خاتون نے اپنے شوہر کے خلاف ایسا مقدمہ دائر کردیا جو آج تک کسی بیوی نے نہ کیا ہوگا، نئی تاریخ رقم کردی، ساتھ ہی لالچ کی بھی انتہا کردی
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک خاتون نے اپنے سابق شوہر کے خلاف ایسا مقدمہ دائر کر دیا ہے جس کا آج تک کسی بیوی نے تصور بھی نہ کیا ہو گا۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق 45سالہ اینڈریو کرسلیک اور اس کی 41سالہ بیوی ہیلن ٹیپیٹ (Helen Tippett)میں کچھ عرصہ قبل علیحدگی ہو چکی ہے۔ اینڈریو کرسلیک کو 5سے 10سال کی عمر میں ایک شخص جنسی تشدد کا نشانہ بناتا رہا تھا جس کا مقدمہ عدالت میں تاحال زیرسماعت تھا جس کا حال ہی میں فیصلہ آیا ہے اور عدالت نے ملزم کو حکم دیا کہ وہ جنسی تشدد کا نشانہ بننے والے اینڈریو کو 1لاکھ75ہزار پاﺅنڈ (تقریباً 2کروڑ 43لاکھ روپے)ہرجانہ ادا کرے۔ اینڈریو کو ہرجانے کی رقم ملنے پر اس کی سابق بیوی ہیلن کے منہ سے بھی لالچ کی رال ٹپکنے لگی اور اس نے عدالت میں اس رقم میں سے حصہ لینے کے لیے مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں یہ چینی خاتون دراصل کون ہے؟ حقیقت جان کر آپ کے پیروں تلے سے زمین نکل جائے گی
رپورٹ کے مطابق ہیلن نے عدالت دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ ”میرے سابق شوہر کو ملنے والی رقم میں سے بھی طلاق کے تصفیے کے طور پر مجھے حصہ دلوایا جائے۔“ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عدالت نے ہیلن کے حق میں فیصلہ دے دیا تو اس سے نئی تاریخ رقم ہو جائے گی کیونکہ اس سے قبل عدالتی تاریخ میں ایسے مقدمے کی کوئی مثال نہیں ملتی۔دوسری طرف اینڈریو نے ہرجانے کے طور پر ملنے والی رقم کو ’گناہ کی رقم‘ قرار دیتے ہوئے ایک فلاحی ادارے کے لیے وقف کر دیا ہے جو اس کے مرنے کے بعد اس ادارے کو مل جائے گی اور لوگوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کی جائے گی۔
اینڈریو کا کہنا ہے کہ ”مجھے بچپن میں اس شخص نے 500سے زائد بار جنسی تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ وہ شخص ہمارا فیملی فرینڈ تھا۔ اس جنسی تشدد کے باعث مجھے جسمانی نقصان کے ساتھ ساتھ نفسیاتی طور پر بھی بھاری قیمت چکانا پڑی۔ میں ہرجانے کے طور پر ملنے والی رقم ذاتی استعمال کے لیے قطعاً حاصل نہیں کرنا چاہتا تھا۔ میں اسے اپنی طلاق کے تصفیے کے طور پر بھی استعمال نہیں ہونے دوں گا۔ یہ کسی طور پر بھی درست نہیں ہو گا کہ میری سابق بیوی اس رقم میں سے ایک پینی بھی حاصل کر سکے۔ اس رقم سے اس کا کسی طرح کا تعلق نہیں ہے کیونکہ جنسی زیادتی اس سے نہیں ہوئی تھی کہ وہ رقم پر اپنا حق جتائے۔“