دہشت گردی کے خلاف جنگ
امر یکی سیکرٹری آف اسٹیٹ جا ن کیری نے چینی خبر رساں ایجنسی کو انٹر ویو دیتے ہو ئے کہا ہے کہ 2003ء میں عراق پر جنگ مسلط کر نے کا فیصلہ انتہا ئی غلط تھا اور اب اس غلط امریکی فیصلے کے نتا ئج نہ صرف عراقی خا نہ جنگی کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں بلکہ پورے مشرق وسطی کے علا قے کے امن کو بھی خطرا ت لاحق ہو چکے ہیں۔کیر ی کے مطا بق جب 2003ء میں عراق پر حملہ کیا گیا تب سے ہی اس خطے میں سیاہ بادل چھائے ہو ئے ہیں۔ جان کیر ی کو دنیا بھر میں امریکہ کے ایک انتہائی سنجیدہ اور زیرک سیاست دان کے طور پر لیا جا تا ہے۔ خاص طور پر جب 2004ء میں ڈیمو کر یٹ پا رٹی کے صدراتی امیدوار کے طور پر انہوں نے اپنے مد مقابل سابق امر یکی صدر جا رج بش کی پا لیسیوں خاص طور پر بش کی عراق پا لیسی کو کھل کر تنقید کا نشا نہ بنا یا، تو ان کے اس مو قف کو عالمی طور پر کئی حلقوں میں سرا ہا گیا۔اب امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ ہو نے کے با وجو اگر وہ عراق جنگ کو امر یکہ کی غلطی قرار دے رہے ہیں تو ان کا یہ عمل قابل ستائش ہے۔
اگرچہ 2003ء میں جارج بش ہی امریکہ کے صدر تھے اور عراق پر جنگ مسلط کر نے کا فیصلہ ان کا ہی تھا، مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ جا رج بش کے اس فیصلے کے خلاف ان کی حریف ڈیمو کر یٹ پا رٹی کی مخالفت جزوی ہی تھی ۔ یہی وجہ ہے کہ جب 2002ء میں عراق میں جنگ کر نے کے لئے امر یکی کانگرس میں Iraq War Resolution منظور کیا گیا تو اس کی منظوری میں ری پبلکن ارکا ن کے سا تھ ساتھ ڈ یمو کریٹ ارکا ن کی بھی بڑی تعداد نے اس قرار داد کے حق میں ووٹ دئیے۔یوں یہ کہا جا سکتا ہے کہ 2003ء میں عراق پر جنگ کر نے کا فیصلہ کسی ایک امر یکی جماعت کا نہیں بلکہ مجمو عی طور پر امر یکی حکمران طبقا ت کا ہی تھا۔آج 13سال بعد عراق کی انتہا ئی مخدوش ، خانہ جنگی والی صورت حال اور خودمر یکی سیکرٹری آف اسٹیٹ جا ن کیری کا اعتراف اس امر کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ عراق پر جنگ مسلط کر نے کا امر یکی فیصلہ غلط تھا، مگر کیا جان کیری صرف عراق جنگ پر ہی امر یکی غلطی کا اعتراف کر کے مکمل سچا ئی کو تسلیم کر رہے ہیں ؟
دراصل عراق پر جنگ مسلط کر نے کا فیصلہ امر یکہ کی War on Terrorیادہشت گردی کے خلا ف جنگ کا ہی مرہون منت تھا۔9/11کے واقعے کو بنیا د بنا تے ہو ئے امریکہ نے\"you\'re either with us, or against us\" کے نعرے کو بلند کر تے ہو ئے ایسے ایسے معیا رات تشکیل دیئے کہ جن سے پو ری دنیا متا ثر ہو ئی۔پوری دنیا میں واضح طور پر یہ پیغا م دیا گیا کہ اس جنگ میں جو امر یکہ کے ساتھ نہیں وہ دہشت گردوں کا حا می ہے۔ جمہو ری حقوق کے چیمپین امر یکہ نے اپنی سرزمین میں دہشت گردی کے خلا ف جنگ کو بنیا د بنا تے ہو ئے ہوئے USA PATRIOT Act اور ہوم لینڈ سیکیو رٹی ایکٹ جیسے سخت قوانین منظور کر وائے۔نہ صرف امر یکہ بلکہ یورپی مما لک سمیت کئی ملکوں نے دہشت گردی کے خلاف انتہا ئی سخت قوانین منظور کئے۔ سب سے بڑھ کر دہشت گردی کے خلا ف جنگ کو بنیا د بنا تے ہو ئے امریکہ نے افغانستان اور عراق میں جنگیں برپا کیں ۔ ان سب کا واحد مقصد یہی قرار دیا گیا کہ اب مستقبل میں دہشت گردی کا خا تمہ ہو جا ئے گا۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ کو اب 13سال کا عرصہ ہو چکا ہے۔یہا ں بنیا دی سوال یہ ہے کہ کیا آج دنیا 9/11سے پہلے کے مقابلے میں زیا دہ محفوظ ہے ؟اس حوالے سے اگر کسی ایسے تھنک ٹینک یا اخبا ر جو امریکی عا لمی با لا دستی کے خلاف سمجھے جا تے ہیں کے اعداد و شمار کو بطور مثا ل پیش کیا جائے گا تو ان پر یہ اعتراض کیا جا سکتا ہے کہ یہ اعداد و شما ر امر یکی پا لیسیوں کے خلاف ایک طرح کے تعصب پر مبنی ہیں ،اس لئے ان کی صداقت پر شبہ کیا جا سکتا ہے، مگر رینڈ کا پوریشن جیسے امریکی تھنک ٹینک کہ جو امر یکی حکمران طبقات کی پالیسیوں اور خا ص طور پر امر یکی عسکر ی پالیسیوں کی تشکیل میں اہم کر دار ادا کرتا ہے ۔ ایسے تھنک ٹینک کے تازہ ترین اعداد و شما ر پراس نوعیت کے اعترا ض کی گنجا ئش انتہا ئی کم ہے۔رینڈ کے اعداد وشما ر گزشتہ ما ہ جون میں سامنے آئے ہیں ان اعدادو شما ر کے مطابق2007ء میں القا عد ہ کی طرز پر 28سلفی/جہا دی گروپس مو جود تھے، جبکہ 2013میں ایسے جہا دی گروپس کی تعداد بڑ ھ کر 49 ہو چکی ہے۔
2007ء میں ان گروپس نے دنیا کے مختلف علاقوں میں100دہشت گرد حملے کئے، جبکہ صرف 2013ء میں ان گروپس کی جا نب سے 950حملے کئے گئے۔رینڈ کا رپوریشن کے جا ئزے کے مطا بق2007ء میں ان دہشت گرد گروپس میں دہشت گردوں کی کم از کم تعداد 18,000 اور زیا دہ سے زیا دہ تعداد42,000 تھی، جبکہ گز شتہ سا ل تک ان کی کم از کم تعداد44,000اور زیا دہ سے زیا دہ تعداد 105,000ہو چکی ہے، جبکہ2010 سے لے کر اب تک چھو ٹے بڑے جہا دی گروپس کی تعداد میں 58فیصد تک اضا فہ ہوا ہے،جبکہ ایسے گروپس کی جا نب سے دہشت گردی کی کاروائیاں بھی 2010ء سے اب تک تین گنا بڑھ چکی ہیں۔اسی رپورٹ کے مطابق یمن، شام، پا کستان اور افغا نستان میں موجود دہشت گرد گروپس امر یکہ کے لئے بڑاخطرہ ہیں۔رینڈ کی اس رپورٹ میں امریکی سپا ہی Bowe Robert Bergdahlکی رہائی کے عوض 5طالبان قیدیوں کی رہائی کو بھی امریکی کمزوری سے تعبیر کیا گیا ہے۔ رینڈ کے ساتھ ساتھ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے Country Reports on Terrorsim 2013ء کے عنوان سے جو اعدادو شما ر پیش کئے ہیں ان کے مطا بق گزشتہ سال دنیا بھر میں ہو نے والی دہشت گرد کا رروائیوں میں نصف سے زائد کا اضا فہ ہوا ہے۔
گز شتہ سال ہونے والی دہشت گرد کا رروائیوں میں دنیا کے مختلف علا قوں میں 18,000افراد ہلا ک اور 30,000 کے قریب زخمی ہوئے ۔اس رپوٹ کے مطا بق اگر چہ القاعد ہ پر کا فی حد تک قابوپا لیا گیا ہے، مگر اب اس سے ملحق دیگر کئی گروپس تیزی سے قوت حا صل کر رہے ہیں۔ شام میں اس وقت 7,000سے 20,000تک انتہا ئی خطرنا ک جنگجو خانہ جنگی میں حصہ لے رہے ہیں اور ان میں سے اکثر یت ایسی ہے کہ جو شا م کی خا نہ جنگی سے فارغ ہو نے کے بعد دیگر مما لک کا رخ کر ے گی۔اس رپورٹ میں خا ص طوپران اخبا ری اطلا عات کو بطور ایک مثا ل کے پیش کیا گیا ہے کہ جن کے مطا بق چند ہفتے قبل شا م کے ایک خودکش حملے میں خود کو دھما کے سے اڑانے والا شخص ایک امریکی شہری تھا۔اس مثال کو ہی بنیا د بنا کر اس خدشہ کا اظہا ر کیا گیا ہے کہ شام اور یمن میں تر بیت پا نے والے کئی افراد کے پاس امریکی اور یورپی مما لک کی شہر یت ہے اور دہشت گردی کی تربیت پا نے کے بعد یہ شہری امریکہ اور یور پ کا رخ کر کے وہاں دہشت گرد کا رروائیاں برپا کر نے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
یہ اعداد و شما رثا بت کر تے ہیں کہ 9/11 کے بعد امر یکہ نے اپنے آپ کو محفوظ بنا نے کے لئے دنیا کے کئی خطوں کو اپنی پالیسیوں کے با عث دہشت گردی کی آگ میں جھونک دیا۔یہ درست ہے کہ 9/11کے بعد امریکہ میں دہشت گردی کا ایک بھی بڑا واقعہ نہیں ہوا، مگر دہشت گردی کے خلا ف جنگ میں امریکی پالیسیوں نے آج ایشیا اور افر یقہ کے کئی مما لک کے امن کو تا راج کر کے رکھ دیا ہے۔ان خطوں کے لاکھوں افراد اس جنگ کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں ۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف ہونے والی جنگ کی صرف ایک مثا ل ہے کہ جہاں 60ہزار سے زائد افراد 9/11سے لے کر اب تک ہلا ک ہو چکے ہیں۔عراق، افغانستان،یمن سمیت مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے کئی مما لک کے لاکھوں افراد دہشت گردی کے خلا ف جنگ کی نذر ہو چکے ہیں۔ امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ جا ن کیری نے عراق پر جنگ مسلط کرنے کو غلطی قرار دے کر جزوی سچا ئی کا ہی اقرار کیا ہے۔ عراق جنگ نے بھی دہشت گردی کے خلا ف جنگ کی ہی کوکھ سے جنم لیا ہے اور پوری سچا ئی یہ ہے کہ امریکہ نے 9/11 واقعہ کو بنیاد بنا کر جس طرح دہشت گردی کے خلاف پا لیسیا ں بنا ئیں، آج ان کی بدولت دنیا میں دہشت گردی میں اضا فہ ہواہے۔عراق کے خلاف جنگ اگر ایک غلطی تھی تو دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک سنگین غلطی تھی۔ *