قصہ ہار اور فطرانے کا

قصہ ہار اور فطرانے کا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

گیلانی صاحب کو ترکی کی خاتون اول نے زلزلہ متاثرین کے لئے اپنا ذاتی قیمتی ہار کیا دیا سب کی لالچی نظریں اس ہار پر ہی ٹک گئیں۔ اب بیچارے کیا کرتے ایک تو ہار انہیں پسند آیا، دوسرا وہ خود وزیراعظم یعنی پوری قوم کے منتخب نمائندے تھے اگر وہ اسے رکھ لیتے تو کیا حرج ہوتا پوری قوم کو تو فرداً فرداً یہ ہار ملنے سے رہا کیوں نہ قوم کے نمائندے کو دے کر حق امانت پورا کرلیا جاتا، تیسرا وہ خود زلزلہ متاثرین کی تعریف پر پورے اترتے ہیں کیونکہ ان کا مختصر دور حکومت زلزلوں کا دور رہا اور سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے لائے ہوئے زلزلے نے تو اُن کا دھڑن تختہ کردیا یعنی وزارت عظمیٰ سے برخاست کردیا اور اس بڑے زلزلے کے آفٹر شاکس کے باعث ان کی پارٹی جنوبی پنجاب میں بھی ہار گئی۔ جس طرح زلزلہ متاثرین کے اثاثے کچھ لٹیروں نے چرائے اوربچے اغواء کئے اسی طرح موصوف کے ساتھ بھی ہوا اور ان کا لخت جگر بھی اغوا ہوا، قصہ مختصر اُن پر وہ سب کچھ گزرا جو زلزلہ متاثرین پر گزرا اور زلزلے کے بعد جیسا کہ متاثرین کا کوئی پرسان حال نہیں تھا ایسے ہی اُن کی پارٹی جس کے سربراہ کے لئے انہوں نے سوئس حکام کو خط نہ لکھا اور وزارت عظمیٰ قربان کی نے ان کو پلٹ کر نہ پوچھا انجلینا جولی جو اُن کو ہالی ووڈ فلموں میں کام کرنے کی آفر دے گئی تھی اب ان کی خبر تک نہیں لیتی اس ساری صورتحال سے کوئی عقلمند یہ انکار نہیں کرسکتا کہ گیلانی صاحب زلزلہ متاثرین نہیں لہٰذا ہمارے نکمے اداروں کو، جنہیں اتنے دنوں بعد ہار یاد آیا فوری طور پر یہ ہار انہیں دے دینا چاہیے اور پیپلزپارٹی کو فوری طور پر تحریک استحقاق قومی اسمبلی میں پیش کرنی چاہیے کہ ایک سابقہ وزیراعظم کو زلزلہ متاثرین میں شمار نہ کرکے ان سے ہار واپس لے کر اُن کا استحقاق مجروح کیا گیا ہے۔ آخر کوئی تو انصاف کرے ہر طرف ناانصافی کا دور دورا ہے۔ چیف جسٹس کیا بدلے ہر کوئی ناانصافی کا رونا رورہا ہے۔ بیچاری ایم کیو ایم اگر شری الطاف حسین پر الزامات لگنے، صولت مرزا کے انکشافات اور رینجرز کے نائن زیرو پر چھاپوں کے بعد اپنے آپ کو فطرانے کا مستحق سمجھنے لگی اور فطرانہ اکٹھا کرنے لگی تو اس میں حرج ہی کیا ہے؟ کیا کہا آپ نے کہ اسلحے کے زور پر فطرانے کی پرچیاں بانٹ کر زبردستی پیسے اکٹھے کرنا کہاں کی شرافت ہے تو بھئی بات حقیقت پسندی کی ہے اب کراچی جیسے شہر میں جہاں ہر کوئی مسلح ہے تو فطرانہ لینے والے مسلح ہوگئے تو کون سی اچنبھے کی بات ہے اور اگر انہوں نے مالیاتی نظم و ضبط کے تقاضوں کے مطابق فطرانے کی پرچیاں بنا کر مالیاتی ڈاکومنٹیشن کردی ہے تو اس پر ناصرف ایف بی آر کو خوش ہونا چاہیے کہ درست اعداد و شمار مل سکیں گے بلکہ مذہبی جماعتوں کو بھی خوش ہونا چاہیے کہ ایم کیو ایم اس طرح فطرانہ اکٹھا کرکے اجتہاد کررہی ہے۔ پر کیا کیا جائے کہ ہر کسی کو زلزلے کا انتظار ہے اور شاید اس دفعہ زلزلہ متاثرین میں یوسف رضا گیلانی کی بجائے ایم کیو ایم اور الطاف حسین ہوں۔

مزید :

کالم -