’’جناب! پانی سے گاڑی نہیں چلتی بلکہ دراصل ۔ ۔ ۔ ‘‘ حامد میر کے ٹوئیٹ پر فواد چوہدری بھی میدان میں آگئے، اندر کی بات بتادی

’’جناب! پانی سے گاڑی نہیں چلتی بلکہ دراصل ۔ ۔ ۔ ‘‘ حامد میر کے ٹوئیٹ پر ...
’’جناب! پانی سے گاڑی نہیں چلتی بلکہ دراصل ۔ ۔ ۔ ‘‘ حامد میر کے ٹوئیٹ پر فواد چوہدری بھی میدان میں آگئے، اندر کی بات بتادی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ویب ڈیسک)حامد میر کی طرف سے جاپان میں پانی سے گاڑی چلانے کی ویڈیو پوسٹ کیے جانے پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری سے  بھی خاموش نہ رہا گیا اور کھل کر میدان میں آگئے، انہوں نے لکھا کہ جناب! یہ بھی آٹھ سال پرانی ویڈیو ہے پانی سے گاڑی نہیں چلتی ہائیڈروجن سے چلتی ہے اور پانی میں آکسیجن اور ہائیڈروجن علیحدہ کرنا بہت مہنگا اور پیچیدہ عمل ہے۔

واقعات کے مطابق  سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپر حامد میرنے گاڑی کی ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’چند سال پہلے آغا وقار نامی ایک پاکستانی نے پانی سے گاڑی چلائی اور میں نے اس گاڑی پر کچھ سائنس دانوں میں بحث کرائی تو آغا وقار کو فراڈیا قرار دیا گیا گالیاں دی گئیں اب ایسی ہی گاڑی جاپان میں چل رہی ہے اور گالیاں دینے والوں کا کہنا کہ یہ ایک عظیم ایجادہے اسے کہتے ہیں احساس کمتری‘۔

حامد میر کی اس ٹوئیٹ پر فواد چوہدری نے لکھا کہ ’’جناب! یہ بھی آٹھ سال پرانی ویڈیو ہے پانی سے گاڑی نہیں چلتی ہائیڈروجن سے چلتی ہے اور پانی میں آکسیجن اور ہائیڈروجن علیحدہ کرنا بہت مہنگا اور پیچیدہ عمل ہے ، اب معاملہ بجلی سے گاڑی چلانے کا آگیا ہے کیونکہ بیٹری ریسرچ بہت آگے چلی گئی ہے‘‘۔

فواد چوہدری کی اس رپورٹ پر ’فواد چوہدری صاحب لگاتا ہے اپ نے سائنس پڑھا نہیں،  اس کو میں نے خود گھر میں تجربہ کیا ہے، اس پر 5000ہزار سے بھی کم خرچہ آتا ہے، اس میں صرف سٹیل کے پلیٹ لگتے ہے اور بیٹری کے چارج‘.

عادل عمران نے لکھا کہ ’اور منسٹر ٹیکنالوجی اینکروں کی طرح تنقید کر رہا ہے۔ آپ کا کام تنقید نہیں کچھ کر کے دکھانا ہے۔۔۔گاڑی ہائیڈروجن گیس پانی سے حاصل کر کے ہی چل رہی ہے‘‘۔

علی جاوید نے لکھا کہ ’’محترم آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ مستقبل ہائڈروجن گاڑیوں کا ہے  کیونکہ تیل اور بجلی تو ختم یا مہنگی ہو سکتی ہیں مگر ہئڈروجن سے زندگی ہے جو رہتی دنیا تک رہے گی  مستقبل میں میں ہائڈروجن کی علیدگی کا عمل بھی سستا اور آسان ہو جائے گا‘‘۔

توصیف حیدر نے طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ’’چوہدری صاحب پانی سے گاڑی نہیں چلتی ٹھیک ہے،پر میٹرک پاس وزرات چلا سکتا ہے ،وہ بھی وازرت تعلیم کی؟
اگر چلا سکتا ہے تو میں نے ایف اے کیا ہے اور ایئڈز کیا ہوا ہے انگلش اور چاہنیز عربی بھی آتی ہے میں بھی اپنے سی وی کپڑا مار لوں‘‘؟۔

واضح رہے کہ ایک مکنیکل انجینئرآغا وقار احمد نے جولائی دوہزار بارہ میں دعویٰ کہ وہ پانی کی مدد سے کار چلا سکتے ہیں پہلے تو پاکستانی میڈیا میں توانائی کے بحران کے ایک کرشماتی حل کے طور پر پیش کیا گیا۔آغا وقار احمد نے دار الحکومت اسلام آباد میں دو وفاقی وزراءکی موجودگی میں آلے کی عملی تجربہ کر کے دکھایا۔پاکستان کے صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے آغا وقار کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے پانی کے اجزا آکسیجن اور ہائیڈروجن کے ایٹمز کو باآسانی الگ کرنے کا طریقہ دریافت کر لیاہے اور اس میں توانائی کا استعمال بھی انتہائی کم ہوتا ہے۔

انہوں نے اس سے پہلے سندھ کے ہی ایک وفاقی وزیر کو اپنے اس منصوبے کے بارے میں بتایا تھا۔ جس کے بعد وہ وزیر اس معاملے کو وفاقی کابینہ میں لے کر گئے جہاں اس معاملے پر بحث کے لیے ایک ذیلی کمیٹی بنائی گئی۔اس وقت کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر میر چنگیز خان جمالی جنہوں نے آغا وقار کی واٹر کِٹ کا عملی مظاہرہ دیکھ رکھا تھا، اس تصور کو ایک انقلابی کوشش قرار دیا اور کہا کہ یہ ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے میں اہم کرادر ادا کرے گا۔

پاکستانی میڈیا میں اس ’واٹر کِٹ‘ کے حوالےسے جذبات اس قدر بڑھ گئے کہ کئی نامور ٹی وی اینکرز جیسے جیو ٹی وی کے حامد میر اور ڈان نیوز کے طلعت حسین نے اس نئی ایجاد کو لے کر تیس جولائی کو پروگرام کیے۔ پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن نے بھی اس واٹر کٹ پر ایک پروگرام کیا جس میں اس ایجاد کے موجد آغا وقار احمد کو پاکستانی سائنسدان ڈاکِٹر ثمر مبارک کے روبرو بلایا گیا۔

جیو نیوز کے حامد میر نے ایک قدم اور آگے جاتے ہوئے آغا وقار کو تیس اگست کو ایک مرتبہ پھر اپنے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں مدعو کر دیا۔ اس مرتبہ ان کے ساتھ پروگرام کے شرکا میں ماہر طبیعات ڈاکِٹر پرویز ہود بھائی اور ایک جوہری سائنسدان ڈاکِٹر شوکت حمید خان شامل تھے تاہم کئی سائنسدانوں نے ان کے منصوبے کو فراڈ قرار دے کر مسترد کردیا تھا تاہم ویسی ہی ایک کار کا جاپانی شہر اوساکا میں ایک کامیاب تجربہ کیاگیاہے۔