جیپ پیچھے ، مٹکا کے امیدوار زیادہ بیشتر پی ٹی آئی سے وابستہ

Jul 05, 2018 | 12:31 PM

ملتان ( ویب ڈیسک ) جنوبی پنجاب سمیت ملک بھر میں انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کے حوالے سے دیکھا جائے تو ’’جیپ ‘‘ کے مقابلے میں ’’مٹکوں‘‘ کی تعداد زیادہ نظر آرہی ہے, جیپ کا انتخابی نشان حاصل کرنے والوں میں سے اکثریت (ن) لیگ کو آخری وقت پر چکمہ دینے والوں کی ہے ، اسی طرح اتفاقاً مٹکا حاصل کرنے والوں سے اکثریت تو تحریک انصاف سے ناراض ہیں یا کچھ ’’ہم خیال ‘‘ تھے مگر ٹکٹ حاصل نہ کرسکے۔ اسے اتفاق کہیں یا کچھ اور مٹکا حاصل کرنے والوں میں بھی اکثر بڑے نام شامل ہیں۔ ذرائع تو یہ بھی دعویٰ کرتے نظر آرہے ہیں کہ ہو سکتا ہے الیکشن کے بعد حکومت سازی کرتے وقت مٹکے جیپ میں ہی رکھ دیئے جائیں ، امکان تو یہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ جیپ شاید مسلم لیگ (ن) سے ناراض چودھری نثار علی خان چلائیں اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ’’ڈرائیونگ سیٹ ‘‘ پر شاید نہ بٹھا یا جائے، موجودہ انتخابی صورتحال کو دیکھتے ہوئے کوئی بھی جماعت واضح اکثریت حاصل کرتی نظر نہیں آرہی۔

روزنامہ ایکسپریس   کے مطابق جنوبی پنجاب پر اگر نظر دوڑائی جائے توجیپ پر 11سے زائد قومی اور 13سے زائد صوبائی امیدوار سوار ہیں جن میں سلطان محمود ہنجرا ’ سردار دوست محمد خان کھوسہ ، شیر علی گور چانی ، ڈاکٹر حفیظ اللہ دریشک ، عبدالقیوم جتوئی ، امجد فاروق کھوسہ بھی شامل ہیں ، مٹکے پر اگر نظر دوڑائی جائے جنوبی پنجاب میں قومی 15جبکہ صوبائی اسمبلی کیلئے 29کے قریب آزاد امیدواروں نے اسے تمام رکھا ہے۔ جنوبی پنجاب کے قومی اسمبلی کے حلقوں پر نظر ڈالیں تو این اے 154سے آزاد امیدوار سابق وفاقی وزیر سکندر بوسن ، این اے 155 سے تحریک انصاف سے ناراض سٹی صدر خالد خاکوانی ، این اے 156سے شہزاد ممتاز این اے 170سے ملک عثمان فاروق این اے 151سے عابد محمود کھگہ، این اے 150سے سابق سپیکر قومی اسمبلی سید فخر امام ، این اے 195سے غلام فرید کو ریجہ ، این اے 181سے شبیر علی قریشی ، این اے 190میں سردار اشفاق سرور خان دستی ، این اے 164سے نعیم بھابھہ ، این اے 162سے ارشادارائیں ، این اے 165سے حقدار علی خان ، این اے 189سے کنفیوشس امام قیصرانی ، این اے 191سے تنویر احمد ، اسی طرح صوبائی حلقوں پر نظر ڈالیں تو ملتان کے صوبائی حلقہ 211سے شوکت حیات بوسن ، پی پی 212سے طاہر کھوکھر ، پی پی 213سے شیخ صادق حسین پی پی 216سے محمد اکمل ، پی پی 246سے محمد عثمان فاروق، پی پی 206سے شیخ احتشام ، پی پی 209سے محمد جمیل شاہ ، پی پی 226سے ارشد اقبال ، پی پی 227سے محمد ارسان خان ، پی پی 228سے حسن محمود شاہ ، پی پی 275سے مسز خان محمد خان جتوئی ، پی پی 272سے راؤ عاطف علی خان ، پی پی 203سے سید خاور شاہ ، پی پی 204سے حسین جہانیاں گردیزی ، پی پی 279سے ملک شکیل احمد ، پی پی 278سے میاں ذیشان گرمانی ، پی پی 287سے اشفاق سروردستی ، پی پی 233سے سعید منہیں ، پی پی 235سے محمد نواز ، پی پی 236سے حاجی احمد یار چاروالے ، پی پی 291سے امجد خان لاشاری ، پی پی 290سے امان اللہ ، پی پی 286سے محمد اکرم ملغانی ، پی پی 234سے رانا فخر الاسلام ، پی پی 229سے نعیم اعجاز ، پی پی 230ارشاد ارائیں ، پی پی 231شہزاد فرید اور پی پی 232ملک نوشیر انجم بھی شامل ہیں۔ اب دیکھیں اندازہ تو یہی لگایا جا رہا ہے کہ قومی اسمبلی میں ملک بھر سے 50کے قریب ’’جیپ ‘‘ اور ’’مٹکے ‘‘ پہنچائے جائیں گے۔

مزیدخبریں