میرے دفتر آنے کیلئے کسی سفارش کی ضرورت نہیں،غلام محمود ڈوگر

  میرے دفتر آنے کیلئے کسی سفارش کی ضرورت نہیں،غلام محمود ڈوگر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور (کرائم رپورٹر)میرے دروازے ہر سائل کیلئے کھلے ہیں،کسی کو سفارش کروانے کی ضرورت نہیں،میری فورس میرا مان ہے،شہری غنڈہ گر دعناصر کے خلاف بلا خوف و خطر پولیس کو شکایات درج کروا سکتے ہیں،ان خیالات کا اظہار نئے تعینات ہونے والے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے روزنامہ پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں جن عناصر کی بیخ کنی کرنے کی ضرورت ہے اس پر آئی جی پنجاب کے وژن کے مطابق بھرپور کاروائی کی جائے گی۔پولیس فورس کو باور کروا دیا ہے کہ شہریوں کی عزت نفس کسی بھی طریقے مجروح نہیں ہونی چاہئے شہریوں کی درخواستوں پر مقدمات کا فوری اندراج ہونا چاہئے۔اگر کسی اہلکار نے شہری کا جائز مقدمہ طمع نفسی کیلئے روکا تو اس کے خلاف بھرپور کاروائی کی جائے گی۔تمام افسران کو دوران میٹنگ بتایا گیا ہے کہ اپنے ماتحتان کی عزت اسی طرح کرنی ہے جس طرح اپنی عزت کروانا چاہتے ہیں۔اگر ماتحت کے ساتھ افسران کا رویہ بہتر ہوگا تو ماتحتان بھی شہریوں کے ساتھ حسن سلوک کا مظاہرہ کریں گے۔میرے دفتر میں آنے والے کسی سائل کو سفارش کروانے کی ضرورت نہیں ہے سائلین کیلئے میرے دفتر کے دروازے ہمیشہ کھلے رہیں گے۔ہم نے بزرگ شہریوں کیلئے پالیسی بنائی ہے کہ کسی بزرگ کو دوسری مرتبہ کسی بھی انکوائری میں طلب نہیں کیا جائے گا اگر ضروری ہوا تو تفتیشی خود بزرگ شہری کے گھر جاکر ان کا بیان ریکارڈ کرنے کا پابند ہوگا۔غلام محمود ڈوگر سے ان کے خلاف سوشل میڈیا پر چلنے والی کمپئین بارے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اگر ان الزامات میں سچائی ہوتی تو میری پرموشن میں سب سے بڑی رکاوٹ وہ رپورٹ ہونی تھی چونکہ وہ رپورٹ بیس لیس تھی اس لئے اس کا تذکرہ کرنا بھی غیر مناسب ہے۔ہماری کوشش ہوگی کہ اپنے عزائم کو لوگوں کی فلاح کیلئے بروئے کار لائیں۔لاہور پولیس کا شمار پاکستان کی بہترین فورس میں ہوتا ہے۔آئی جی پنجاب انعام غنی کی ہدایات کے مطابق لاہور پولیس کو دوبارہ نمبر ایک پوزیشن پر لانا ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ لاہور میں فنانشل کرائم کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر قابو پانے کیلئے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دینے بارے مشاورت جاری ہے تاکہ لوگوں کو بروقت انصاف مہیا کیا جا سکے۔
غلام محمود ڈوگر

مزید :

صفحہ آخر -