف شہریت قانون کے خلاف ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے ایک ہزار سے زائد افراد، انسانی حقوق تنظیموں اور ان کے حمایتیوں نے بھارتی دارلحکومت میں ہونے والے احتجاج میں شرکت کی۔بنگلور میں ہونے احتجاج میں ایک تاجر نذیر احمد کا کہنا تھا کہ ہندو، مسلم اور سکھ ہر مقام پر اکٹھا احتجاج کررہے ہیں اور ہم اسے اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک قانون منسوخ نہ ہوجائے۔نئی دہلی میں ایک 19 سالہ نوجوان کا کہنا تھا کہ جس حد تک سفاکی جمہوریت میں ممکن ہے اس سے پولیس احتجاج کو روکنے کی کوشش کررہی ہے لیکن ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنے طریقے سے اس وقت تک اس تحریک کو زندہ رکھیں گے جب تک یہ قانون واپس نہیں لیا جاتا۔
بھارت احتجاج